لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی 11ماہ کی کارکردگی صفر ہے۔ لاٹھی گولی سے مسائل حل نہیں ہوں گے، سیاسی قوتوں کے ٹکراؤ سے تیسرے فریق کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا۔ سیاست کو عدالتوں میں نہ گھسیٹا جائے۔ ویسے بھی ملک کا عدالتی نظام پنچائیتوں اور جرگوں کی طرح کام کرتا ہے۔ کچھ لو اور کچھ دو کر کے فریقین کو راضی کیا جاتا ہے۔ اعلیٰ عدالتوں کے ہر فیصلہ سے نئے سوالات جنم لیتے ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے پورے ملک میں بیک وقت انتخابات ہوں، ہماری تجویز ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے قومی انتخابات کے لیے شفاف طریقہ کار پر راضی ہو جائیں۔ دو صوبوں کے ساتھ ساتھ مرکز اور سندھ میں بھی نگران حکومتیں قائم کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی اور وسطی پنجاب کے ذمہ داروں کی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے فیصلہ کیا کہ جماعت اسلامی 22مارچ کو لاہور میں اپنے انتخابی منشور کا اعلان کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے، انتخابی نشان ترازو سے میدان میں اترے گی۔ پورے ملک میں امیدوار نامزد کریں گے۔ عوام ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کو ووٹ دیں۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ، فرید پراچہ، محمد اصغر، اظہر اقبال حسن، قیصر شریف اور جاوید قصوری نے بھی شرکت کی۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی مفادات کے لیے لڑائیوں نے عوام کو مہنگائی کے جہنم میں دھکیل دیا۔ عام آدمی کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا بھی مشکل ہو گیا۔ توشہ خانہ رپورٹ میں سب کے کرتوت سامنے آ گئے۔ سندھ کی صوبائی حکومت الیکشن کمشن پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ شہر میں انتخابات سے قبل بھی پیپلز پارٹی نے حکومتی مشینری کا استعمال کر کے نتائج پر اثرانداز ہونے کی کوشش اور دھاندلی کی۔ اب الیکشن کمشن پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ 11حلقوں کے ضمنی انتخابات نہیں ہو رہے، کئی حلقوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا دعویٰ ہے کہ کراچی کا میئر جیالہ ہو گا، ہم کہتے ہیں کہ میئر کراچی کے عوام کا ہو گا جنھوں نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا ہے۔