لاہور (خصوصی نامہ نگار) ’’اسلامو فوبیا‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو مغرب کے دِل میں موجود، عالم اسلام اور عالمی اسلامی معاشرے کیلئے تعصب، خوف اور نفرت کی ترجمانی کرتی ہے۔ یہ اصطلاح یورپی پروپیگنڈے کی عکاس ہے جس کی بنیاد نسلی اور مذہبی امتیاز پر رکھی گئی تھی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک ذہنی اختراع اور نفسیاتی مرض ہے۔ اس بیماری میں مبتلا ہونے والا شخص ذہنی طور پر مریض، نفسیاتی طور پر انتقام پسند، اخلاقی طور پر بزدل، جذباتی طور پر درندہ صفت، نظریاتی طور پر متعصب اور جنونی ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سجادہ نشین حضرت امیر ملت پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے عالمی دن کے حوالے سے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا مسلمانوں سے نفرت کرنے اور تعصب برتنے کا نام ہے۔ نائن الیون کے حملوں کے بعد مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی۔ آج اگرچہ طاقت میں مسلمان بظاہر کمتر ہیں لیکن مسلم اْمہ کو اپنی تہذیب و ثقافت کی وجہ سے دْنیا کی دیگر اقوام پر واضح برتری حاصل ہے اور اسلام مخالف قوتیں اپنے اسی احساس کمتری کو چھپانے کیلئے مسلمانوں کے خلاف ہر دور میں لشکرکشی پر آمادہ رہی ہیں۔