وفاقی محتسب کا سرکاری محکموں  سے کوآرڈینیشن بہتر بنانے پر زور


کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی محتسب پاکستان اعجاز احمد قریشی نے متعلقہ سرکاری محکموں اور عدالتوں کے ساتھ رابطہ کاری کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے تاکہ شکایت کے حل کے طریقہ کار کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے منگل کو یہاں وفاقی محتسب ریجنل آفس کراچی میں مجموعی کارکردگی، درپیش مسائل اور دیگر امور کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شکایت کنندگان سے فیڈ بیک حاصل کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اعجاز قریشی نے کہا کہ محتسب سیکرٹریٹ میں رجسٹر ہونے والی ہر شکایت کی مئوثر انداز میں چھان بین کی جاتی ہے اور اس پورے عمل میں واضح بہتری لائی گئی اور اب شکایات کو دو ماہ کے عرصے میں حل کیا جا رہا ہے۔ محتسب نے کہا کہ علاقائی دفتر میں 5ہزار 400شکایات، تحقیقات، سماعت یا عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی شکایات کی نمایاں تعداد کے الیکٹرک کے خلاف تھی جبکہ لوگوں نے انشورنس، قدرتی گیس، نادرا اور بہت سے دوسرے سرکاری محکموں سے متعلق بھی شکایات درج کرائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کا کام عوام کی خدمت پر مرکوز ہے اور سیکرٹریٹ میں عوام کی خدمت کے لیے اعلی تربیت یافتہ افراد کی خدمات دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کے کردار کے بارے میں بڑے پیمانے پر آگاہی کی وجہ سے جنوری اور فروری 2023کے دوران رجسٹرڈ شکایات کی تعداد میں 76فیصد نمایاں اضافہ ہوا ہے جو کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ پر عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی محتسب نے افسران کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کام کے بوجھ میں خاطر خواہ اضافے کے باوجود یہاں کام کا ماحول اچھا ہے، ورکنگ ریلیشن شپ مثالی ہے اور ٹیم کا ہر ممبر کام میں دلچسپی لے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلوں پر عمل درآمد اہم عنصرہے اور محتسب سیکرٹریٹ نے بھی اس سلسلے میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے عدالتوں کے ساتھ ہم آہنگی کو بہتر بنانے پربھی زور دیا۔ اعجاز قریشی نے کہا کہ فنڈز کے مسائل تقریبا حل ہو چکے ہیں اور سیکرٹریٹ سٹاف ممبران کو اعزازیہ فراہم کرنے کے لیے بچائے گئے فنڈز کو استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے کیونکہ بہت سے کارکن بغیر کسی تنخواہ کے رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اجلاس میں وفاقی محتسب کے کام کو مزید بہتر بنانے سے متعلق مختلف امور پر غور کیا گیا جن میں خالی آسامیوں کو پر کرنے، مزید تفتیشی افسران کی شمولیت، تنخواہوں میں اضافہ، اعزازیہ کی فراہمی اور مختلف سرکاری محکموں اور اداروں کے ساتھ رابطوں کوفروغ دینا شامل ہے۔ اجلاس میں سیکیورٹی اداروں کے ساتھ رابطے اور کام کرنے کے حوالے سے تجاویز پربھی غور کیا گیا جبکہ مالیاتی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ادارے کے اندرونی آڈٹ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ قبل ازیں سینئر ایڈوائزر ریجنل آفس کراچی سید انوار حیدر نے اجلاس کو ریجنل آفس کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔

ای پیپر دی نیشن