عمران بہادر ہوتے تو گرفتاری دیتے  بزدل کہلانے کی بجائے سیاست چھوڑ دیتے : نواز شریف


لندن+لاہور+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) قائد مسلم لیگ (ن)نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو خود گرفتاری دے دینی چاہئے تھی لیکن یہ کام تو بہادر لوگ کرتے ہیں بزدل لوگ نہیں۔ لندن میں صحافیوں  نے نوازشریف سے سوال پوچھا کہ کیا عمران خان کو وقار کے ساتھ گرفتاری دے دینی چاہئے تھی۔ جس پر نواز شریف نے کہا کہ عمران کو تو وقار کا مطلب بھی نہیں پتا کیا ہے۔ وقار عمران کے قریب سے بھی نہیں گزرا۔ توشہ خانہ کا عمران خان سے پوچھیں  جس نے جوری کی ہے۔ علاوہ ازیں ٹویٹ میں نواز شریف نے کہا ہے کہ گرفتاری کے خوف سے عمران سرکس لگائے بیٹھا ہے۔ عمران میں اگر رتی بھر بہادری اور غیرت ہوتی تو شرم سے ڈوب مرتا۔ غیرت ہوتی تو وہ بزدلی اور بے غیرتی کا دھبہ لگوانے کے بجائے سیاست چھوڑ دیتا۔ نواز شریف نے سوشل میڈیا پر اکبر الہ آبادی کا شعر بھی شیئر کیا۔مریم نواز نے کہا کہ قوم کے بیٹے فالتو نہیں، انہوں نے فرض نبھایا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ  زمان پارک میں  پولیس افسر  جوان کو نقصان کے  ذمہ دار عمران ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ  عمران کو عدالت میں پیش کریں گے،  عمران نیازی ایک فتنہ ہے، یہ ملک میں انارکی پیدا کرنا چاہتا ہے، اگر اسیووٹ کی طاقت سے مائنس نہ کیا تو ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا، اس کو ایک پراجیکٹ کے طور پر مسلط کیا گیا، اس نے ایک دن بھی ملک کی خدمت نہیں کی۔ عمران خان اپنے کارکنوں کو کہتا ہے جیلیں بھرو، اس کی اپنی حالت یہ ہے چوہے کی طرح گھر میں چھپا ہوا ہے، عمران خان گرفتار ہونے سے بھاگ رہا ہے، جب بھی ملک میں بحران آیا نواز شریف نے نکالا، انہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ کوئی شک نہیں پاکستان آج مشکل دور سے گزر رہا ہے، مشکلات آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے ہیں، مشکل اور بحرانوں سے نواز شریف ہی نکال سکتے ہیں، مریم کا ساتھ دیں، فتنے، فساد کو بوتل میں بند کر کے ایسا علاج کریں گے، ملک کو نجات مل جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام عدل کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں، آئین اور انصاف کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیوں عمران خان کو پکڑا نہیں جاسکتا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان ناکام ہوچکے ہیں، اب سیاست کے لیے وہ لاشوں کا منتظر رہتا ہے، کل لاہور میں ایک ننھی منھی ریلی نکالی گئی، لوگوں نے انہیں مسترد کردیا، بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر تقریریں کرتے ہیں اور انکے لیڈروں کے گھروں سے چلنے والی گولیوں سے لوگ شہید ہوتے ہیں۔ جب انہیں عدالت طلب کیا جاتا ہے تو گالیاں دیتے ہیں، ان پر حملہ آور ہوتے ہیں، کہتا ہے کہ نہیں آؤں گا، جب حاضری سے استثنیٰ مل جاتا ہے تو خاموشی اختیار کرلیتا ہے، آج کل تو میں نے سنا ہے کہ عدالتوں نے ہمت کی ہے، وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے ہیں جو اب معطل بھی ہوگئے ہیں، میں بڑے انتظار میں تھی کہ جو وارنٹ جاری ہوئے ہیں وہ اب تک معطل کیوں نہیں ہوئے۔ عمران خان تحریک کے لیے تیار ہے اور عدالت کے لیے معذور ہے، بیمار ہے، بزرگ ہے، وہ بیماری ہے کہ جس کا میں ذکر بھی نہیں کرسکتی کہ بچیاں بیٹھی ہیں، ٹی وی پر لوگ سن رہے ہیں، آپ سے پوچھا جا رہا ہے کہ فارن فنڈنگ کی ہے یا نہیں، خیرات کے پیسے سیاست میں لگائے ہیں یا نہیں، ٹیریان آپ کی بیٹی ہے یا نہیں، توشہ خانہ سے گھڑی چوری کی ہے یا نہیں، جواب دے دیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج پہلی حکومت ہے جس نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے، آج وہی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں جو یہ کہہ کر انکار کرتے رہے کہ دوسرے ممالک سے تعلقات خراب ہو جائیں گے، اب کرنے کے لیے کوئی بات نہیں رہی تو توشہ خانہ کی ادھوری فہرستیں لے کر جھوٹے بیانیے کے لیے باتیں کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ توشہ خانہ سے چیزیں لینا اور چوری کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں، قانون کے مطابق چیزیں لینا غلط نہیں ہے، چیزیں چوری کرنا، پیسے جمع نہ کرانا، اس کو بیچ دیں، اس کی جعلی رسیدیں بنانا، بیچنے کے بعد پیسے جمع کرانا، قانون بدل کر تحفے لینا، پھر قانون بدلنا اور اس کو توشہ خانے میں ظاہر نہ کرنا یہ جرم ہے اور اگر آپ نے یہ جرم نہیں کیا تو عدالت میں جواب دے دیں،  ہم نے توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرکے جرات مندانہ فیصلہ کیا، جنہوں نے چوری نہیں کی انہوں نے تلاشی دی، تمام ریکارڈ فراہم کیا، سائفر سے تعلقات خراب نہیں ہوں گے؟۔ سفارتی تعلقات تباہ نہیں ہوں گے۔ لیکن چوری کی گھڑی ظاہر کرنے سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔ توہین الیکشن کمشن کیس میں پیش ہونے والے رہنما نے کہا کہ ہم الیکشن کمشن کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ اس الیکشن کمشن کے ساتھ کھڑے ہیں جس کو وہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں، ان کے بچوں کو قتل کی دھمکی دی، لعن طعن کیا اور گالیاں دیں۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے بچوں کے مستقبل کو تاریک کیا، آپ کس حیثیت سے عمران خان سے ملتے تھے، آپ نے تو ان کیخلاف فیصلے دینے تھے، آپ کے مفادات کا ٹکراؤ تھا ان کے ساتھ تو پھر کیوں ان سے ملتے تھے، ثاقب نثار نے صفائی دینی ہے تو سپریم کورٹ جا کر اپنی صفائی دیں، آپ چیف جسٹس پاکستان نہیں بلکہ چیف جسٹس آف ان جسٹس آف پاکستان تھے، آپ نے خود اپنے فیصلوں سے اپنے منصب کی تضحیک کی۔ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اب یہ مذاق بن گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ عدالتیں عمران خان کو نہیں پوچھ سکتیں۔ کیوں ایک شخص عدالت آئیں اور قانون سے اوپر ہے، اس نے جرم کیا ہے تو جواب دے، تلاشی دے۔
 ردعمل 

ای پیپر دی نیشن