پشاور (بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے حاجی غلام علی نے صوبے میں عام انتخابات کیلئے 28 مئی کی تاریخ دے دی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمشن کا اجلاس ہوا جس میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران گورنر نے صوبے کی سیکورٹی صورتحال پر کمیشن کو بریفنگ دینے کے ساتھ صوبے میں 28 مئی کو پولنگ کرانے کی تجویز دی۔ اجلاس کے بعد الیکشن کمشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ میرا کام ہے صوبے میں الیکشن کے لیے تاریخ دینا، وہ میںنے دے دی ہے، اب الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، میں نے 28مئی کو خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اچھے ماحول میں میٹنگ ہوئی، اصل مسئلہ امن و امان کی خراب صورتحال کا ہے، ضلع لکی مروت اور ٹانک میں پولیس پر حملے ہوئے، خیبرپختونخوا میں لوگوں کو مردم شماری کے حوالے سے خدشات ہیں، الیکشن کمیشن اور حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ میں نے تاریخ دے دی ہے لیکن سکیورٹی کے معاملات کے حوالے سے ہم سب مل کر کوشش کریں گے کیونکہ یہ ملک، صوبہ اور عوام ہمارے ہیں۔ غلام علی نے کہا کہ گزشتہ روز زمان پارک میں بیٹھے پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں نے مجھے کہا کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے الیکشن ایک ساتھ ہونے چاہئیں، میں نے ان کو کہا کہ آپ مجھ سے یہ بات نہیں کہیں، آپ مجھ سے یہ بات نکلوانا چاہتے ہیں، 2 قدم اندر جائیں اور وہاں جاکر یہ بات کریں کہ یہ بات ملک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی جماعت الیکشن کے لیے تیار نہیں ہے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی پریس کانفرنس کی، شیخ رشید نے کہا کہ ایک دن الیکشن کرائیں، آفتاب احمد شیر پاؤ نے کہا کہ ایک روز کرو، یہاں تک کہ عمران خان نے بھی کہا تھا کہ ایک دن الیکشن کرو۔ گورنر غلام علی نے کہا ہے کہ سکیورٹی کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھے ہیں اور اٹھیں گے، امید ہے الیکشن خیر خیرت سے ہو جائیں، ہمارے قبائلی اضلاع کے لوگ آج بھی احتجاج پر ہیں، ہم پہلے بھی کہہ رہے تھے اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ امن وامان کا مسئلہ ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ لکی مروت اور چارسدہ میں کل بھی پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا، ہمارا مسئلہ امن و امان کا تھا۔ قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے گورنر خیبرپختونخوا نے ایوان صدر میں اہم ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے دوران خیبرپختونخوا اور پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے گفتگو ہوئی تھی۔
گورنر خیبر پی کے
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)الیکشن کمیشن کے تین اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہوئے۔ تفصیلا ت کے مطا بق اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینئر افسروں نے شرکت کی۔ الیکشن کمیشن کے پہلے اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی صوبہ پنجاب نے صوبائی اسمبلی پنجاب کے جنرل الیکشن ، صوبہ میں امن وامان کی صورتحال اور انتخابات کے پْر امن ا نعقاد ، سکیورٹی خدشات ، صوبہ کے معاشی مسائل اور دیگر مشکلات پر بریفنگ دی۔آئی جی پنجاب نے بریف کیا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام الناس کی سکیورٹی اور جرائم کے سدباب کے لئے ڈیوٹی دینا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے انہوں نے بتایا کہ اس وقت پولیس مردم شماری میں ڈیوٹی دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ ماہ رمضان کے دوران مساجداور نمازیوں کی حفاظت کے لئے پولیس تعینات کی جائے گی۔ مزید انہوں نے بتایا کہ 2018 کے انتخابات کے دوران 3330 سیاسی جلسہ جات ، کمپین کے Event ہوئے تھے۔ ان انتخابات کے دوران ان سے زیادہ ہونگے لہذا مذکورہ بالا Events کے لئے اس وقت کی امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچہ کے علاقہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی شروع کردی گئی ہے ۔جس کے لئے 4سے 5ماہ درکار ہونگے آپریشن کے بعد قوی امید ہے کہ حالات الیکشن کے انعقاد کے لئے بہتر ہونگے۔چیف سیکرٹری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40ہزار ٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ، میٹرک کے امتحانات میں یہی اساتذہ ڈیوٹی دیں گے جبکہ اپریل میں انتخابات بھی ہیں۔ مزید اس دوران گندم خریداری کے لئے بھی سٹاف کی ضرورت ہے۔ چیف سیکرٹری اور آئی پنجاب نے واضح الفاظ میں کہا کہ ملک کی موجودہ مجموعی معاشی اور امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے الیکشن میں فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی تاوقتیکہ پولیس کی مدد کے لئے دیگر قانون نا فذ کرنے والے ادارے بشمول پاک آرمی ڈیوٹی نہ دے ۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ صرف الیکشن کروانا مقصود نہیں ہے بلکہ صاف، شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے۔ ان حالا ت میں انتخابا ت کرانا ممکن نہیں ہے۔ خاص طور پر اگر Scattered الیکشن ہوئے یعنی اب صوبائی انتخابات کروائے گئے اور بعد میں قومی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد کروایا گیا۔الیکشن کمیشن کی دوسری میٹنگ گورنر خیبر پختونخوا سے ہوئی جس میں انہوں نے خیبر پختونخوا کی امن وامان کی صورتحال پر اورخیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع ( فاٹا)کے مسائل پر کمیشن کو تفیصلاً آگاہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا سے درخواست کی کہ آج کی حتمی مشاورت کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کریں۔ الیکشن کمیشن کے تیسرے اجلاس میں سیکرٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل )ر( حمود الزمان خان اور ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل خرم سرفراز خان نے ملک کے موجودہ حالات ، سرحدوں اور اندرون ملک میں فوج کی تعیناتی پر کمیشن کو مکمل بریف کیا۔ انہوں نے ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج اپنے بنیادی فرائض منصبی کو اہمیت دیتی ہے جس میں سرحدوں اور ملک کی حفاظت انکی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لئے اس وقت دستیاب نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے۔ اور یہ حکومت وقت کا فیصلہ ہوگا کہ وہ ان حالات کے پیشں نظر فوج کو بنیادی فرائض منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا ثانوی فرائض یعنی الیکشن ڈیوٹی پر مامور کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن