گورنمنٹ جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ کی 26ویں تقریب تکمیل ‘صحیح بخاری
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کی بطور مہمان خصوصی آمد،شرکاء سے خطاب
جامعہ الدعوۃ مریدکے کو جدید کمپوٹر لیب اور ٹیوٹا کے تعاون سے جدیدٹیکنیکل تعلیم دینے کا اعلان
عبدالحنان
دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے ہدایت کے سر چشمے اور اشاعت دین کا بہت بڑا ذریعہ ہیں، وہاں یہ دنیا کی سب سے بڑی اور حقیقی این جی اوز بھی ہیں۔جو لاکھوں طلباء اور طالبات کو بلامعاوضہ زیور تعلیم اور تربیت سے آراستہ کرنے کے ساتھ ان کو رہائش،خوراک اور مفت طبی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں،ان دینی مدارس نے ہر دور میں تمام تر مسائل مشکل کے باوجود کسی نہ کسی صورت اور شکل میں اپنا وجود اور مقام برقرار رکھتے ہوئے تحفظ اور انسانیت کی بقا میں اپنا کردار ادا کیا ہے، جامعہ الدعوۃ السلامیہ کی بنیاد 1992ء میں رکھی گئی،یہ ادارہ گزشتہ 31 برس سے ملک پاکستان کی تحقیقی علمی ادبی اور رفاہی حلقوں میں بلند پایہ مقام رکھتا ہے اورکسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، اب تک گورنمنٹ جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ مریدکے کے شعبہ تعلیم الکتاب والسنہ سے 1500 سے زائد طلبائ اور شعبہ تحفیظ القرآن الکریم سے 1200 سے زائد طلباء قرآن و سنت کے زیور سے آراستہ ہوکر سند فراغت حاصل کرچکے ہیں۔اس جامعہ نے دین کی اصل شناخت اور ملک و ملت کی ترقی کے لئے تمام شعبہ ہائے زندگی میں علمی عملی خدمات پیش کرنے والے بہت سارے باکردار شہری پیدا کیے ہیں۔ جن میں سرفہرست علماء ،مفتیان،اور اساتذہ کی جماعت موجود ہے، پھر ججز،ریاستی پراسیکیوٹرز،وکلاء اسکول و کالجز کے ٹیچرز مختلف کتب کے معلمین، مصنفین، موٹیویشنل سپیکرز اور سکیورٹی اداروں میں کام کرنے والے ورکرز اور آفیسرز کی بڑی تعداد شامل ہے،اس جامعہ کے لیے یہ بھی اعزاز کی بات ہے کہ متخرجین میں سے کثیر تعداد میں ملکی نامور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔
گزشتہ دنوںگورنمنٹ جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ کی 26ویں تقریب تکمیل بخاری منعقد ہوئی۔
اس پروقار تقریب کے خصوصی مہمان گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ بات باعث صد افتخار ہے کہ آج مجھے گورنمنٹ جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ نگل ساھدہ مرید کے شیخوپورہ جیسے مایہ ناز مادر علمی اور عظیم درسگاہ میں آنے کا موقع ملا،جہاں ہزاروں شیخ الحدیث اور اسلامک ریسرچ سکالرز فارغ التحصیل ہوئے اور ملک کے طول و عرض میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں سرانجام دے رہے ہیں،یہاں کا ماحول بلڈنگ کا طرز تعمیر اور اساتذہ کی تعلیمی قابلیت اور تعلیمی نظام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ کس طرح آپ لوگوں نے دینی اور دنیاوی علوم کا حسین امتزاج کیا ہوا ہے،تقریب تکمیل بخاری کی تقریب ہو اور حضرت امام بخاری کا ذکر نہ ہو ممکن نہیں معزز علماء کرام شیخ الحدیث اور سامعین کرام آپ نے دیکھا ہوگا کہ ملک کے کم و بیش تمام مدارس اور جامعات تکمیل بخاری کی تقریب کا انعقاد کرتے ہیں،لیکن یہ بات کبھی نہ بھولیں کہ آج جو رونق بپا ہے امام بخاری کی مرہون منت ہے، بخارا میں 194 ہجری میں پیدا ہونے والے امت مسلمہ کے عظیم محدث و فقیہ جن کا اصل نام محمد بن اسماعیل بخاری تھا کی شخصیت عالمگیر حیثیت کی حامل ہے،جن کی تدوین کردہ حدیث کی کتاب کو اصح الکتاب بعد کتاب اللہ کہا گیا ہے، معزز علماء کرام میں تو خود ایک طالب علم ہوں یا دہانی کیلئے امام بخاری کی فقہات پر ایک واقعہ ذہن میں آ گیا کہ بغداد سے آئے محدثین ایک جگہ جمع ہوئے اورآپ کا امتحان لینا چاہادس آدمیوں نے دس دس احادیث کے متن اور عبارتوں اور سندوں کو بدلا،اور متن ایک حدیث کا اور سند مدوسری حدیث کی لگادیں امام صاحب حدیث سنتے ہیں اور کہتے ہیں علم نہیں جب تمام محدثین دس دس احادیث سنا چکے تو امام صاحب نے کہا مجھے ان کا علم نہیں مگر فورا تمام احادیث کو ان کے صحیح متون اور اصلاحات کے ساتھ پڑھ کر زبانی سنا دی محدثین ورطہ حیرت میں پڑ گئے اور علم حدیث میں ان کی امامت کو تسلیم کیا پورے عالم اسلام ان کی علمی استعداد سے متاثر تھا لوگ ان کے فضل و کمال بے نظیر فقاہت سے بہت زیادہ متاثر تھے جہاں جاتے اس قدر ہجوم ہوتا کہ دھرنے کی جگہ نہیں ملتی میں ایک جگہ پڑ رہا تھا کہ تکمیل کے بعد جب بخارا اور بخارا والوں کو آپ کی تشریف آوری کی خبر ملی تو سارا شہر استقبال کے لیے عمر آیا شہر سے باہر تین میل تک خیمے نصب کیے گئے،انہوں اس موقع پر مزید کہا کہ آپ لوگ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو کتب حدیث کی شکل میں علم دین کا وسیع ذخیرہ میسر ہے دین علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم کو بھی اسلام کے دائرے میں رہ کر حاصل کر رہے ہیں،گورنمنٹ نے 5 مارچ 2019 کو اس تعلیمی کمپلیکس کوٹیک اور کیا جہاں تک ممکن ہوا گورنمنٹ اداروں کی بہتری کے لیے دام درمے سخنے محنت کی گورنمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کمپلیکس کے تمام اداروں کی تعلیمی اور مالی ضروریات کو پورا کیا جائے انشاء اللہ اداروں اور اساتذہ کی تعلیمی اور معالی معاملات کی بہتری کے لیے منصوبہ ہماری اولین ترجیح ہیں اور پلاننگ میں شامل ہیں۔