فہمیدہ کوثر
استحکام کے بنیادی عناصر میں حب الوطنی وفاداری ا ور عوام کی فلاح بنیادی اہمیت کےحامل ہیں لیکن شومئی قسمت ان عناصر کی ہمیشہ سے ہی عدم دستیابی رہی کسی مورخ نے تو یہ بھی لکھا کہ اگر یہ تینوں عناصر نہ بھی ہوں اور فقط ضمیر کی عدالت ہی زندہ ہو تو ریاست دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکتی ہے لیکن جب ضمیر کی عدالت کا ہی پیمانہ نہ رہے کہ اس نے کب جاگنا ہے کب سونا ہے تو اس کا سویا رھنا ہی بھلا ضمیر کی بیداری تاریخ میں بڑے بڑے حکمرانوں کا مسئلہ رہا ہے لیکن ضمیر کی بیداری کے بعد پہلا مسئلہ ھی جواب دھی کا ھے اور ھم میں سے کو ئی جواب دہی کے اصول کو پسند کرتا ہے تو استحکام کیسے آئے گا؟ایک کہاوت ھے کہ ایک بادشاہ اپنے وزیر کے ہمراہ سیر کے لئے روانہ ھوا۔راستے میں اس نے ایک مجذوب کو دیکھا جو مٹی کو مٹھی میں بھر کر ہوا میں اچھال رہا تھا بادشاہ مجذوب کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا مجذوب نے مٹی بادشاہ۔وقت پر اچھالتے ہوئے کہا کہ اے بادشاہ وقت تو نے عوام کے لئے آسانیوں کے راستے بند کئے اور ان کے لئے الام کے دروازے کھول دیے جبکہ تو یہ جانتا ہے کہ ایک تجھ سے بھی طاقتور ہستی تیرا مواخذہ کرے گی اور اس دن تجھے کہیں امان نہ مل سکے گی بادشاہ۔وقت نے نہ یسے الفاظ کسی سے سنے تھے نہ کسی کی جرا¿ت تھی کہ کوئی اسے ان الفاظ سے پکارتا اسے بے حد غصہ ایا اور اس نے وزیر کو حکم دیا کہ فوراً جلاد کو بلوا کر اسکا سر تن سے جدا کروایا جائے وزیر نے کہا جانے دیجئےبادشاہ سلامت مجذوب ہے کیوں اسکے قتل کا گناہ اپنے سر لیتے ہیں بادشاہ گھر آگیا اگلے دن جب وہ دربار میں آیا تو انتہائی سادہ لباس پہن کر ایا اس کے چہرے پر نہ کوئی کروفر تھا نہ غرور اب وزیر کو ہہ فکر لاحق ہوئی کہ بادشاہ کے ساتھ کیا ایسا ماجرا پیش ایا کہ جس نے بادشاہ کی زندگی بدل دی ایک رات اس نے بادشاہ کے کمرے سے گریہ زاری سنی اس نے دروازے پر کا ن لگادیے وزیر نے محسوس کیا کہ بادشاہ۔وقت پر مجذوب کے الفاظ نے گہرا اثر کیا تھا اور وہ رقت کے عالم میں کہہ رہا تھا کہ اے بادشاہ۔وقت تجھے کس چیز نے خسارے میں رکھا جبکہ تو جانتا تھا کہ تو ایک حقیر نطفے سے پیدا کیا گیا اور تیری ساری حشمت اور طاقت اس رب کے سامنے ہیچ ہے جو عنقریب تیری بازپرس کرنے والا ہے۔اگلے دن جب دربار لگا تو وزیر نے اگے بڑھکر بادشاہ سے اس تبدیلی کی وجہ پوچھی تو بادشاہ نے ساری روداد سنادی اور کہاکہ . اس مجذوب نے تو میری دنیا ہی بدل دی مجھے بتلو¿ میں من کے سکون کے لئے کیا کروں بے شک روئے زمین پر سکون سے بڑھکر کوئی دولت نہیں مکر فریب چھل شیطانی ہتھکنڈے جو انسان کو اندر سے چاٹ جتے ہیں اور ریاست کو گھن لگا دیتے ہیں وزیر نے کہا بادشاہ سلامت انصاف کو اپنا وطیرہ بنالیں اپ کا ضمیر بھی سکون پائے گا اور عوام کے دلوں میں بھی اپ گھر کر جائیں گے اور حقوق۔انسانیت میں او¿لین حق احترام۔ انسانیت ہے ۔تاریخ نے یہ بھی لکھا کہ اس ریاست نے استحکام حاصل کیا تین عناصر ریاست کے استحکام کے لئے ریڑھ کی ھڈی کی حیثیت رکھتے ہیں انصاف عوام کے حقوق کی ادائیگی اور ظلم و جبر کا خاتمہ بصورت۔دیگر فسطائیت کے اس سفر کا اغاز ہو جاتا ہے جہاں سے زوال کو آسانی سے دیکھا جا سکتاہے۔