گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال


ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم
    انسان کی سب سے پہلی درس گاہ ماں کی گود ہے۔ ماں جس محنت، محبت اورلگن سے اپنے بچوں کو ابتدائی تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرتی ہے وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ اس کے بعد تعلیمی ادارے علم و عرفان کی معراج تک پہنچا کر انسان کو اشرف بناتے ہیں۔ اگر ماں تعلیم یافتہ ہو گی تووہ اپنے بچوں کو بہتر انداز میں پال پوس سکتی ہے اور زندگی گزارنے کے گُر سکھا دیتی ہے۔ خواتین کو تعلیم یافتہ ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ وہ دنیا کی آبادی کا نصف حصہ ہیں۔ گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال ایک ایسی ہی مثالی تربیت گاہ ہے جہاں طالبات کی سائنس و آرٹس کے مختلف مضامین پڑھانے کی علمی، فکری اور عملی مشق کرائی جاتی ہے۔ ساہیوال میں طالبات کے لئے 1951ءسے ایک ہی کالج تھا لیکن آبادی میں اضافہ کی وجہ سے مزید زنانہ کالج کی بے حد ضرورت تھی اس لئے محکمہ تعلیم حکومت پنجاب نے گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال کا اجراءاکتوبر 2016ءمیں کیا جس سے شہر اور نواحی دیہاتوں کی طالبات کی اہم تعلیمی ضرورت پوری ہو گئی۔ اب یہاں ایف اے، ایف ایس سی، آئی کام، ایسوسی ایٹ ڈگری اِن آرٹس (ADA) اور ایسوسی ایٹ ڈگری اِن سائنس (ADS) کی سہولیات میسر ہیں۔ حال ہی میں جدید انداز کی بی ایس کی کلاسز کی بھی ابتدا ہوئی ہے جس کا الحاق پنجاب یونیورسٹی سے کیا گیا ہے جبکہ ایف اے، ایف ایس سی کلاسز کا بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن ساہیوال سے ابتدا ہی سے الحاق ہے۔
    فرید ٹاﺅن میں واقع طالبات کی اس علمی،فکری مثالی تعلیمی درس گاہ میں 24خواتین اساتذہ ان کی تعلیمی پیاس بجھا رہی ہیں۔ ابھی طالبات کی تعداد ایک ہزار ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتی جائے گی۔ کالج کی پرنسپل پروفیسر سمیرا نسیم نے ایک ملاقات میں بتایا کہ ہم محنتی اساتذہ و دیگر عملہ کی کاوشوں سے کم سہولتوں کے باوجود ہمہ وقت ملک و قوم کے تابناک مستقبل کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ یہاں کے تعلیمی نتائج ہمیشہ بورڈ میں اعلیٰ نمبروں کے حامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی طالبات مختلف ادوار میں بہترین پوزیشن حاصل کرتی رہی ہیں۔ پرنسپل پروفیسر سمیرا نسیم نے کہا کہ انسان کی پوری زندگی علم و عمل کا خلاصہ ہے۔علم صرف چیزوںکو یاد کر لینے کا نام نہیں بلکہ علم عملی زندگی میں سیکھی ہوئی مہارتوں، ہُنر اور حاصل کردہ معلومات کے اطلاق کا نام ہے جو طا لبات کے لیے نہایت ضروری ہے تا کہ وہ ملک و ملت کے لیے خدمات سر انجام دے سکیں۔
    طالبات کو علم کے پنکھ لگا کر تسخیر کائنات کی ابتدا کرنی چاہیے یہی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد کا پیغام ہے کہ ماں کی گود سے گور تک تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔ طالبات کو لازماً تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونا چاہیے کیونکہ خواتین نے مستقبل کی نسلیں سنوارنی ہوتی ہیں۔ جس معاشرہ کی خواتین تعلیم یافتہ ہوں گی وہ معاشرہ یقینا ترقی کرے گا اور خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ اپنی صلاحیتوں، قابلیتوں اور ہُنر کو استعمال کر کے معاشرہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گی۔ ہم اپنے اس عظیم تعلیمی ادارہ میں ایسے ہی فرائض ادا کر رہی ہیں۔
        
بے خبر تو جوہر آئینہ ایام ہے
تو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے

    گورنمنٹ ایوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال میں آرٹس اور سائنس کے مضامین پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اسی لیے محنتی اساتذہ کی کاوشوں سے بہترین نتا ئج مل رہے ہیں۔ گزشتہ سال آرٹس کے گروپ میں 1100نمبروں میں سے زینب بی بی نے 991، آصفہ اقبال نے 949، روبینہ بی بی نے 926، طوبہ اجمل نے 925اور ماہ پارہ احسان نے 922نمبر حاصل کئے۔ اب یہ سب ڈگری پروگرام میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ کامرس گروپ میں اُنزا عمران نے 972 اور منیزا فاطمہ نے 920نمبر حاصل کئے جبکہ میڈیکل گروپ میں ایمن ثناءنے 1085، شنزا نے 1087، بریرہ فاطمہ نے 1044، ماہ نور ظفر نے 1032، آیمہ فاطمہ نے 1030اور مقدس شمس نے 1002 نمبر حاصل کئے۔ میڈیکل کی طالبات شب و روز محنت کرتی ہیں لیکن اگر وہ ایم بی بی ایس میں نہ جا سکیں تو کئی ایسے طب کے شعبہ جات ہیں جس میں داخلہ لے کر انسانیت کی خدمت کی جا سکتی ہے۔ 
فرید ٹاﺅن ساہیوال میں واقع اس اہم تعلیمی ادارہ میں بے حد محنت کی جاتی ہے جو یقینا محنتی اساتذہ کی محنتوں اور پرنسپل کی سرپرستی میں ممکن ہوتا ہے۔ ہر سال اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات کو خصوصی سر ٹیفیکٹ دیئے جاتے ہیں۔ پرنسپل سمیرا نسیم اور ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن پروفیسر مسعود فریدی نے کامیاب طالبات، ان کی اساتذہ اور والدین کو مبارک باد دی اور مزید محنت کرنے کی تلقین کی۔
        
کہتے ہیں اہلِ جہاں دردِ اجل ہے لا دوا
زخم فرقت وقت کے مرہم سے پاتا ہے شِفا

    کھیل کے میدان میں بھی طالبات بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ انچارج سپورٹس مس آمنہ بی بی طالبات کی جسمانی تعلیم کا بے خد خیال رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل ہماری طالبات مائدہ، فاطمہ، علیشہ، ایمن، سِبل اور ثنا نے جمناسٹک کے مظاہرہ میں پنجاب بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی جو اس ادارہ کے لئے بے حد اہم کامیابی ہے کہ مناسب سہولتیں نہ ہونے کے  باو جو د ایک چھوٹی سی گراﺅنڈ میں تمام کھیلوں کی مشق کی جاتی ہے۔
    گذشتہ ماہ راقم ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم، پروفیسر مسعود فریدی ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن کے ہمراہ گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال سائنس مضامین کی خصوصی نمائش دیکھنے گئے۔ محترمہ ڈاکٹر رابعہ اختر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز بھی مہمانِ خاص تھیں۔ پرنسپل پروفیسر سمیرا نسیم، وائس پرنسپل مسز زاہدہ بشیر اور دیگر تمام اساتذہ نے خوش آمدید کہا۔ کالج کے ایک بڑے کمرہ جماعت میں فزکس، کیمیا، بیالوجی، حساب، شماریات اور کمپیوٹر سائنس کی طالبات نے اپنی انچارج اساتذہ کی نگرانی اور پرنسپل کی سرپرستی میں اپنے اپنے مضامین کے حوالہ سے بہترین ماڈل بنا کر نمائش میں رکھے۔ مسز شبانہ افتخار انچارج کیمیا نے بتایا کہ ان کی طالبات نے اپنے خیالات و نظریات کا بہترین انداز میں ماڈل بنا کر اظہار کیا۔
    (Volcanic Eruption) پہ بہترین ماڈل بنائے جس پہ پہلا انعام قوس قزح کے ماڈل کو دوسرا ،آبپاشی کے نظام کے ماڈل کو تیسرا انعام ملا۔ یہ تمام ماڈل نمائش دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز رہے۔ مسز ماریہ عمر اور مسز سعدیہ رسول انچارج طبیعیات کی نگرانی میں طالبات نے جوش و جذبہ سے اس سالانہ نمائش میں حصہ لیا۔ انہوں نے طبیعیات کے شعبہ میں جدید نظام کے ماڈل پیش کیے۔ نیوکلیئر انرجی (Electramagndism) اور دیگر ماڈل خصوصی توجہ کے حامل رہے۔ سیکیورٹی نظام کے آلارم سسٹم پر پہلا انعام نیوکلیئر انرجی پہ دوسرا اور مَس (Touch Sensor)کرنے کے نظام پہ تیسرا انعام مِلا۔ بیالوجی کی انچارج مسز نورالنساءنے بتایا کہ ان کی طالبات نے بیالوجی، فزیالوجی اور طب کے شعبہ میں جدید طرز کے ماڈل بنا کر سائنس نمائش میں پیش کئے۔ ان کے بنائے ہوئے تمام ماڈلز دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ طالبات نے علمی دانائی کا استعمال کیا تو انسانی جسم کے ڈھانچے نے پہلا انعام، گلوبل وارمنگ نے دوسرا او رڈینگی ماڈل پہ تیسر ا انعام حاصل کیا ۔ انسانی جسم کا ڈھانچہ بہت خوبصورتی سے تیار کیا گیا۔ سب اُسے بار بار دیکھتے رہے۔ مہمانانِ خصوصی نے خوب سراہا۔ پہلی پوزیشن ملائکہ اکرم، علیشہ اکرم، ایرج زاہد اور ایمان فاطمہ نے حاصل کی۔ تیسری پوزیشن گلوبل وارمنگ کے ماڈل پہ خدیجہ نور، مہوش، طوبہ، سنیا، خنزہ اور سحر نے حاصل کی۔ ڈینگی فری زون کا بھی اہم ماڈل بنایا گیا تھا تاکہ بتایا جائے کہ ہم اس موذی بیماری کا تدارک کیسے کر سکتے ہیں۔
    مسز فاطمہ نوشین ریاضیات کی نگرانی میں ان کی طالبات نے کئی ایک ماڈلز پیش کئے۔ اس سائنسی نمائش میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلاٹن، سولر انرجی، لائٹنگ تھنڈر کلﺅڈ، آلودگی سے متعلق ماڈلز اہم اہمیت کے حامل تھے۔ طالبات نے گروپ کی صورت میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اُجاگر کیا اور دیکھنے والی طالبات کے لئے سائنسی تعلیمی ماحول پیدا کیا۔ ہر ماڈل پر موجود طالبات سے ڈائریکٹر ، ڈپٹی ڈائریکٹر، پرنسپل اور راقم نے ان کی تخلیق کے حوالہ سے سوالات پوچھے۔ طالبات نے مناسب اور علمی انداز سے جوابات دیئے جس سے اُن کی محنت کا صحیح پتہ چلا۔ یہ یقینا پرنسپل پروفیسر سمیرا نسیم کی سرپرستی اور تمام انچارج اساتذہ کی نگرانی میں تیار کئے گئے تھے۔ کئی دنوں کی محنت سے یہ خوبصورت علمی و فکری سائنسی ماڈل تیار ہوئے۔
    اس کالج کی دیگر اساتذہ یہ ہےں۔ مسز امینہ کنول شماریات، مسز سیدہ شکیبہ حیدرعلم التعلیم ،مسزعدیلہ انور انگریزی، مِس سلمیٰ سلیم نفسیات، مسز اسما احسان کمپیوٹر سائنس، مسز فقیہہ گل اسلامیات، مسز سمیط مسعود انگریزی، مسز انجم بخاری باٹنی، مسز منزہ وہاب عربی، مِس فزا ظہور فنانس، مسز صدف شبیر اُردو، صباحت عمر معاشیات، مِس ثنا ظہیر تاریخ، مسز راحیلہ لائبریری سائنس، مسز عظمیٰ انگلش اور مِس اقراءاسلم انگلش۔ اسی طرح کالج کا نظام چلانے کے لئے خالق محمود ہیڈ کلرک، محمد عارف سینئر کلرک، شاہ نواز سینئر کلرک، عبدالرفیق جونیئر کلرک، رمیسہ صدیق جونیئر کلرک، فضل عباس لیکچراسسٹنٹ، اُمِ عمارہ لیب اٹنڈنٹ، شاہد رفیق لیب اٹنڈنٹ، نذیر احمد نائب صدر، محمد اسلم، محمد آصف، محمد بلال چوکیدار، ساجد علی اور محمد صدیق مالی اور راشد مسیح خاکروب۔
    پروفیسر سمیرا نسیم پرنسپل گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال نے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ طالبات کی ذہنی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کے لئے تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کی طرف خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ایسی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کی توجہ تعلیمی دلچسپی میں اضافہ کرتی ہے ۔ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد بڑے اہتمام سے کیا جاتا ہے۔ تقریری مقابلے، سیمینار، تفریحی دورے، کھیلوں کے مقابلے، مینا بازار اور محفلِ میلاد، قرآن خوانی، حمد و ثنا و نعتِ رسول کے مقابلے ہوتے ہیں۔ کامیاب طالبات کو انعامات دیئے جاتے ہیں۔
    کالج کنٹین، ڈسپنسری، تجربہ گاہیں اور لائبریری بھی موجود ہے لیکن سرمایہ کی کمی کے باعث لائبریری کتب، سائنس سامان اور کھیلوں کا سامان نہیں خریدا جا سکتا۔ فزکس، کیمسٹری، بیالوجی، کمپیوٹر اور نفسیات کی لیبارٹریز تو موجود ہیں لیکن ان میں ضرورت کے مطابق سامان کم ہے۔ تدریسی کمرے پورے نہیں ہیں۔ کالج میں کوئی ہال نہیں ہے۔ کوئی سیمینار روم بھی نہیں ہے۔ اس لئے محکمہ تعلیم حکومت پنجاب، مقامی انتظامیہ ، ڈپٹی کمشنر اور ہر دلعزیز کمشنر سید شعیب اقبال کی توجہ اور خصوصی مدد کی ضرورت ہے۔ ساہیوال کے مخیر حضرات کو بھی اس نئے تعلیمی ادارہ کی مالی مدد کرنا چاہیے۔ نقد رقم نہ دیں کمرے بنا دیں، کتابیں، سائنس کا سامان، کھیلوں کا سامان مہیا کر دیں۔ گرین پاکستان کے حوالہ سے کالج انتظامیہ کوشش کرتی ہے لیکن اگر مخیر حضرات اور انتظامیہ اس طرف توجہ دیں تو بہتر صورت پیدا ہو سکتی ہے۔ کالج کے صدر دروازہ کے سامنے سے گزرنے والے گندے نالہ کا کچھ حصہ کور کیا جائے تاکہ بدبو سے بچا جا سکے۔
    طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے وظائف و انعامات دیئے جائیں۔ محکمہ تعلیم درجہ چہارم کے ملازمین اور تدریسی سٹاف میں اضافہ کرے اور جو مضامین ابھی متعارف نہیں ہوئے ان کو بھی جاری کیا جائے۔ طالبات کی صحیح تعلیم و تربیت ہو گی تو علاقہ کی معاشرتی ترقی ہو گی۔ کمپیوٹر لیب کو جدید بنانے کے لئے جدید کمپیوٹر کی بے حد ضرورت ہے۔
    گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین فرید ٹاﺅن ساہیوال کا حکومت نے اجرا تو کر دیا ہے لیکن دوبارہ اس کی ترقی و نشوونما کے لئے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ پراسپکٹس اور کالج میگزین شائع کرنے کے لئے خطیر رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ رقم تو اتنی حیثیت نہیں رکھتی لیکن اس میں شائع ہونے والی تخلیقات ساری عمر لکھاری کا اثاثہ بن جاتی ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر میں موجود مخیر حضرات اس اہم علمی، فکری اور سائنسی ضرورت کو پورا کر کے اپنے ہی علاقہ کی خدمت کریں۔ گرمیوں میں شدید گرمی کی حد سے بچنے کے لئے ایئرکولر کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرف ابھی سے توجہ دی جائے۔پنجاب کی نئی حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ تعلیم نسواں کے اس اہم ادارے کے لیے خصوصی معاشی مدد کرے ۔ 
    ہم ساری عمر اپنی گفتگو اور تقاریب میں تعلیم نسواں کی ترقی پر بہت زور دیتے ہیں لیکن صاحبِ حیثیت ہوتے ہوئے بھی عملی طور پر اس طرف توجہ نہیں دیتے چونکہ حکومتی تعلیمی اداروں میں فیس کم ہوتی ہے۔ نجی تعلیمی اداروں کی طرح فیس زیادہ نہیں لے سکتے اس لئے حکومتی سطح پر اس طرف توجہ دی جائے تو یقینا ملک و ملت کی ترقی و نشوونما ہو گی۔ یہاں سے تعلیم یافتہ طالبات کسی نہ کسی شعبہ میں بہتر انداز میں خدمات انجام دیں گی۔
ترے علم و محبت کی نہیں ہے انتہا کوئی
نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر سازِ فطرت میں نوا کوئی

        

    

ای پیپر دی نیشن