حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا حضور نبی کریم ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا فطری طور پر نہایت متین اور تنہائی پسند تھیں ۔ بچپن میں آپ نے نہ کبھی کھیل کود میں حصہ لیا اور نہ ہی گھر سے باہر نکلیں ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا سب سے چھوٹی تھیں اس لیے حضور نبی کریم ﷺ آپ سے بہت زیادہ محبت فرماتے تھے ۔ آپؓ بچپن سے ہی اپنے والد گرامی کی عادات و خصائل کا بغور مشاہدہ فرماتیں اور ان کو اپنے دل و دماغ میں منعکس کرتی رہتیں ۔
حضور نبی کریم ﷺ جب گھر تشریف لاتے تو بلند آواز سے السلام علیکم فرماتے ۔ تو سیدہ کائنات دوڑتی ہوئی آتیں اور آپ ﷺ کی انگشت مبارک پکڑ لیتی۔ حضورنبی کریم ﷺ آپ کو گود میں بٹھاتے اور محبت کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالی عنہاکی پیشانی مبارک پر بوسہ دیتے ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا اکثر اپنے والد ماجد اور والدہ ماجدہ سے سوال پوچھتیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک دن آپ نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالی جس نے ہمیں اور اس ساری کائنات کو بنایا ہے کیا وہ ہمیں نظر بھی آ سکتا ہے ۔ والدہ ماجدہ نے فرمایا : بیٹی اگر ہم دنیا میں اللہ تعالی کی عبادت کریں اور اس کے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اللہ تعالی کی منع کی ہوئی باتوں سے باز رہیں ، کسی کو اللہ تعالی کا شریک نہ ٹھہرائیں ، اللہ کے آخری رسول ﷺ پر ایمان لائیں تو قیامت کے روز اللہ تعالی کا دیدار نصیب ہو گا ۔ آپ ؓ بچپن سے ہی سادہ زندگی گزارتی تھیں اور زیادہ نمود و نمائش کو پسند نہیں فرماتی تھیں ۔
حضرت سیدہ کے بچپن کا زمانہ تھا جب سردار مکہ حضور نبی کریم ﷺ پر ظلم و ستم کرتے تھے ۔ لیکن آپ چھوٹی ہونے کے باوجود کبھی بھی خوفزدہ نہ ہوتی تھیں۔ ہر مشکل وقت میں حضور نبی کریم ﷺ کا ساتھ دیا اور ان کی خدمت کی ۔ کبھی کبھی جذبات کو قابو میں نہ رکھ پاتیں تو رونے لگ جاتیں تو آپ ﷺ فرماتے بیٹی گھبراﺅ نہیں اللہ تعالی تمہارے باپ کو اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔
ایک مرتبہ خانہ کعبہ میں ابو جہل کے کہنے پر عقبہ بن ابی معیط نے آپ ﷺ پر اونٹ کی اوجڑی رکھ دی ۔ آپ ﷺ اس وقت سجدہ کی حالت میں تھے اوجڑی کی وجہ سے آپ ﷺ کو شدید تکلیف محسوس ہوئی ۔ جب سیدہ کائنات کو پتہ چلا تو بھاگی ہوئی آئیں اور آپ ﷺ کی کمر مبارک سے اوجڑی ہٹا ئی ۔ اس موقع پر آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے کفار کو بد دعا دی ۔
حضرت فاطمة الزہرارضی اللہ تعالی عنہا(۱)
Mar 15, 2024