ارشاد احمد ارشد
رمضان اور قرآن مجید کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ اس تعلق کو اللہ نے اپنی کتاب مقدس میں ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے ’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک نازل کیا گیا ہے ‘‘ یعنی رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے ۔ روح کی بیماریوں نے اولادِ آدم کو جب مایوس کر دیا تو رب العالمین نے اخلاق وکردار کی تندرسی اور تازگی کے لئے قرآ ن پاک نسخہ ِ شفا بنا کر نازل کیا۔
یہ بات سمجھنے کی ہے کہ قرآن مجید محض صفحات پر لکھی ہوئی محض ایک تحریر نہیںیہ زندہ کتاب ہے،جو ایمان وہدایت اور عمل ویقین کا منبع وسرچشمہ ہے ۔ یہ ایسی بابرکت اور مقدس کتاب ہے کہ جولوگ اس کے ساتھ جڑجائیں ، اسے وہ انسانیت کے مقام ومرتبہ پر فائز کر دیتی ہے ۔قرآن مجید کے ساتھ ایمان اور یقین کا رشتہ استوار کرنے والوں میں شہید ملت علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید کا خاندان بھی اہل ایمان کیلئے ہمیشہ سے عزت اور شہرت کا باعث رہا ہے۔ اسی خاندان کے ایک ہونہار فرزند ڈاکٹر سبیل اکرام ہیں جو شہید ملت علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید کے نواسے ہیں ۔ ڈاکٹر سبیل اکرام جہاں ایک کامیاب کاروباری انسان ہیں وہاں وہ اعلیٰ پائے کے قاری قرآن بھی ہیں ۔ان کے والد ڈاکٹر اکرام ایک پروفیشنل ڈاکٹر رہے ہیں اور سعودی عرب میں طویل عرصہ تک طبی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔سبیل اکرام پانچویں کلاس میں تھے کہ ان کے والدین نے اپنی خاندانی روایات کے مطابق انھیں دینی تعلیم کیلئے قرآن مجید حفظ کروانے کا فیصلہ کرلیا ۔حفظ قرآن کی سعادت سے بہرہ مند ہونے کے بعد روایتی تعلیم کا دوبارہ سلسلہ شروع کر کے وہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر بن گئے ۔
آج ۔۔۔۔ ڈاکٹر سبیل اکرام۔۔۔ایک کامیاب انسان، معروف بلڈرز اور قاری قرآن کی حیثیت سے دنیا بھر میں معروف ہیں ۔ وہ جہاں ایک کامیاب اور معروف بزنس مین ہیں وہاں وہ اعلی پائے کے قاری قرآن بھی ہیں ۔ وہ شیریں آوازاور وجد آفریں لہجہ کے حامل ہیں وہ جب خوبصورت آواز میں قرآن مجیدپڑھتے ہیں تو سننے والوں پر رقت طاری ہوجاتی ہے ۔ وہ مسلسل 23برس سے نماز تراویح پڑھا رہے ہیں ۔سب سے پہلے انھوں نے ریاض میں ہی تراویح پڑھائیں ، اس کے بعد کراچی میں نماز تروایح کی امامت کرتے رہے پھر وہ کئی سال تک مرکز قرآن وسنہ لاہور میں بھی نماز تراویح پڑھاتے رہے ہیں۔اب وہ پاکستان کی تیسری بڑی مسجد بحریہ ٹائون لاہور میں نماز تراویح پڑھائیں گے اور منبر ومحراب ان کی مسحور کن آواز سے گونجیں گے ۔
ڈاکٹر سبیل اکرام کہتے ہیں دس ماہ کے مختصر وقت میں قرآن مجید حفظ کرلینا میرے والدین کی محنت اور دعائوں کا نتیجہ ہے۔ والد سفر میں ہوتے تو وہ گاڑی میں قرآن مجید کی تلاوت لگاتے گھر آتے تو والدہ مجھ سے قرآن مجید سنا کرتی تھیں ۔جو والدین اپنے بچوں کو قرآن مجید حفظ کروانا چاہتے ہیں میں ان سے کہوں گا کہ وہ سب سے اپنا تعلق قرآن مجید سے مضبوط کریں ، گھر کا ماحول قرآن کے تقاضوں کے مطابق درست کریں۔وہ قرائے کرام جو رمضان المبارک میں نماز تراویح پڑھاتے ہیں میں ان سے کہوں گا کہ وہ قرآن مجید کے معانی ومفہوم کو ضرور سمجھیں ۔ جب وہ معانی ومفہوم کو سمجھتے ہوئے قرآن مجید پڑھیں گے تو ان کے لہجہ میں خود بخود خشیت آجائے گی جو سننے والوں پر رقت طاری کردے گی اس طرح سے تلاوت سننے والوں کے دل نرم ہوتے چلے جائیں گے ۔سیدنا عمر فاروق ؓکی مثال ہمارے سامنے ہے کہ کس طرح قرآن مجید کی چند آیات سننے سے ان کے دل کی دنیا بدل گئی تھی ۔ قرآن مجید تو ہم بھی سنتے سناتے ہیں لیکن ہمارے دل ودماغ اس لئے نہیں بدلتے کہ ہم قرآن مجید کے معانی ومفہوم کو نہیں سمجھتے ۔
اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہم اپنی کاروباری مصروفیات محدود کریں ، ماہ مبارک میں قرآن مجید کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں ۔ والدین کو چاہئے کہ وہ عام حالات میں بھی اپنے بچوں کے دین اور قرآن کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں خصوصاََ رمضان المبارک میں ان کی مصروفیات کا شیڈول خود ترتیب دیں تاکہ وہ باعمل مسلمان بن سکیں ۔
میرے والدین کہا کرتے تھے جو بچہ قرآن مجید حفظ کرلیتا ہے اللہ اس کیلئے دین و دنیا میں کامیابیاں اور آسانیاں فرمادیتا ہے ۔ اس کے بعد جب میں نے قرآن مجید حفظ کرلیا تو میرے والدین کی کہی ہوئی باتیں لفظ بہ لفظ درست ثابت ہوئیں ۔ آج معاشرے میں مجھے جو بھی عزت اور شہرت ملی یہ سب قرآن مجید کی برکت سے ملی ہے۔ میں رمضان المبارک میں اپنی تمام کاروباری مصروفیات ترک کردیتاہوں اور صرف قرآن مجید کی دوہرائی کرتاہوں ۔
اللہ کی ذات جس قدر عظیم و خبیر ہے اسی قدر کتاب اللہ کے مسلمانوں پر حقوق بھی ہیں ۔لہذا کتاب اللہ کا ایک حق یہ ہے کہ اسے دلکش آواز کے ساتھ پڑھاجائے، دوسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے ،اس پر دل وجان سے عمل کیا جائے،تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو آگے پھیلایا جائے اور دنیا میں اس کا نفاذ کیا جائے۔جس طر ح قرآن مجید کو سمجھنا اوراس پر عمل کرنا باعث ثواب و نجات ہے ایسے ہی اس کتاب مقدس کو ٹھہر ٹھہر کر خوبصورت آواز کے ساتھ پڑھنا بھی باعث ثواب ہے۔حدیث ہے کہ جو قرآن مجید کے ساتھ جڑجاتے ہیں اللہ انھیں دنیا میں عزت دیتا ہے ۔ڈاکٹر سبیل اکرام کا کہنا ہے شادیوں کے موقع پر ہم اپنے بچوں بچیو ں کو اس کتاب کے نیچے سے تو گزارتے ہیں لیکن یہ کتاب ان کے دل میں نہیں اتارتے انھیں یہ نہیں بتاتے کہ اپنی زندگیاں بھی اس کے مطابق بسر کی جائیں ۔اسی طرح لاکھوں بچے قرآن مجید حفظ کرتے ہیں لیکن انھیںیہ یاد بھی رکھنا ہو گا کہ یہ کتاب الٰہی ایمان وہدایت اور عمل ویقین کا منبع وسرچشمہ ہے۔