اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی عدالت نے پانامہ ریفرنسز میں 7 سال سے اشتہاری حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وانٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور دونوں ملزمان کے اشتہاری ہونے کا سٹیٹس بھی تبدیل کردیا ہے۔ جبکہ عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر نیب کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ حسن نواز اور حسین نواز عدالت پیش ہوئے اور عدالت کے سامنے سرنڈر کیا۔ ملزموں کے وکیل قاضی مصباح نے موقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر وارنٹ معطلی کی استدعا کی تھی، عدالت نے وارنٹ معطل کر دیے تھے، دونوں ملزم عدالت میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز ہیں، جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تین کیسز ہیں، دو ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت نمبر دو جبکہ ایک ریفرنس کا فیصلہ اسی عدالت نے کیا، اس عدالت کے ریفرنس یعنی ایون فیلڈ ریفرنس میں پانچ ملزم تھے، ایون فیلڈ ریفرنس میں ہائیکورٹ نے بری کرنے کا حکم دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ سے دو فیصلے آچکے ہیں، ان کے والد، ہمشیرہ اور بہنوئی بری ہوچکے ہیں، احتساب عدالت نمبر دو نے فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا، وارنٹ منسوخ کیے جائیں۔ عدالت نے عملے کو ملزمان کی حاضری لگانے کی ہدایت کی جس کے بعد عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے موقف اپنایا کہ جمعہ کو تو نہیں، دوسرے پراسیکیوٹر نے آنا ہے، وہی ایک ریفرنس میں پراسیکیوٹر ہیں۔ جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے جمعہ ہی کرلیں۔ اس موقع پر قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ عدالت حسن نواز اور حسین نواز کا پلیڈر مقرر کردے۔ عدالت نے رانا عرفان کو حسن اور حسین نواز کا پلیڈر مقرر کردیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ استغاثہ کو تیاری کا تھوڑا وقت دے دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جمعہ کو تو ویسے بھی انہوں نے نہیں آنا پلیڈر مقرر ہوچکا ہے۔ عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی پچاس پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ حسین نواز نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستانی شہری نہیں ہوں، میں پاکستانی شہری ہوں، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے، میرا اور حسن نواز کا کسی حکومت سے تعلق نہیں، ذاتیات پر کردار کشی کرنا ختم ہونا چاہیے، 12 اکتوبر 1999 کو سیاسی انتقام لینا شروع کیا، قید تنہائی میں رکھا، 14 ماہ جیل میں رکھا، بغیر کسی کیس کے جلاوطن کردیاگیا، نیب میں کافی کچھ تبدیلی آئی ہے، کچھ ہونا چاہیے تاکہ آئندہ سیاسی انتقام نہ ہو، پارلیمنٹ اور حکومت جو بہتر سمجھتے ہیں نیب کے حوالہ سے قانون سازی کریں، اقتدار اللہ کی دین ہے، نواز شریف نے مریم نواز کے اہل کندھے دیکھ کر ذمہ داری ڈالی ہے، مریم قوم کو مایوس نہیں کریں گی۔ عمران خان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ میرے کہنے سے کیا ہوگا، میرا حکومت کے کسی عہدے سے کوئی تعلق نہیں، اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق ملنے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے، ہر کسی کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے، بڑا دکھ ہے کہ والدہ کی تدفین میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔