اسلام آباد (خبر نگارخصوصی) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی ترقی کیلئے پانچ سالہ روڈ میپ کا جائزہ لیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت کی ترقی کیلئے آئندہ پانچ سال کا معاشی روڈ میپ پیش کیا گیا۔ مہنگائی میں کمی، غربت میں تخفیف اور روزگار کی فراہمی روڈ میپ کا حصہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے اس پلان پر عملدرآمد کیلئے مشاورت کی جائے۔ وقت ضائع کئے بغیر معیشت کے استحکام کیلئے منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ان منصوبوں کے حوالے سے عملدرآمد کا شیڈول بنا کر پیش کیا جائے۔ زراعت، لائیوسٹاک، آئی ٹی، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے اقدامات کئے جائیں۔ چھوٹے و بڑے پیمانے کی صنعتوں کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ حکومتی اخراجات کو کم کریں گے۔ غریب عوام کے پیسے کو مزید ضائع نہیں ہونے دوں گا۔ ملکی معیشت کو استحکام دیکر اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن اور جدت سے محصولات بڑھائیں گے۔ زرعی شعبے میں بھی جدت سے فی ایکڑ پیداوار بڑھائیں گے۔ نقصان میں چلنے والے حکومتی اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے گی۔دریں اثناء وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے قطر کے ساتھ قریبی اور برادارنہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم بنانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں قطر کے سفیر علی مبارک علی عیسی الخطر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے جمعرات کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، نائب امیر شیخ عبداللہ بن حمد الثانی اور وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا اپنے وزیر اعظم کے انتخاب پر تہنیتی پیغامات بھجوانے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قطر کے ساتھ اپنے قریبی، برادرانہ تعلقات پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہونے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں میں قطر کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی غزہ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیراعظم نے اگست 2022 اور مارچ 2023 میں قطر کے اپنے سرکاری دوروں کا ذکر کرتے ہوئے قطر کے امیر کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام مستقبل قریب میں ان کے استقبال کے منتظر رہیں گے۔