اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کی درخواست متفقہ طور پر خارج کر دی ہے۔ اگرچہ اسی نوعیت کی درخواستیں لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہیں اور ان کا فیصلہ آنا باقی ہے تاہم پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ اس لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے، عدالت عالیہ نے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے دوسری جماعتوں کے امیدواروں کو حلف اٹھانے سے روک رکھا تھا، اب کامیاب امیدوار حلف اٹھا سکیں گے۔ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتوں کے لیے دو تہائی اکثریت ہو جائے گی۔ کے پی کے سے بننے والے 8 ارکان اسمبلی حلف اٹھا سکیں گے۔ ان تمام کا تعلق پی ایم ایل این، پی پی پی یا دوسری جماعتوں سے ہے۔ قرائن بتا رہے ہیں حکومت اہم آئینی اور قانونی اصلاحات کی طرف بڑھ رہی ہے جس کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے صلاح مشورے کے بعد انتخابی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر نگران حکومت کے قیام کو خیر آباد کہنے کا معاملہ بھی نئے پیکج کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوا، ملک کے اندر نگران حکومتوں کا قیام ختم کر دیا جائے گا۔ منتخب وزیراعظم یا منتخب وزیر اعلی ہی مدت ختم ہونے کے بعد نگران کی حیثیت سے کام جاری رکھے گا اور الیکشن کرائے گا۔ الیکشن کے حوالے سے اس کے علاوہ اہم معاشی قانون سازی ہونا ہے۔ اس میں ایف بی آر کی تقسیم کے لئے ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کے دو ادارے بنانے کے لئے بھی قوانین میں اہم ترامیم کرنا پڑیں گی اور حکومت معاشی روڈ میپ پر تیزی سے عمل کر سکتی ہے۔