اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن پر اہم پیغام جاری کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلامو فوبیا کے خاتمے کیلیے آگاہی اور جامع حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے.اسلامو فوبیا انسانیت، رواداری اور ہمدردی کے اصولوں کو کمزور کرتی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ضروری ہے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کیا جائے اور غلط فہمیوں کے خاتمے کیلیے کام کریں. اسلام اعتدال اور امن کا مذہب ہے جو عزت و احترام اور تنوع کو اپنانے کی تعلیم دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون واقعے کے بعد سے اسلام کے بارے میں دشمنی اور شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا، حقائق کے منافی اسلام اور مسلمانوں کو مسلسل دہشتگردی سے جوڑا جاتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں، مذہبی رہنما اور لوگ اسلاموفوبیہ کے خاتمے کیلیے مل کر کام کریں. ایسے معاشروں کیلیے کوشش کرنا ہوگی جہاں تمام مذاہب کے لوگ بلا خوف مل جل کر رہ سکیں۔آخر میں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ آئیے مل کر ایسی دنیا بنانے کیلیے کام کریں جہاں اسلاموفوبیا کا خاتمہ ہو۔
گزشتہ سال بطور وزیر خارجہ انہوں نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برداری کو خبردار کیا تھا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا کا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے. اس سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا آج کے دور کا اہم مسئلہ ہے.نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ جیسے افسوسناک واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلاموفوبیا دنیا میں پھیل رہا ہے. دین سے وابستگی ہر مسلمان کا انتہائی گہرا ذاتی معاملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے بعض واقعات میں مسلم کش فسادات کو سرکاری اور کئی کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے. دیکھا گیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم چلانے والے مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں سے ان کی وابستگی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف پہلی بار 15 مارچ کو عالمی دن منایا جا رہا ہے. اقوام متحدہ او آئی سی کے ساتھ مل کر اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیار کرے. اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلیے اقوام متحدہ خصوصی نمائندہ تعینات کرے جبکہ خطرے میں گھرے دنیا میں قائم ہزاروں مساجد مقدس مقامات کی حفاظت کیلیے اقدامات کرے۔
’اقوام متحدہ اسلاموفوبیا کا نشانہ بننے والوں کی دادرسی کرے۔ ہمارے خطے میں جمہوری معاشرے کہلانے والے ممالک میں مسلم مقدس مقامات اور مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خطے میں جمہوری کہلانے والے ملک اسلام پر پابندیاں لگارہے ہیں۔ خطے میں جمہوریت پسند ملک مذہبی انتہا پسندی کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔