لندن (بی بی سی ڈاٹ کام) افغانستان میں امریکی فوجی آپریشن کی کمان کیلئے ایک ایسے جنرل کا انتخاب کیا گیا ہے جن کی امریکی فوج میں 33 برس پر محیط سروس زیادہ تر ’’کلاسیفائڈ‘‘ یا خفیہ کارروائیوں کے زمرے میں آتی ہے اور خاص طور پر 2003ء سے 2008ء تک کے 5 سال جو انہوں نے عراق میں سپیشل آپریشن کمانڈ کی کمان کرتے ہوئے گزارے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے چند سابق افسران کے حوالے سے لکھا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سٹینلے اے میکرسٹل ان اعلیٰ اہلکاروں میں شامل تھے جو مبینہ طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود اسامہ بن لادن کے دست راست ایمن الظواہری کو خفیہ آپریشن کرکے اٹھانے کے حامی تھے۔ جنرل میکرسٹل نے 2003ء میں عراق میں جوائنٹ سپیشل آپریشن کمانڈ کی کمان سنبھالی۔ ان کے ساتھی انہیں ’’ورکوبولک‘‘ یا انتہائی محنتی کہنے لگے۔ اسی دوران انہوں نے دہشت گردوں کے ماہر کے طور پر بھی شہرت حاصل کی۔ جنرل میکرسٹل کے شاندار فوجی کیریئر پر صرف ایک داغ ہے جو افغانستان میں ہلاک ہونے والے ایک فوجی کا نام غلط معلومات کی بنیاد پر ’’سلور سٹار‘‘ فوجی اعزاز کیلئے نامزد کرنے کی وجہ سے لگا۔
جنرل میکرسٹل
جنرل میکرسٹل