فرحان میر ........ گوجرانوالہ
حالیہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) جہاں اپنا مینڈیٹ حاصل کرنے میں کامیاب و کامران ٹھہری وہاں گوجرانوالہ ضلع کو ”لیگی قلعہ“ کہلوانے کا اعزاز بھی پوری تکریم کے ساتھ واپس ملا ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدواروں نے قومی اسمبلی کی 7 اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں کو کلی طور پر اپنے نام کرلیا ہے اور (ن) لیگ کی بھاری بھر کامیابی پر متوالے رات گئے تک اپنے اپنے کامیاب رہنماﺅں کے دفاتر یا رہائش گاہوں کے باہر جشن مناتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امتیاز صفدر وڑائچ اپنی قومی اسمبلی کی نشست کا دفاع کرنے ناکام رہے تو میاں ارقم خان اور ذوالفقار بھنڈر بھی دوبارہ اسمبلی تک پہنچنے کا صرف خواب ہی دیکھ سکے جس کے باعث پیپلز پارٹی کی رہی سہی ساکھ بھی ہمیشہ کیلئے جاتی رہی جس کے باعث ”جیالے“ جو پہلے ہی اپنی قیادت سے ناراضگی کا اظہار کررہے تھے وہ آئندہ کیلئے پیپلز پارٹی جس کا سیاسی ”برجیاں“ بھی مسمار ہوگئی ہے کو ہمیشہ کیلئے خےرباد کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی قیادت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے مسلم لیگ کو ”کلین سویپ“ کرنے کی صلاحیت حاصل ہوگئی تاہم حالیہ انتخابات کے نتائج ”حیران کن“ رہے جبکہ ووٹوں کے تناسب سے پی ٹی آئی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے ابھری ہے جن کی تفصیلات اس طرح رہیں۔شہر میں امیدواروں کے اختلافات کے باعث کمزور پوزیشن تصور کئے جانے والے حلقہ این اے 98 ‘ این اے 95 ‘ پی پی 97 اور پی پی91 میں بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے ہیں۔ این اے 98 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں طارق محمود نے سابق وزیرمملکت امتیاز صفدر وڑائچ کو 60 ہزار کی لیڈ سے شکست دی سابق ایم پی اے مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر غلام سرور آزاد حیثیت سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری اشر ف وڑائچ کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے تھے جن کو اندر کھاتے مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی کے امیدوار کی حمایت حاصل تھی مگر عوام نے منافقت کے خلاف فیصلہ کیا اور مسلم لیگ ن) کے امیدوار چوہدری محمد اشرف وڑائچ13 ہزار کی لیڈ سے الیکشن جیت گئے۔ شہری حلقہ این اے95 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عثمان ابراہیم نے مد مقابل صنعتکار گھرانے سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اشرف مغل کو75 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے چوہدری محمد صدیق بھرپور الیکشن مہم چلانے کے باوجود تیسرے نمبر پر آئے۔عثمان ابراہیم سے اختلافات کے باعث سابق ایم پی اے عمران خالد بٹ کو اگرچہ دن رات محنت کرنا پڑی ۔ عثمان ابراہیم کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رضوان اسلم کو مسلم لیگی خواجہ طارق جاوید نائیک سمیت دیگر مسلم لیگیوں کی حمایت حاصل تھی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے 22 ہزار ووٹ حاصل کئے مگرپھر بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ہرا نہیں سکے اور عمران خالد بٹ 13 ہزار کی لیڈ سے الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔ جناح سٹیڈیم گوجرانوالہ میں الیکشن سے پانچ روز قبل پی ٹی آئی کے جلسہ میں صرف چار ہزار کے قریب افراد نے شرکت کرکے پہلے ہی (ن) لیگ کے حق میں فیصلہ کردیاتھا مگر پی ٹی آئی کے امیدواروں کا خیال تھا کہ خاموش ووٹ عمران خان کے ساتھ ہے ۔ اس دوران کچھ امیدوار برادری ازم کا نعرہ لگا کر شہریوں کوورغلا رہے تھے اور کچھ اختلافات کا رونا رو کر مسلم لیگ (ن) کے ووٹ بنک کو تقسیم کرنا چاہتے تھے مگر 11 مئی کو گوجرانوالہ کی عوام نے شیر کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ پی ٹی آئی کے ایک کالم نگارنے بھی این اے 96 کے امیدوار کے گھر الیکشن سے ایک ہفتہ قبل ڈیرے ڈال لئے تھے‘ مگر افسوس کہ امیدوار این اے 96 کو اس کالم نگا رکے کالم بھی نہیں جتوا سکے اور نہ ہی اس کے کالم لوگوں کی رائے بدل سکے۔ یہ ایس اے حمید کے لئے یقیناً ایک سبق ہے۔ پی پی 96 میں جہاں نوازشریف نے ایک کارکن توفیق احمد بٹ کوٹکٹ دیا توشہر میں ہلچل مچ گئی ہر طرف چہ مگوئیاں سنی گئیںکہ میاں نوازشریف نے ایک سابق ممبر صوبائی اسمبلی کی جگہ ایک کارکن کو ٹکٹ دے کرزیادتی کی ہے۔ توفیق بٹ متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اس سے کارکنوں میں (ن) لیگ کی قیادت کی عزت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ توفیق احمدبٹ نے جس طرح دن رات موٹر سائیکل پر اور پیدل الیکشن کمپین کی اور پھر 11 مئی کو جب الیکشن نتائج آئے تو توفیق بٹ نے یہ سیٹ تیس ہزار کی لیڈ سے جیت کر ثابت کردیا کہ میاں نوازشریف کا فیصلہ درست تھا۔ موجودہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) ٹریڈرز ونگ بھی بڑی فعال دکھائی دی۔ڈویژنل صدر ٹریڈرز ونگ خواجہ تنویر اشرف‘ شیخ ثروت اکرام‘ نعیم یونس بٹ خادم ریل بازار نے جس طرح مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے لئے تاجروں‘ ٹریڈرز سے رابطے کئے اور تمام ناراض ایسوسی ایشنوں کو ٹریڈرز ونگ مسلم لیگ ( ن) کے پلیٹ فارم پر متحد کیا جس کے بعد تمام تاجر تنظیموں نے (ن ) لیگ کے امیدواروں کے حق میں فیصلہ دیا اسی کا نتیجہ ہے کہ آج مسلم لیگ (ن) ضلع بھر میں کلین سویپ کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔