اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے ظہیر مظفر اور مرزا سلیم بیگ کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ2011ءسے کیس چل رہا ہے مگر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، غفلت برتنے والے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔ کیس میں سنجیدگی کے بجائے بس خانہ پری کی گئی ہے۔ تمام شواہد اور حقائق کو مسخ کےا گےا۔ عدالت نے آر پی او راولپنڈی سے معاملے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ منگل کوچیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر تھانہ ائرپورٹ کے ایس ایچ او نے ظہیرمظفرکے لاپتہ ہونے کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی اور بتایاکہ ظہیر مظفر عسکری بینک کے صدر رفیق میکری کے گھر میں ملازم تھا واقعہ کے وقت رفیق میکری کراچی میں تھا جس کے بعد پولیس نے ان کے دوسیکورٹی گارڈز کوگرفتارکرکے تفتیش کی رفیق میکری سے بھی پوچھ گچھ کی ہے لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لڑکے کا تخفظ گھروالوں کی ذمہ داری تھی۔ اگرگھرکے مالک سے پوچھ گچھ کی جاتی توبہت معلومات مل سکتی تھیں۔ ایس ایچ او نے بتایاکہ لڑکے کوسیکم تھری کے پاس سے اٹھایا گیاہے اوراس کا تعلق کسی جہادی تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 2011 ءسے کیس چل رہاہے لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ اگریہ حالت رہی توکیس سے متعلق تمام ایس ایچ اوزکو بلایا جائے گا۔ عدالت نے لاپتہ مرزاسلیم بیگ کے بارے میں پولیس حکام سے استفسارکیا تو بتایا گیاکہ اس کا پاسپورٹ بنا تھا، وہ پہلے افغانستان بھی گیا تھا۔ اس کے والد کے مطابق اسے چار اپریل 2011ء کو موبائل پرکال آئی جس کے بعد وہ گھر سے نکل گیا اور پھر واپس نہیں آیا عدالت نے آرپی او سے دونوں نوجوانوں کی بازیابی سے متعلق پیشرفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 20 تک کیلئے ملتوی کردی
لاپتہ افراد کیس‘ غفلت برتنے والے پولیس افسروں کیخلاف کارروائی ہوگی: سپریم کورٹ
May 15, 2013