لاہور (حافظ محمد عمران) وقار یونس اور مشتاق احمد کی قومی ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق جسٹس قیوم کمشن رپورٹ کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اہم ذمہ داری ملنی چاہئیے۔سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا کا کہنا ہے کہ ماضی کو چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہئے۔ ہر کام میں کیڑے نکالنا درست نہیں ہے۔ مشتاق احمد انگلینڈ میں کوچنگ کرتا ہے تو کسی کو مسئلہ نہیں، وقار یونس بین الاقوامی سطح پر کمنٹری کرتا ہے تو سب ٹھیک ہے لیکن جیسے ہی یہ لوگ ملکی کرکٹ کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو بہت سے لوگ اس معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھالتے ہیں۔ آئی سی سی گلوبل اکیڈمی کے ہیڈ کوچ اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مدثر نذر کا کہنا تھا کہ وقار یونس بہترین چوائس ہیں۔ ان سے اچھی توقعات ہیں۔ماضی کے معاملات کو چھوڑ کر مستقبل کے لئے سوچنا ہو گا۔سلیم ملک کے معاملے میں پی سی بی کو سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے۔ کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الطاف کا کہنا ہے کہ جسٹس قیوم کمشن رپورٹ کے معاملے میں ہمارے دوہرے معیار ہیں۔ کوئی پوچھے کہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو جی او آر میں کیوں بلایا گیا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو ذلیل نہیں کرنا چاہئے۔ کرکٹ بورڈ اپنے معاملات کو درست رکھے تنقید کا جواب دلائل و کارکردگی سے دیا جاتا ہے۔سلیم ملک کے معاملے پر بھی بورڈ سنجیدگی سے نوٹس لے۔ وہ چودہ سال کی سزا بھگت چکا ہے۔
پی سی بی کے ہر کام میں کیڑے نکالنا درست نہیں : توقیر ضیا، ظفر الطاف، مدثر نذر
May 15, 2014