لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نیوی اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے ملک کی سمندری سرحدوں کے تحفظ کے ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان نیوی نے ہمیشہ جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی مفادات کا تحفظ کیا ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ پاکستان کی افواج کے تینوں شعبوں نیوی، آرمی اور ایئر فورس کے دلیر اور جری جوان اور افسران ملک کی حفاظت کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور یہ بہادر فرزند پاکستان کے عظیم سپوت ہیں۔ میری ٹائم سکیورٹی انتہائی اہمیت کا حامل شعبہ ہے۔ اس شعبہ میں ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کو فروغ دے کر مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ وطن عزیز کو صحیح معنوں میں قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنانے کیلئے ہمیں اپنی اصلاح کر کے ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ نیوکلیئر سٹیٹ اور بھکاری پن ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ہمیں اپنی ایٹمی صلاحیت کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے خودمختاری اور خودکفالت کی منزل حاصل کرنا ہو گی۔ قومی ایجنڈا بنا کر اس پر تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ قومی پالیسیاں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل نہیں ہونی چاہئیں۔ ملک کی ترقی کیلئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز نیوی وارکمپلیکس والٹن روڈ میں پاکستان نیوی وار کالج کے زیر اہتمام پہلے دو روزہ انٹرنیشنل میری ٹائم سمپوزیم کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد آصف سندھیلہ، مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق، سیکرٹری اطلاعات اور نیوی کے ریٹائرڈ و حاضر افسران نے سمپوزیم میں شرکت کی۔ شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے یہ سمپوزیم انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور آج کی تقریب میں انتہائی بہترین سفارشات سامنے آئی ہیں جو میری ٹائم کے شعبہ کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی۔ پاکستان معدنی اورانسانی وسائل کی دولت سے مالامال ملک ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ 67برس میں ان وسائل سے پوری طرح استفادہ نہیں کیا گیا۔ ملک کی معدنی دولت کو بروئے کار لاکرملک کو اقتصادی طور پر مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ توانائی کا بحران حل اور ملک میں چھائے اندھیرے دور کیے بغیرترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات کررہی ہے۔ آزمودہ اور بااعتماد دوست چین بھی توانائی کے کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہماری بھر پور مدد کر رہا ہے۔ چین نے ہمیشہ پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ پاک چین دوستی تاقیامت رہے گی۔ بدقسمتی سے ہم ماضی میں چین کی دوستی اور ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکے تاہم اب موجودہ حکومت نے چین کے تعاون سے توانائی بحران کے خاتمے کی جانب تیزرفتاری سے قدم بڑھایا ہے۔ اس وقت چین اور بھارت کی تجارت 85 ارب ڈالر جبکہ پاکستان اور چین کی تجارت صرف 6ارب ڈالر ہے۔ چین نے بھارت میںچندبرسوں میں کوئلے سے بجلی پیداکرنے کے 20ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگا رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کے لئے 32ارب ڈالر کے تاریخی سرمایہ کاری پیکیج کا اعلان کر کے دوستی اورپاکستانیوں سے اپنی محبت کا حق ادا کر دیا ہے اور اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اس پیکیج سے بھر پور استفادہ کرنے کے لئے انتھک محنت اور سخت جدوجہد کریں۔ پاکستان ایک طرف تو ایٹمی طاقت ہے جبکہ دوسری جانب ہم دنیا بھر میں کشگول کدائی اٹھائے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں انہی قوموں نے ترقی کی بلندیوں کو چھوا ہے جنہوں نے محنت، دیانت، امانت کو اپنا شعار بنایا۔ ایک وقت تھا کہ بھارت کی معیشت اورکرنسی پاکستان سے کمزور تھی۔ جنوبی کوریا نے 1960ء کی دہائی میںپاکستان کا سالانہ ترقیاتی پروگرام لے کر ترقی کی لیکن آج ہم ان ممالک سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں، اس میں کسی اور کا نہیں بلکہ ہمارا اپنا قصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسی وقت ترقی کر سکتا ہے جب پوری قوم متحد ہوجائے اورملک میں دہشت گر دی کا خاتمہ ہواور پاکستان امن و امان کا گہوارہ بنے، اس مقصد کے حصول کے لئے ہم سب کو مل کر اپنا کردارادا کرنا ہے۔ ماضی میں میری ٹائم اور شپنگ کے شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا لیکن موجودہ حکومت اس شعبے کی اہمیت کے پیش نظر اس پر پوری توجہ دے رہی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کراچی کو شپنگ انڈسٹری کا مرکز بنایا جائے تاکہ معاشی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیںاپنی کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے اور ماضی کی غلطیوں کی تلافی کرنا ہے۔ سابق حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث قومی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ وطن عزیز کو مسائل کی دلدل سے نکال کر ترقی و خوشحالی کی راہ پرگامزن کرنے کے لئے پوری قوم کو متحدہونا ہوگا اورمعاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے حاصل نہیں کیاگیا تھا کہ اسلام کے نام پر ایک دوسرے کے گلے کاٹے جائیں بلکہ آج 23مارچ 1940ء جیسے قومی جذبے، بھائی چارے اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ توانائی بحران، معیشت کی ترقی، انسانی حقوق کے تحفظ اور دیگر اہم قومی معاملات پر ایک سوچ اورمشترکہ پالیسی اختیار کر کے ہی آگے کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔ ہمیں مل کر قومی ایجنڈا بناکر اس پر تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور یہ تمام پالیسیاں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل نہیں ہونی چاہئیں۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے نیوی کے افسران میں سوونیئر تقسیم کئے۔ چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل محمد آصف سندھیلہ نے وزیراعلیٰ کو سوونیئر دیا۔ وزیراعلیٰ نے وزیٹربک میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔ نیوی کے ریٹائرڈ افسران نے سمپوزیم سے خطاب کیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور اس اہم مقصد کے حصول کے لئے صوبے کے ہر شہری کو آئندہ چار برس کے دوران پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کا ٹارگٹ مقرر کیاگیا ہے ۔صاف پانی پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں12ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں 1400سے زائدواٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے جائیں گے۔ وہ گزشتہ روزصاف پانی پراجیکٹ سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صاف پانی پراجیکٹ قومی نوعیت کا انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس کا براہ راست تعلق عوام کی صحت سے جڑا ہوا ہے۔ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، مسلم لیگ (ن) کے عہدیداران، متعلقہ سرکاری افسران اورپنجاب صاف پانی کمپنی کے حکام منصوبے کی کامیابی کے لئے ملکر باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں اوراس اہم منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ واٹر فلٹریشن پلانٹس کو سولر سے چلانے کا انتظام ہونا چاہئے اور شفافیت کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے پر تیزرفتاری کے ساتھ عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب صاف پانی کمپنی کو سولرپاور کمپنی کے ماڈل پر چلایا جائے۔ منصوبے کی کامیابی کے لئے کمیونٹی کی شمولیت انتہائی ضروری ہے۔ انہوںنے مزید ہدایت کی کہ صاف پانی پراجیکٹ پر عملدر آمد کے حوالے سے مانیٹرنگ کا موثر نظام مرتب کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے اگلے اجلاس تک ریگولیٹری ماڈل کی تجویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دیہی واٹر سپلائی سکیموں اور صاف پانی پراجیکٹ کے درمیان باہمی ربط بہت ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر ہاؤسنگ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ یہ کمیٹی دیہی واٹر سپلائی سکیموں اور صاف پانی پراجیکٹ کے مابین باہمی ربط کے حوالے سے سفارشات تیار کرکے پیش کرے۔ انہوں نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو ہدایت کی کہ واٹر سپلائی سکیموں کے حوالے سے ڈیجیٹل ڈیش بورڈ بھی مرتب کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کے لئے ترجیحات کے تعین کرنے کے حوالے سے صوبائی وزیر ہاؤسنگ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی۔
ایٹمی صلاحیت برقرار رکھنے کیلئے خود انحصاری کی منزل حاصل کرنا ہو گی: شہباز شریف
May 15, 2014