لاہور(شہزادہ خالد)لاہور کے انتخابی حلقہ این اے 125 کے فیصلے کے بعد این اے118،این اے 128، این اے 122، پی پی 160 ، پی پی 150 ، پی پی 152 میںعام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے تحت انتخابی عذر داریاں فیصلے کی لائن میں لگی ہیں۔قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کے حلقہ این اے 122 کا فیصلہ ایک دو ماہ میں آنے کا امکان ہے۔ ووٹوں کی سائنسی طریقہ کار کے ذریعے تصدیق پہلی بار کی جا رہی ہے۔ووٹوں کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار کے تین مراحل کے بعد صرف این اے 125 کا نتیجہ آیا ہے جس میں دو برس لگ گئے ہیں جبکہ الیکشن کمشن کو یہ فیصلہ تین ماہ میں کرنا چاہیئے تھا۔ این 118 ، این اے 128 اور پی پی 147 کی جانچ پڑتال کے لئے ابھی پہلا مرحلہ چل رہا ہے۔ دوسرا مرحلہ فرانزک ایگزامینیشن ہے ۔ آخری مرحلے میں ووٹ تصدیق کے لئے نادرا کو بھیجے جائیں گے۔ این اے 125 میں مبینہ دھاندلی کیخلاف تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف الیکشن کمشن میں ایک ہزار صفحات پر مشتمل انتخابی عذر داری دائر کی۔ این اے 122، این اے 124 ، پی پی 160 ، پی پی 150 ، پی پی 152 کے امیدواروں نے جانچ پڑتال کے عمل کیخلاف ہائی کورٹ سے حکم امتناعی بھی حاصل کیا۔این اے 118 سے کامیاب امیدوار مسلم لیگ ن کے ملک ریاض کیخلاف تحریک انصاف کے امیدوار حامد زمان ، این اے 122 سے کامیاب مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کیخلاف عمران خان نے، این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے کامیاب رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کیخلاف تحریک انصاف کے ولید اقبال نے، این اے 125 میں مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کیخلاف تحریک انصاف کے حامد خان نے، این اے 128 میں مسلم لیگ ن کے افضل کھوکھر کیخلاف تحریک انصاف کے کرامت کھوکھر نے، پی پی 147 میں مسلم لیگ ن کے محسن لطیف کیخلاف تحریک انصاف کے شعیب صدیقی نے، پی پی 150 میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی مہر اشتیاق کیخلاف تحریک انصاف کے مہر واجد نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔پی پی 152 میں محمود الرشید کیخلاف شکست سے دوچار ہونے والے مسلم لیگ ن کے خواجہ سلمان رفیق نے دھاندلی کا الزام لگا رکھا ہے۔ پی پی 160 میں ظہیر عباس کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر آمنے سامنے ہیں ۔
عذرداریاں