تحریک انصاف کا مستقبل راجہ ریاض اور کیپٹن صفدر

اگر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے پانامہ لیکس کے بارے میں پوچھ ہی لیا ہے تو کیا جرم ہو گیا۔ مسلم لیگ ن کے خوشامدی اور ’’خوشامدنیں‘‘ صفائیاں دے رہی ہیں۔ جنرل نے نواز شریف سے ایسی بات نہیں کی۔ یہ کیسا کمپلیکس ہے۔ کون سے احساس جرم کی کیفیت ہے؟ پانامہ لیکس پاجامہ لیکس بنتی جا رہی ہے۔ میں نے ایک کالم میں کہا تھا پانامہ لیکس کی بجائے پاکستان لیکس کے حوالے سے بات کی جائے۔ پھر تو کچھ ثابت نہیں ہو گا۔

اب تو عمران خان نے خود تسلیم کر لیا ہے لندن میں جا کے اعتراف کیا ہے کہ ٹیکس بچانے کے لئے 33سال پہلے برطانیہ میں آف شور کمپنی بنائی تھی۔ کمپنی بنانا میرا وہی حق تھا تو یہ حق دوسروں کے لئے کیوں نہیں ہے؟ آہستہ آہستہ وہی باتیں عمران کے لئے ثابت ہوتی جا رہی ہیں جو وہ نواز شریف کے لئے ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
کیپٹن صفدر نے نجانے کون سی لیکس کے حوالے سے بات کی ہے۔ اگر نواز شریف پر ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہو گئی تو سب سے پہلے میں استعفیٰ دوں گا کیپٹن صاحب کو معلوم ہے کہ پاکستان میں کبھی کسی پر کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ صرف کرپشن کا الزام لگتا ہے سب سیاستدان ایک دوسرے پر یہ الزام لگاتے ہیں۔ الزام اور انعام میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کی ڈیل بلکہ گراں ڈیل آپس میں ہو چکی ہے کہ الزام لگائو مگر ثابت نہ کرو۔ ثابت کیا بھی نہیں جا سکتا۔ چلیں کیپٹن صاحب استعفیٰ دینے سے تو بچ گئے۔
شکر ہے کہ کیپٹن صفدر نے اپنی خاموشی توڑی ہے اور اسے اجازت مل گئی ہے کہ وہ بات کرے۔ اس نے بات بھی اپنے استعفیٰ دینے سے شروع کی ہے؟ وہ پہلے مریم نواز کے حوالے سے بات کرے کہ اس کے لئے بھی پتہ چل گیا ہے کہ اس کی آف شور کمپنیاں ہیں بلکہ کچھ مخالف اور حاسد لوگ ان پر بھی کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں۔
کرپشن کبھی نہ کبھی تو ثابت ہو گی تو بھی کیپٹن صاحب کو استعفیٰ دینے کی اجازت نہیں ملے گی۔ وہ ممبر قومی اسمبلی بھی تو اجازت سے بنے ہیں؟
آج کے اخبار میں پھر مریم نواز کا بیان شائع ہوا ہے۔ ’’عمران خان آف شور کمپنیوں کے بانی ہیں‘‘ 33 سال پہلے آف شور کمپنی بنانے کا عمران نے خود اعتراف کیا ہے تو مریم کی بات درست ہے۔ اس وقت تو شریف فیملی اتنی ’’شریف‘‘ نہ تھی کہ آف شور کمپنی بنا سکتی۔ بانی تو عمران خان ہی ہیں۔ اسی بیان میں مریم نے کہا ہے کہ عمران کے صوبے خیبر پی کے میں ن لیگ کی جیت سے ثابت ہو گیا ہے کہ کوئی اور نہیں بس شیر۔ کلثوم نواز نے جیل میں موجود شریف فیملی کے لئے جو تحریک چلائی۔ جنرل مشرف کے زمانے میں کوئی ایسی تحریک نہ چلا سکا۔ بڑے میاں صاحب مرحوم نے کلثوم نواز کو شاباش دی تھی۔ اب مریم نواز کو آگے لایا جا رہا ہے۔ شاید اسے بھی ایسی تحریک چلانا پڑے؟
کیپٹن صفدر کی یہ بات بھی اچھی لگی کہ پاکستان میں مجید نظامی کا خاندان سچی صحافت کر رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعے کے دن قومی اسمبلی میں کہی۔ ایک بار چودھری غفور کے ساتھ کیپٹن صفدر سے بات ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے خاندان کے حوالے سے ایسی صوفیانہ باتیں کہیں کہ انہیں صوفی کیپٹن صفدر کہنے کو جی چاہا۔ انہوں نے انتخاب کے لیے عمران خان کو چیلنج کیا ہے۔ کیپٹن صاحب کا تعلق مانسہرہ سے ہے اور مانسہرہ خیبر پختون خوا میں ہے۔ میرے بھائی نوید خان کا تعلق بھی مانسہرہ سے ہے۔ وہ کیپٹن صاحب کو ہارنے نہیں دے گا۔ بلکہ عمران خان کو جیتنے نہ دے گا۔
عمران خان کو تحریک انصاف کا ’’نیا زمانہ‘‘ مبارک ہو۔ پیپلز پارٹی کے بہت چالاک جیالے راجہ ریاض فیصل آبادی نے پیپلز پارٹی چھوڑ دی ہے یا پیپلز پارٹی نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔ اب بلاول بھٹو کیا کریں گے؟ راجہ ریاض کے اس کارنامے پر جیالوں اور راجہ صاحب کو جاننے والوں نے خوشی سے جشن منایا۔ بھنگڑے ڈالتے ہوئے جیالوں کی تصویریں بہت اخبارات میں شائع ہوئی ہیں۔ عمران بھی خوش ہوئے ہیں۔ انہوں نے چودھری سرور کو حکم دیا ہے کہ یہ تصویریں مجھے فوراً لندن بھیجی جائیں۔ راجہ صاحب نے الزام لگایا کہ میرے خلاف یہ سب پلاننگ فریال تالپور نے کی ہے۔ اس حوالے سے میں ذاتی طور پر اور سب جیالے بالخصوص فیصل آبادی جیالے فریال بی بی کے شکر گزار ہیں۔ وہ ایک بار میرے گھر تشریف لانے والی تھیں۔ جب ان کے بھائی آصف زرداری کوٹ لکھپت جیل میں تھے اور میں نے ان کی رہائی کے لیے کالم لکھے تھے۔ مرشد و محبوب مجید نظامی نے انہیں مرد حر کا خطاب دیا تھا زرداری صاحب کے لئے صدارت سے بڑا اعزاز ہے۔ پھر کچھ جیالوں نے فریال تالپور کو مجھ سے ملنے نہ دیا۔
فیصل آباد پیپلز پارٹی کے بڑے دل والے بہادر اور سچے لیڈر سابق وزیر رانا آفتاب نے بڑی جرات مندانہ آواز اٹھائی ہے جو پوری پارٹی کے لیے اعزاز ہے۔ رانا صاحب نے کہا کہ راجہ ریاض ابن الوقت اور احسان فراموش آدمی ہے۔ وہ پیپلز پارٹی پر بوجھ تھا۔ لوگ اس کے جانے پر خوش ہوئے ہیں۔ بہت کچھ اسے پیپلز پارٹی نے دیا۔ تحریک انصاف اس کے لیے کچھ نہیں کرے گی۔ رانا صاحب اچھی شہرت کے آدمی ہیں اور نظرانداز کیے جانے کے باوجود پارٹی کے وفادار ہیں۔ وہ اپنی سیاسی زندگی میں ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں۔
راجہ ریاض کے نئے لیڈر عمران خان کی لندن میں فنڈز ریزنگ کی تقریب میں کسی نے عمران خان سے کہا کہ آپ پر جوتا پھینکا جانے والا ہے تو انہوں نے کہا فکر کی کوئی بات نہیں میں کیچ بہت اچھا پکڑتا ہوں۔ سنا ہے کہ ایک دفعہ ریحام خان کا یہ کیچ بھی انہوں نے بڑی مہارت سے پکڑ لیا تھا اور پھر ان میں طلاق ہو گئی۔ جمائما نے اپنے بھائی کے ہارنے کے باوجود جیتنے والے میئر صادق خان کو مبارکباد دی ہے۔ عمران خان کو یہ توفق نہیں ہوئی ہے جبکہ عمران نے صادق خان کی مخالفت میں حد کر دی حالانکہ وہ بہتر امیدوار تھے۔ لندن والوں نے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ کہتے ہیں لندن میں عمران خان بہت مقبول ہیں اور یہ بھی سنا ہے کہ جمائما کا بھائی عمران خان کی حمایت کی وجہ سے ہار گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...