ننکانہ صاحب/ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار+خبرنگار +سپیشل رپورٹر) متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئر مین صدیق الفاروق کی ہدا یت پر کرمانوالہ کوٹ میں محکمہ اوقاف کی زمین پر ناجائز تعمیرات کے خلاف آپریشن شروع کرنے پر لوگوں نے مزاحمت شروع کردی۔ چیئرمین صدیق الفاروق کو دیکھ کر مشتعل افراد نے انکی گاڑی پر پتھراﺅ کردیا جس سے انکے دو سکیورٹی گارڈ زخمی ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین کو منتشر کر نے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا جس سے 4 افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب منتقل کردیا گیا۔ مشتعل مظاہرین نے محکمہ اوقاف کے ایڈمنسٹریٹر اور ڈپٹی اےڈمنسٹرےٹر دفتر کو آگ لگا دی جس سے دفتر میں موجود قیمتی ریکارڈ جل گیا جبکہ دفتر میں موجود اہلکاروں اور سکیورٹی گارڈز نے گوردوارہ جنم استھان میں چھپ کر جان بچائی۔ مشتعل افراد نے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو ٹائر جلا کر ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا جبکہ شہر کی تمام دکانوں کو زبردستی بند کروا دیا۔ دکانیں بند نہ کرنے والے دکانداروں کو مظاہرین نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس سٹی ننکانہ صاحب نے تین خواتین سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا، کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس، ایلیٹ فورس اور لیڈیز پولیس کی بھاری نفری کو منگوا لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق شر پسند عناصر سے نمٹنے کیلئے تمام تیار ں مکمل ہیں اور ہنگامہ کرنیوالے افراد کی گرفتاری کیلے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ملک ذوالقرنےن ڈوگر ایم پی اے نے کہا ہے آپرےشن شروع کرنے سے پہلے مقامی قےادت کو اعتماد مےں نہےں لےا گےا، آپرےشن شروع کےا تو محکمہ اوقاف کے ملازمےن جو کثےر تعداد مےں لاہور سے لائے گئے تھے، انہوں نے آتے ہی لوگوں کے گھروں مےں گھس کر خواتین سے بدتمےزی شروع کردی اور بعض عورتوں کو سڑک پر لا کرتشدد شروع کردےا جس سے مظاہرےن کے جذبات بھڑک اٹھے اور انہوںنے جوابی کاروائی کرتے ہوئے پولےس اور اوقاف کے ملازمےن پر پتھراﺅ شرو ع کردےا، ہم نے کئی دفعہ چےئرمےن صدےق الفاروق کو کہا تھا آپ ان کےساتھ بےٹھ کر مذاکرات کرےں جس مےں مقامی اےم اےن اے، اےم پی اے اور مزارعےن شامل ہوں، جو بلڈنگ تعمےر ہوئی ہےں وہ مےں نے تو نہےں کرائی، ےہ تو ڈپٹی اےڈمنسٹرےٹر اوقاف نے پےسے لےکر خود کرائی ہےں، مےرا جرم ےہ ہے مےں نے انکو کہا تھا اسکو کراےہ پر لگا دےں۔ ےہ افراد 50 سال سے ےہاں کے مکےن ہےں اب ےہ بےچارے کہاں جائےں۔ چئیرمین اوقا ف نے اپنی نااہلی اور کرپشن چھپانے کیلئے ہمیں قبضہ گروپ کا سرپرست کہہ دیا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ اور پولیس کے عملہ نے ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن ، پولیس اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے سکیورٹی گارڈز نے خواتین پر تشدد شروع کیا تو ننکانہ بائی پاس کا علاقہ میدان جنگ بن گیا، مشتعل مظاہرین نے پتھراﺅ کیا تو پولیس اور سکیورٹی گارڈوں نے فائرنگ کردی، مشتعل مظاہرین نے چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق کی گاڑی کو بھی توڑ پھوڑدیا، عینی شاہدین کے مطابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق ہاتھ میں پسٹل لے کر آپریشن کی نگرانی کرتے رہے، پولیس اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین عملہ سمیت وہاں سے بھاگ نکلے، مظاہرین نے احتجاجی جلوس نکال کر ایڈمنسٹریٹر اور ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر اوقاف ننکانہ کے دفاتر کا گھیراﺅ کر کے توڑ پھوڑ کی اور فرنیچر و سرکاری ریکارڈ جلا دیا ، مشتعل مظاہرین کئی گھنٹے تک احتجاج کرتے رہے جبکہ درجنوں مشتعل مظاہرین نے شہر بھر میں زبردستی دوکانیں بند کرادیں اور تھانہ سٹی ننکانہ صاحب کے سامنے بھی احتجاج کرتے رہے ان تمام واقعات میں پولیس انسپکٹر مطلوب سمیت چھ اہلکار اور دو مظاہرین بھی شدید زخمی ہوگئے۔مظاہرین نے جلاﺅ گھیراﺅ کے دوران چھ موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی جو جل کر خاکستر ہوگئی۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے ہفتہ کی صبح پولیس اور محکمہ کے 200سے زائد ملازمین کے ہمراہ ننکانہ بائی پاس پر واقع ایک چار کنال کی تعمیر بغیر نوٹس دئیے گرانی شروع کردی اسی دوران پولیس اور محکمہ اوقاف کے سکیورٹی گارڈوں نے مذکورہ تعمیرات سے خواتین کو زبردستی نکال کر ان پر تشدد شروع کردیا۔جس پر قریبی دیہات سے سینکڑوں لوگ وہاں آگئے اور انہوں نے پولیس اور سکیورٹی گارڈز پر پتھراﺅ شروع کردیا پولیس نے وہاں فائرنگ شروع کی اور حالات کشیدہ ہونے پر وہاں لاٹھی چارج بھی کیا۔ مظاہرین نے پتھراﺅ کیا اور توڑ پھوڑپر محکمہ اوقاف اور پولیس عملہ نے وہاںسے بھاگ کر جانیں بچائیں۔ پولیس انسپکٹر مطلوب ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہیں، مشتعل مظاہرین نے ننکانہ بائی پاس رکاوٹیں کھڑی کر کے اور ٹائروں کو آگ لگا کر مکمل طور پر بند کردی اور سینکڑوں مشتعل مظاہرین متروکہ وقف املاک بورڈ کے دفاتر کی بیرونی دیواروں کو گراکر اور گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے جہاں مظاہرین نے فرنیچر، ریکارڈکو نذر آتش کردیا اور چھ موٹر سائیکلوں کو بھی جلادیا فائر بریگیڈ کی گاڑی وہاں پہنچی تو مشتعل افراد نے اسے بھی آگے جانے سے روک دیا۔پولیس مظاہرین کو روکنے کے لئے آگے بڑھنے لگی تو مظاہرین نے ان پر بھی پتھراﺅ کیا اور پولیس اہلکار وہاں سے بھاگ کر گورودوارہ جنم استھان اور ڈی سی او آفس میں چھپ گئے اور گورودوارہ کے اندر سے ہوائی فائرنگ بھی کی بعض مظاہرین نے میڈیا کے نمائندوں پر بھی حملے کیے، کئی گھنٹے تک مشتعل مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھا اسی دوران ایک ایمبولینس وہاں سے گزرنے لگی تو مظاہرین نے اسے بھی نہ گزرنے دیا 100سے زائد مشتعل مظاہرین ننکانہ شہر میں زبردستی دوکانیں بندکراتے اور دکانوں کو نقصان پہنچاتے رہے دو درجن سے زائد ڈنڈوں اور آہنی راڈوں سے مسلح افراد ریلوے روڈ، غلہ منڈی، انار کلی بازار، گوروبازار میں دندناتے رہے ، انار کلی اور تنگ بازار میں مشتعل مظاہرین اپنی بدمعاشی سے باز نہ آئے تو دوکاندار ڈٹ گئے اور مظاہرین سے آہنی راڈ اور ڈنڈے چھین کر ان کی اچھی طرح دھلائی کی جس پر مشتعل افراد دم دبا کر بھاگ گئے، کئی گھنٹے بعد مظاہرین دوبارہ پولیس تھانہ سٹی ننکانہ کے سامنے اکٹھے ہونا شروع ہوگئے تو پولیس نے وہاں مزاحمت کی اور وہ وہاں سے بھاگ کر دوبارہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹراوقاف ننکانہ کے دفتر میں دوسرے مظاہرین کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوگئے جس کے بعد پولیس نے شہر بھر میں دکانیں کھلوانی شروع کردی دریں اثناءمسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر رانا ارشد ایم پی اے، ملک ذوالقرنین ڈوگر ایم پی اے، رانا جمیل گڈ خاں ایم پی اے متروکہ وقف املاک بورڈ کے دفتر کے باہر پہنچ گئے اور انہوں نے مشتعل مظاہرین کو مذاکرات کے بعد وہاں سے پرامن طور پر منتشر کرادیا۔ مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا متروکہ وقف املاک بورڈ کا ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر محمد اسحاق اور عملہ روزانہ لاکھوں روپے رشوت لےکر ناجائز تعمیرات خود کراتا ہے جبکہ کئی برسوں سے تعمیرات کئے مکانوں کے مالکان کو ناجائز تعمیر کی آڑ میں گرانے کی آڑ میں لاکھوں روپے رشوت کا مطالبہ کرتا ہے جب ان کا مطالبہ پورا نہ ہو تو وہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کو غلط بریف کر کے وہاں آپریشن شروع کرادیتا ہے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر اوقاف ننکانہ سے لاکھوں روپے روزانہ رشوت اکٹھی کر کے چیئرمین آفس بھجواتا ہے ننکانہ میں ضمنی الیکشن کے دوران جو 400کنال زمین سے مکانات ناجائز تعمیرات کی آڑ میں گرائے گئے تھے وہاں پھر وہ ڈنکے کی چوٹ پر فی مرلہ 10ہزار روپے رشوت لےکر دن رات تعمیر کرارہا ہے جن کے خلاف کبھی آپریشن نہیں ہوا جن لوگوں نے 15، 20سال پہلے مکان تعمیر کیے تھے صرف ان کو گرایا جارہا ہے وزیراعظم میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف فوری طور پر ایک انکوائری کمیٹی بنائیں تحقیقات کرے ضمنی الیکشن کے بعد اب تک جو 200سے زائد ناجائز تعمیرات تعمیر کرائی گئی ہیں ان کے خلاف آپریشن کیوںنہیں شروع کیا جاتا۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے کہا ہے ننکانہ صاحب میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی 19ہزار ایکڑ اراضیٰ پر بااثر قبضہ گروپ قبضہ کر کے تعمیرات کر رہے ہیں میں ان قبضہ گروپوں کو ختم کر کے دم لوں گا۔ ان قبضہ گروپوں کی سرپرستی ملک ذوالقرنین ڈوگر ایم پی اے اور چوہدری محمد ریاض کونسلر کر رہے ہیں۔ میں نے ڈی پی او ننکانہ کو باقاعدہ آپریشن کی درخواست دی، قبضہ گروپوں نے رات کو آپریشن ناکام بنانے کے لئے میٹنگ کی جب بائی پاس پر کرمانوالہ کوٹ کے قریب چار کنال اراضیٰ واگزار کرائی جارہی تھی تو اسوقت منصوبہ بندی کے تحت ایم پی اے کی قیادت میں دو، تین سو لوگ وہاں آگئے جنہوں نے لاٹھیاں، اینٹیں اور ڈنڈے اٹھا رکھے تھے جنہوں نے پولیس اور میرے سکیورٹی گارڈوں پر حملہ کردیا، فائرنگ سے پولیس اہلکار اور میرے دو سکیورٹی گارڈز زخمی ہوگئے جبکہ میری سرکاری کار کو توڑ دیا انہوں نے کہا ننکانہ صاحب میں ٹرسٹ کی زمین پر کسی کو قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، قبضہ گروپوں اور ایم پی اے کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کے نوٹس میں واقعہ دےدیا گیا ہے جن شرپسندوں نے محکمہ اوقاف ننکانہ کے دفتر میں آتش گیر مادہ پھینک کر آگ لگائی اور دفتر کے فرنیچر اور ریکارڈ کو مکمل طور پر جلاکر اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔ میں ٹرسٹ کی زمینوں کا محافظ ہوں مجھے مرانے کے لئے ذوالقرنین ڈوگر ایم پی اے نے سازش تیار کی تھی جس سے میں بفضل خدا محفوظ رہا ہوں میں نے پہلے بھی پنجاب حکومت کی مدد کے ساتھ ننکانہ صاحب میں 4سو کنال اراضیٰ قبضہ گروپوں سے واگزار کرائی دوبارہ پھر ننکانہ میں قبضہ گروپوں سے قبضہ چھڑا کر حکومت کی رٹ قائم کراﺅں گا۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی ملک ذوالقرنین ڈوگر نے کہا ہے کہ چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق کی طرف سے مجھ پر قبضہ گروپ کے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں، آج کا جو افسوسناک واقعہ ننکانہ میں پیش آیا وہ چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پیش آیا وزیراعلیٰ پنجاب نے مجھ سمیت دیگر ارکان اسمبلی اور سیکرٹری اوقاف پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی تھی جو ننکانہ صاحب می©ں اوقاف کی زمینوں کے معاملات پر مشاورت کر کے تمام واقعہ کا پرامن حل نکالنا چاہتی تھی مگر چیئرمین صدیق الفاروق نے اس میٹنگ کو جان بوجھ کر نہ ہونے دیا اور کہا میں اس کمیٹی کو نہیں مانتا۔ ننکانہ صاحب میں ناجائز تعمیرات اور قبضے میں نہیں بلکہ چیئرمین صدیق الفاروق کا عملہ ملی بھگت سے کرارہا ہے اور لوگوں سے لاکھوں روپے رشوت وصول کی جارہی ہے میں وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کرتا ہوں ننکانہ صاحب کے سانحہ پر فی الفور اعلیٰ سطی کمیٹی بنائی جائے۔ ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن کا نہ تو مجھے علم تھا اور نہ ہی ڈی سی او ننکانہ کو انہوں نے مزید کہا جن لوگوں نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور ریکارڈ کو جلایا ان کے خلاف مقدمات درج ہونے چاہئے۔ مسلم لیگ(ن) کے کونسلر چوہدری ریاض نے صحافیوں کوبتایا کہ میرا محکمہ اوقاف کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں اور نہ ہی میں اس واقعہ میں ملوث ہوں اور نہ ہی میں موقعہ پر موجود تھا انہوں نے کہا چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق نے مجھ پر جو الزام لگائے ہیں وہ سراسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ آئی این پی+آن لائن کے مطابق چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق نے کہا ہے مقامی ایم پی اے ذوالقرنین ڈوگر مبینہ طور پر قبضہ مافیا گروپ کے سرپرست ہیں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے واقعہ کا سخت نوٹس لے لیا اور آئی جی پنجاب سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو امن عامہ کی صورتحال یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے اور قانون کی عملداری ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے قانون سب کیلئے برابر ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیںد ی جاسکتی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب نے ننکانہ میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ‘ ایڈیشنل آئی جی اور کمشنر شامل ہیں۔ توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے ٹی وی چینلز سے فوٹیج مانگ لی گئیں۔ چیف سیکرٹری تین روز میں رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گے۔
ننکانہ/تصادم
ننکانہ : تجاوزات کیخلاف آپریشن پر ہنگامہ توڑ پھوڑ‘ متروکہ وقف املاک کا دفتر نذر آتش‘ کئی زخمی
May 15, 2016