پاکستان سے تعلقات پیچیدہ ہیں‘ مسئلہ حل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں : امریکہ

May 15, 2016

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان امریکہ تعلقات کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک اس مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ محکمہ خارجہ نے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں سردمہری کی اطلاعات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے ’اہم اور کلیدی‘ تعلقات جاری رکھنے پر قائم ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ ایسا اہم رشتہ ہے جس پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔ اگر آپ پوچھیں کہ آیا ان تعلقات میں کبھی کبھی پیچیدگی آ جاتی ہے اور آیا ہر معاملے پر ہمارا اور پاکستان کا موقف ایک ہوتا ہے، تو میرا جواب ہوگا کہ نہیں، ایسا نہیں ہو سکتا۔‘ ’لیکن خطے میں ہمیں مشترکہ خطرات اور خدشات کا سامنا ہے اور ہمارے مفاد ساجھے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ رشتہ ہمارے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے رشتہ (بہتر) بنانے پر کام کرتے رہیں گے۔‘ جان کربی نے ان خیالات کا اظہار ایک سوال کے جواب میں کیا میں جس میں ان سے وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کے حالیہ بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تھا جس میں سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ گذشتہ تین ماہ سے پاکستان اور امریکہ کے تعطل کا شکار ہیں۔ جب کربی سے پوچھا گیا کہ آیا وہ افغان صدر کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ افغانستان پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ لڑ رہا ہے، تو ترجمان کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ بیان بھی نہیں دیکھا، تاہم ’ ہمارا خیال ہے کہ اب بھی پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردوں کے نیٹورک کی جانب سے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے دہشتگردوں کے یہ گروہ دونوں ممالک کی درمیانی سرحد کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنے انسداد دہشتگردی کے دستوں کو افغانستان میں رکھا ہوا ہے۔‘ ’اور یہی وجہ ہے کہ جس حد تک ممکن ہے ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس مشترکہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں معلومات کا تبادلے جاری رکھیں۔‘ طورخم پر پاکستان اور افغانستان کی درمیانی سرحد کے بندش کے حوالے سے سوال پر جان کربی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بظاہر سرحد کھول دی ہے ’امریکہ کی خواہش ہے کہ اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان مل کر کام کریں۔‘ ذرائع ابلاغ کے جانب سے یہ پوچھا گیا کہ آیا کربی اتفاق کرتے ہیں کہ آج کل امریکہ اور پاکستان زیادہ اچھے نہیں تو انھوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات اہم ہیں ہم ان پر نہایت سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ اپنے اہم تعلقات پر قائم رہیں گے۔ اس لیے میں دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب تعلقات کے پیرائے میں نہیں دیکھتا۔‘ پاکستان سے تعلقات میں کشیدگی نہیں چاہتے بلکہ دہشت گردی، انتہا پسندی کے خاتمے اور پاکستان افغانستان مذاکراتی عمل کو مزید بہتر دیکھنا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد آج بھی دونوں ممالک کو محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اسی وجہ سے ہی افغانستان میں امریکی فوج آج بھی موجود ہے، پاکستان اور افغانستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے رابطے میں ہیں۔ امریکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکراتی عمل آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہے۔ ہم طورخم بارڈر کو آمدورفت کے لیے کھلا دیکھنا چاہتے ہیں۔ خطے میں پائیدار امن کے لئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لئے امریکہ پاکستان کے ساتھ مزید تعاون کیلئے تیار ہے۔
امریکہ

مزیدخبریں