نوازشریف مستعفی نہ ہوئے تو بحران پیدا ہو گا: افتخار چودھری

May 15, 2016

لاہور (ایجنسیاں) اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے بعد جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے تو کشیدگی مزید بڑھے گی، ان کی قومی اسمبلی میں اکثریت ہے، پارٹی کے کسی دوسرے شخص کو وزیراعظم کا عہدہ سونپ دیں۔ وہ یہاں پارٹی اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے مگر وہ اپنی ضد پر ڈٹے ہیں اگر کسی اور ملک میں پانامہ پیپرز کا معاملہ ہوتا تو وزیراعظم استعفیٰ دے دیتے، ملک میں ٹی او آر کا مسئلہ ہی حل نہیں ہو رہا، قوم اکٹھی ہو جائے ورنہ تمام وسائل پر حکمرانوں کا قبضہ رہے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئین کے مطابق مدت پوری کرنی چاہئے، لوگوں کو فلاح و بہبود کے نام پر لوٹا جا رہا ہے، تمام جماعتوں میں جاگیردارانہ نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں جا کر بیان دیں، پارلیمنٹ میں 70 اجنبی لوگ بیٹھے ہیں۔ حکومت کا مقصد صرف نواز شریف نہیں، وزیراعظم کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہے وہ وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں اپنی پارٹی کے کسی اور شخص کو وزیراعظم بنا دیں، حکومت اقتدار کو طول دینے کےلئے معاملہ بڑھا رہی ہے۔ جمہوریت نواز شریف کا نام نہیں ، وہ نہ بھی ہوں تو نظام چلتا رہے گا ،حکومت اقتدار کو طول دینے کیلئے معاملہ لٹکا رہی ہے،نواز شریف استعفیٰ دے کر کسی اور کو نامزد کر دیں ، مستعفی نہ ہوئے تو حالات مزید خراب اور بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی ، سب جماعتوں میں قبضہ مافیا ، ٹیکس چور اور کرپشن کرنے والے بیٹھے ہیں اس لئے کوئی بھی بے رحمانہ احتساب نہیں چاہتا، صرف ہم بے رحمانہ احتساب چاہتے ہیں چیف جسٹس مصلحت سے کام نہیں لے رہے بلکہ انہوں نے تشریح مانگی ہے اگر چیف جسٹس ہوتا تو وقت کی مناسبت اور ملک و قوم کے مفاد میں بڑے سے بڑا فیصلہ کرنے سے بھی گریز نہ کرتا۔ نواز شریف اسمبلی میں جانے سے اس لئے ڈرتے ہیں کیونکہ ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں، وزیر اعظم قومی اسمبلی کی بجائے سینٹ میں جواب دیں ، اپنے تمام کھاتے سینٹ میں لے جائیں اور پورا حساب کتاب دیں کہ اتنا پیسہ کیسے بنایا اور باہر کیسے بھیجا اگر ان کا دامن صاف ہے تو اسمبلی میں جاکر لو گوں کا سامنا کرنے سے گھبراتے کیوں ہیں۔ میں نے بلٹ پروف گاڑی کے لئے کوئی کیس دائر نہیں کیا ۔ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ میں اپنے تمام عملے کو سہولیات اور مراعات اپنی جیب سے اداکر تا ہو ں ، گاڑی میرے عہدے کی وجہ سے نہیں بلکہ سکیورٹی وجوہات کی بناءپر میرے پا س ہے ۔ ہماری پا رٹی کے لوگ ہی پارٹی کیلئے چندہ جمع کر تے ہیں کیونکہ ہماری پارٹی میں کوئی اے ٹی ایم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اقتدار کو طول دے رہی ہے ایک ملزم اپنے لئے 100 فیصد انصاف پر مبنی ٹی او آر کیسے بنا سکتا ہے۔ اپنے عہدہ کے دوران مسلم لیگ ن کے حق میں کوئی جانبدارانہ فیصلے نہیں دیئے، بہت فیصلے خلاف دیئے۔

مزیدخبریں