لاہور (معین اظہر سے) خیبر پی کے حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو ہائیڈرل پرافٹ ٹیکس کی صورت میں عوام سے وصول کرنے کے عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اے جی این قاضی فارمولے کے تحت ہائیڈرل پرافٹ سے ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپی کے نے وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو جو لیٹر لکھا ہے اس میں کہا گیا ہے ملک کے عوام پہلے ہی بجلی پر بے شمار ٹیکس اور سرچارجادا کررہے ہیں اس وقت حکومت عوام سے سالانہ 296 ارب روپے کے ٹیکس، اور 114 ارب روپے کے سرچارج بجلی کے بلوں میں وصول کر رہی ہے جس کے بعد مزید کوئی سرچارج یا سیس بجلی کے بلوں میں عائد کرنا عوام کے ساتھ انتہائی زیادتی ہو گی جبکہ اس سے ہائیڈرل نیٹ پرافٹ کی اے جی این قاضی رپورٹ میں تعریف بھی تبدیل ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کا خیبر پی کے اور پنجاب حکومت سے کافی برسوں سے ہائیڈل نیٹ پرافٹ پر جھگڑا چلا آرہا تھا جس پر صوبائی حکومتوں نے اپنے کلیم وفاقی حکومت کے پاس دئیے ہوئے تھے چند ماہ قبل وفاقی وزیر پانی وبجلی کی سربراہی میں کمیٹی نے پہلے خیبر پی کے اس کے بعد پنجاب حکومت کے ساتھ اپنے بقایا جات اور آئندہ مالی برسوں سے دئیے جانے والی رقم کے معاملات طے کر تے ہوئے یہ ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ پنجاب حکومت کے کلیم کے مطابق تقریبا 74 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان طے ہوئے تھے ۔ اسی طرح خیبر پی کے کا کلیم تقریبا 308 ارب روپے کا تھا جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ان کے کلیم کے بعد تقریبا 101 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ یہ ادائیگی اگلے تین سال میں کی جانی ہے ۔ جس پر واپڈا کی طرف سے 1 روپے 10 پیسے فی کلو واٹ پر اگلے سال سے صوبوں کو دینے کا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کی منظوری پنجاب اور خیبر پی کے کے ساتھ ہوچکی ہے ۔ لیکن چیف سیکرٹری خیبر پی کے نے وزیر اعظم پاکستان کو لیٹر میں کہا ہے نیٹ ہائیڈرل پرافیٹ صوبوں کو آئین کے آرٹیکل 161 کی ذیلی شق 2 کے تحت دیا جاتا ہے۔ 1992 سے خیبر پی کے حکومت کا ہائیڈرل پرافٹ 6 ارب سالانہ پر منجمد کر دیا گیا ہے۔ اسلئے قاضی کمیٹی نے ہائیڈرل پرافٹ کا فارمولہ طے کیا تھا اس پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے اپنے لیٹر میں کہا ہے خیبرپی کے اس کی شدید مخالفت کر تا ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں کا ہائیڈرل پرافٹ کنزیومر سے وصول کرے کیونکہ قانونی طور پر ہائیڈرل پرافٹ کنزیومر سے وصول کیا جائے گا تو اس کی قانونی حیثیت تبدیل ہو جائے گی اور یہ آئین کے آرٹیکل 161 کی بھی خلاف ورزی ہو گا۔ انہوں نے کہا ہے وفاقی حکومت تمام ہائیڈرل سٹیشن سے جو منافع کما رہی ہے خیبرپی کے کو اس میں سے حصہ دیا جائے۔