لاہور(ندیم بسرا) غیر متوازن خوراک، تمباکو نوشی کے استعمال، ورزش نہ کرنے اور ریگولر میڈیکل چیک اپ نہ ہونے سے پاکستان میں دل کے مریضوں کی تعداد 2کروڑ سے تجاوز کر گئی، باقی صوبوں کی نسبت پنجاب کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 70لاکھ سے زیادہ ہو گئی۔ لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی طرز پر 2مزید سرکاری ہسپتالوں کی اشد ضرورت ہے۔ جناح، گلاب دیوی، میو، گنگا رام ہسپتال میں قائم کارڈیک کے شعبے غیر فعال ہو گئے اور مذکورہ ہسپتالوں سمیت تمام جگہوں سے پی آئی سی میں مریض منتقل ہونے لگے، تفصیلات کے مطابق کچھ سال قبل دنیا بھر میں دل کی بیماری امیروں کی کہلاتی تھی مگر اب یہ زیادہ تر غریب لوگوں کو اپنا شکار بنا رہی ہے کیونکہ غیر معیاری خوراک، تمباکو نوشی، شراب نوشی کے استعمال میں اضافہ اور ریگولر میڈیکل چیک اپ نہ ہونے سے یہ بیماری اب دنیا بھر میں غریبوں میں پھیل رہی ہے۔ لاہور میں قائم واحد سرکاری ہسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہے، جہاں پر سروسز، میو، جناح، جنرل، چلڈرن، گنگا رام سمیت دیگر ہسپتالوں سے تمام مریض پی آئی سی میں ریفر کئے جاتے ہیں اور پی آئی سی نے لاہور میں پنجاب کے دیگر شہروں کے دل کے مریضوں کا اکیلے بوجھ اٹھا لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے پی آئی سی میں سالانہ18ہزار سے زیادہ اینجیو گرافی، اینجبو پلاسٹی کی جاتی ہے، اوپن ہارٹ سرجری کرنے کی تعداد2700جبکہ 30ہزار کے قریب مریض ہسپتال میں داخل ہوتے ہی آئوٹ ڈور کے مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ پی آئی سی میں بیڈز کی تعداد تقریباً 400ہے۔ ایمر جنسی میں 116بیڈز ہیں، جو نئی عمارت کے اوپر دو فلور مکمل ہونے سے 216بیڈز کی ایمرجنسی ہو جائے گی۔ پی آئی سی میں 90فیصد مریضوں کا علاج فری کیا جاتا ہے۔ پی آئی سی میں بنگلہ دیش ، سری لنکا اور نیپال کے ڈاکٹرز کو ٹریننگ دی جا رہی ہے۔