مانسہرہ میں لڑکی سے تعلقات کے الزام پر ہجوم نے نوجوان کو ڈنڈے اور پتھر برسانے کے بعد گولی مار دی۔ لوگوں نے خود ہی عدالت لگائی اور سزا سنا دی۔ برہنہ زخمی حالت میں نوجوان کو گھسیٹتے رہے، پولیس کو دو گھنٹے تک پاس نہ آنے دیا۔
قانون کے ہوتے ہوئے لوگوں کو خودساختہ عدالتیں لگاکر کسی کو سزا دینے کا اختیار حاصل نہیں، اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں مختلف الزامات پر خودساختہ جرگے، پنچائیت یا عدالت لگا کر قانون کو ہاتھ میں لینے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ جس کی ملکی قانون میں کوئی اجازت نہیں۔ گزشتہ دنوں مانسہرہ میں ایک نوجوان کو لڑکی کے ساتھ تعلقات کے الزام میں ایک ایسی ہی خودساختہ عدالت میں پیش کیا گیا جس کے سرپنچوں نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیدیا۔ جس کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ لوگوں نے اس نوجوان کو ڈنڈوں، پتھروں جو ہاتھ میں آیا، سے مار مار کر ادھ موا کردیا۔ بعدازاں برہنہ کرکے اسے شدید زخمی حالت میں گھسیٹتے رہے اور پھر گولی مار دی۔ اس سارے عمل میں پولیس وہاں موجود تھی، وہ دو گھنٹے تک نوجوان کو بچانے کے لئے کچھ نہ کرسکی۔ یہ واقعہ پولیس کے لئے بھی باعث شرم ہے کہ وہ اپنی موجودگی میں بھی قانون کی رٹ پر عمل درآمد نہیں کراسکی اور خاموش تماشائی بنی رہی۔ اس قسم کی عدالتیں سراسر ملکی قوانین اور حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہیں جس میں چند سرکردہ افراد قانون ہاتھ میں لے کر ایسے فیصلے کرتے ہیں اور اس پر عملدرآمد کراتے ہیں۔ جس کی اجازت کسی طور نہیں دی جاسکتی۔ ایسے بڑھتے ہوئے واقعات کے سدباب کے لئے ملکی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کراناہوگا اور ان میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دینی ہوگی تاکہ آئندہ کوئی بھی جرگہ یا پنچائیت قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کرسکے۔