آزاد کشمیر میں وادی نیلم کے علاقے میں نالہ جاگراں پرخستہ پل ٹوٹنے سے 24 سیاح ڈوب گئے۔ فیصل آباد سے آئے طلباءو طالبات سٹاف کے لوگ معلق پل پر سلفیاں بنا رہے تھے کہ پل پانی میں جا گرا۔ دس افراد کو امدادی کارروائیوں کے دوران بچا لیا گیا۔
اس سانحہ کو محض حادثہ قرار دے کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کمشنر مظفرآباد کا کہنا ہے کہ پل پر ضرورت سے زیادہ لوگ جمع ہو گئے تھے۔ اول تو اس پل کو مضبوط بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وہ ذمہ داری پوری نہیں کی گئی تو سیاحوں کو پل کی صلاحیت سے آگاہ کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ ان علاقوں میں کبھی پل ٹوٹنے کے‘ کبھی گاڑیوںکے دریاﺅں اور کھائیوں میں گرنے سے اموات ہوتی ہیں اور کبھی چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے مسافر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں سیاحت ایک انڈسٹری کی صورت میں موجود ہے۔ اشیائے خورد و نوش کی تین تین گنا قیمتیں وصول کی جاتی ہیں۔ سیاحوں کیلئے کرائے آسمان سے باتیں کرتے ہیں سیاحوں کو مطلوبہ سہولتیں دینا بھی کسی کی ذمہ داری ہونی چاہئے جانوں کا تحفظ اولین شرط ہے۔ ان علاقوں میں موٹرویز ایکسپریس ویز کی زیادہ ضرورت ہے۔ جن لوگوں کی غفلت کی وجہ سے کمزور پل پر 40 افراد جمع ہو گئے۔ ان کے خلاف سخت ایکشن کی ضرورت ہے۔ کمشنر صاحب کی کیا انفارمیشن دینا ہی ڈیوٹی ہے۔ انتظامی اختیارات کے تحت پل پر حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کئے گئے تھے۔
معلق پل گرنے سے 24 افراد ڈوب گئے
May 15, 2018