اسلام آباد(سٹاف رپورٹر‘ آن لائن ) وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی نے ممبئی حملوں کے بارے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان کو قطعی طور پر غلط ،گمراہ کن اور ٹھوس حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے تمام الزامات اور اس بیان کو متفقہ طور پر مسترد کردیا۔ اجلاس کے بعد جاری کئے سرکاری بیان میںبتایا گیا ہے کہ اجلاس نے ممبئی حملوں کے بارے میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والے حالیہ بیان پر غور کیا اور متفقہ طور پر قرار دیا کہ یہ بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت منعقد ہونے والے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اس ہنگامی اجلاس میں متعلقہ وفاقی وزراءمشیر قومی سلامتی ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل شریک ہوئے جب کہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی، اور اعلیٰ سول و عسکری حکام بھی شریک تھے۔ دلچسب امر یہ ہے کہ زیر نظر پریس ریلیز میں ممبئی حملوں سے متعلق بیان اوراسے چھاپنے والے اخبار کے نام کا تو ذکر ہے کہ تاہم سابق وزیر اعظم نواز شریف جنہوں نے ایک انٹرویو میں یہ بیان دیا تھا ان کی طرف کوئی بھی اشارہ کرنے سے گریز کیا گیا۔ اتوار کی شام ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹویٹ میں بھی ایسی ہی احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ سرکاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ امر انتہائی بدقسمتی ہے کہ ایک غلط تصور یا شکائت سے پیدا شدہ رائے ٹھوس حقائق سے با لکل منافی ہے۔ شرکاءنے متفقہ طور پر ان الزامات کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ ان کی مذمت بھی کی۔اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ میں مذکورہ بالا الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'قومی سلامتی کمیٹی اس گمراہ کن بیان کی سختی سے مذمت کرتی ہے'۔اعلامیہ کے مطابق 'اجلاس میں ممبئی حملوں سے متعلق ایک اخباری بیان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں ٹھوس شواہد اور حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے'۔بیان میں لگائے جانے والے الزامات کو 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ 'افسوس اور بدقسمتی ہے کہ حقائق کو شکایت کے انداز میں غلط بیان کیا گیا'۔ اعلامیہ کے مطابق 'بھارت ممبئی حملوں کی تحقیقات مکمل نہ ہونےکا ذمہ دار ہے، پاکستان نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کیا، لیکن بھارت نے تحقیقات میں تعاون سے مسلسل انکار کیا'۔مزید کہا گیا کہ 'پاکستان کو کیس کے مرکزی ملزم اجمل قصاب تک بھی رسائی نہیں دی گئی اور اجمل قصاب کی غیر معمولی طور پر جلد بازی میں پھانسی، کیس کے منطقی انجام میں رکاوٹ بنی'۔اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ 'پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور ہر سطح پر دہشت گردی کا مقابلہ جاری رکھا جائے گا'۔ اجلاس میںوفاقی وزرائ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سمیت پاک بحریہ کے سربراہ ظفر محمود عباسی اور پاک فضائیہ کے ایئر چیف مارشل مجاہد انور، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی آئی بی محمد سلیمان خان، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے 12مئی کو ممبئی حملوں سے متعلق ایک اخباری بیان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جس میں نوازشریف کے بیان کی متفقہ طور پر پُرزور الفاظ میں مذمت کی گئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ آرمی چیف یا نوازشریف کے کہنے پر وضاحت نہیں دے رہا۔ نوازشریف نے نہیں کہا کہ حملہ آور منصوبہ یا پلان بناکر یہاں سے بھیجے گئے۔ نوازشریف نے نہ ایسی بات کی نہ ان کا ایسا مقصد تھا۔ نوازشریف نے کہا کہ ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے نوازشریف نے اس قسم کا کوئی بیان نہیں دیا۔ نوازشریف سے منسوب بیان کے کچھ حصے درست نہیں۔ نوازشریف سے میری بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ممبئی حملوں سے متعلق ایسا بیان نہیں دیا۔ نوازشریف اس بات پر قائم ہیں کہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ نوازشریف نے کہا ان کا انٹرویو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ نوازشریف کا بیان جس میں ملی ٹینٹس اور نان سٹیٹ ایکٹرز کا ذکر ہوا مس کوٹ ہوئے۔ موجودہ صورتحال میں غلط فہمیاں بڑھ گئی تھیں۔ نوازشریف نے ایسی بات نہیں کی کہ بھارت میں ممبئی حملوں کیلئے پاکستان سے کسی کو بھیجا گیا تھا۔ میرے وزیراعظم اب بھی نوازشریف ہیں۔ شہبازشریف بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی آج بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہے۔ نوازشریف کے بیان کو بھارتی میڈیا نے غلط انداز میں اچھالا۔ پاکستان نے ہمیشہ غیرریاستی عناصر کی سرکوبی کی حکومت اپنے مقررہ وقت سے ایک منٹ پہلے نہیں چھوڑیں گے۔ سول ملٹری تعلقات ویسے ہی ہیں جیسے نوازشریف کے بیان سے پہلے تھے۔ اجلاس میں غلط رپورٹنگ کی مذمت کی گئی ۔
شاہد خاقان