اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے آخری گواہ واجد ضیاءکا بیان تیسرے روز بھی مکمل نہ ہوسکا ۔ سماعت (آج)منگل کو پھر ہوگی ۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد ملزم عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ نوازشریف‘ مریم نوازاور کیپٹن صفدر العزیزی اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم ہیں۔ استغاثہ کے آخری گواہ واجد ضیاءنے مسلسل تیسرے روز العزیزیہ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرایا اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ (آج)منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران ان کا بیان مکمل ہوجائے گا۔ نیب کے گواہ کا بیان مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیاءپر جرح کریں گے۔واجد ضیاءنے دوران سماعت بیان قلمبند کراتے عدالت کو بتایا کہ گلف سٹیل ملز کی فروخت سے متعلق شریف خاندان کے دعوے کی تصدیق کےلئے خط لکھا ¾ یو اے ای نے گلف سٹیل ملز کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت کا دعوی غلط قرار دیا۔واجد ضیاءکے مطابق گلف سٹیل کی فروخت سے 12 ملین درہم کی ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا اور دبئی کورٹ سسٹم میں 1980 کے معاہدے کی نوٹرائزیشن کا بھی ریکارڈ نہیں ملا۔نیب کے گواہ نے کہا کہ نتیجہ اخذ کیا کہ سپریم کورٹ میں مریم، حسن اور حسین نواز کی طرف سے جعلی دستاویزات دی گئیں، آہلی سٹیل ملز کے سکریپ کی تفصیل کا حسین نواز کا دعویٰ بھی جھوٹا نکلا۔ واجد ضیاءکے مطابق حسین نواز نے کہا کہ 50 سے 60 ٹرکوں میں فیکٹری کا سکریپ ٹرانسفر کیا گیا اور اس حوالے سے انہوں نے غلط بیانی کی۔نواز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھاتے کہا کہ واجد ضیاءاپنا تجزیہ اور رائے بطور بیان ریکارڈ کروا رہے ہیں اور وہ جن پراپرٹیز کا ذکر کر رہے ہیں وہ اس کیس میں غیر متعلقہ ہے۔خواجہ حارث کے اعتراض پر پراسیکیوٹر نیب نے مخالفت کی اور کہا کہ خواجہ حارث بیان لکھوا لیں ہم جرح کر لیں گے۔واجد ضیاءنے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے پوچھے گئے سوالات اور اخذ نتیجہ جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ بنیادی طور پرانویسٹی گیشن رپورٹ ہے جو قانون شہادت کے تحت قابل قبول نہیں۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی۔
العزیزیہ ریفرنس