جج سے بدسلوکی: ایسے واقعات کی اجازت نہیں دے سکتے : سپریم کورٹ

May 15, 2018

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ پولیس افسرون کی جانب سے بدسلوکی کے حوالے سے کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت اس معاملے کومیرٹ پرحل کریگی۔ بدسلوکی چیف جسٹس سے کی گئی ہے کیا یہ اقدام معافی کے قابل ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ ایک چیف جسٹس کے ساتھ کس قانون کے تحت بدسلوکی گئی ہے ۔ پربنچ کے سربراہ نے استفسارکیا کیا تمام ملزمان عدالت میں موجود ہیں، ہم نے عبوری حکم نامے کا جائزہ لے لیا ہے، اب ہم اس معاملے کو میرٹ پر حل کریں گے۔ سماعت کے دورا ن ملزم انسپکٹر رخسار کے وکیل خالد رانجھا نے عدالت کو کیس کے حوالے سے بتایا کہ کیس کسی بھی نوعیت کا ہو ا س میں معافی کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے ، جسٹس گلزار نے ان سے کہاکہ یہ کوئی عام واقعہ نہیں بلکہ چیف جسٹس سے بدسلوکی کا واقعہ ہے اسلئے دیکھنایہ ہے کہ کیا یہ واقعہ کسی طرح سے قابل معافی ہے، عدالت کوبتایا جائے کہ کس قانون کے تحت جج کے ساتھ بدسلوکی ہوئی ہے عدالت ایسے واقعات کی اجازت نہیں دے سکتی عدالت کوایک فریق کے وکیل سردار اسلم نے کہاکہ اس معاملے میں ابھی تک ٹرائل نہیں ہوا. جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہاکہ اگر آپ کیس لڑنا چاہتے ہیں تو غیر مشروط معافی نامہ. واپس لے لیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کے مقدمے میں بھی چارج نہیں کیا گیا انہوں نے غلطی تسلیم کر لی تھی، اورجب کوئی فریق غلطی تسلیم کرے تو اس پر فرد جرم عائد نہیں کیا دونوں پولیس افسروں نے غلطی تسلیم کرلی ہے اب 11 سال کے بعد انہیں مزید صفائی کا موقعہ نہیں د یاجاسکتا ، کیونکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے آئے تھے، جب ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کی عزت کویقینی بنائے کرے،۔لیکن انہوں نے ایک معزز ترین آدمی کے ساتھ بدسلوکی کی۔

مزیدخبریں