لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عام انتخابات سے قبل سیاسی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حلقہ بندیوں سے قبل امیدواروں سے اعتراضات لینا اور اور انکا موقف سننا ضروری ہے جبکہ رواں سال عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں لیکن عام انتخابات سے قبل جو حلقہ بندیاں کی گی ہیں وہ سیاسی بنیادوں پر ہیں۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود خان کی طرف سے حلقہ بندیوں کیخلاف دائر درخواست پر اعتراض کو ختم کر دیا ہے اور درخواست کو سماعت کیلئے متعلقہ بنچ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے صوبائی وزیر تعلیم کی درخواست پر بطور اعتراض کیس سماعت کی۔ ہائیکورٹ آفس نے درخواست کے ناقابل سماعت ہونے پر اعتراض لگایا۔ وزیر تعلیم پنجاب نے الیکشن کمیشن اور صوبائی الیکشن کمشنر کو فریق بنایا اور حلقہ بندیوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے چیلنج کیا۔ درخواست گزار وزیر کے وکیل رانا اسد اللہ نے بتایا کہ لاہور کی انتخابی حلقے پی پی 149 اور پی پی 150 کے حلقوں میں تبدیلی کی گئی اور الیکشن کمشن نے درخواست گزار صوبائی وزیر کا موقف نہیں سنا۔ دریں اثناء ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کی جانب سے گجرات کے تین صوبائی انتخابی حلقوں کی حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیکر دوبارہ حلقہ بندیاں کرنے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے گجرات کے عدیل اشرف کی درخواست پر سماعت کی جس میں صوبائی حلقوں پی پی 232، پی پی 233 اور پی پی 234 کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن کمشن کی جانب سے حلقہ بندیاں بدنیتی پر مبنی ہے اور موقف سنے بغیر ہی پسند ناپسند کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیاں کردیں۔ الیکشن کمشن نے درخواست گزار کے اعتراضات کو بھی مکمل طور پر نظرانداز کردیا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔