وزیراعظم کا قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق سوالات کے جواب سے انکار

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں ’’چیدہ چیدہ‘‘ سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا۔ انکی گفتگو کم و بیش نصف گھنٹہ تک جاری رہی۔ انہوں نے اخبار نویسوں کے سوالات کے جواب دیئے۔ تاہم ان کی گفتگو کا محور میاں نوازشریف کے متنازعہ انٹرویو میں ان سے نان سٹیٹ ایکٹرز اور ممبئی حملہ‘‘ سے متعلق منسوب جملوں کی وضاحت تک رہا۔ انکے ہمراہ وفاقی وزراء مریم اورنگزیب‘ ڈاکٹر طارق فضل چودھری‘ مفتاح اسماعیل اور وزیراعظم آفس کے ترجمان سینیٹر مصدق ملک موجودتھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے قومی سلامتی کے اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے ’’اعلامیہ‘‘ میں کہیں نواز شریف کا ذکر نہیں البتہ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد ازخود پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے کئے گئے تمام سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ سوال کندہ اس حوالے سے سوال کرتے ہوئے میرے حلف نامہ کے مندرجات پڑھ لیں تو پھر سوال نہیں کرینگے۔ جب ان سے پوچھا گیا آپ متعلقہ اخبار کے خلاف کیا کارروائی کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پہلے کارروائی کر کے کونسا فائدہ اٹھایا ہے ہم اس میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نواز شریف سے ’’متوازی حکومتوں‘‘ کے ایشو پر بھی بات ہوئی ہے تو انہوں نے کہا کہ میری ان سے صرف انٹرویو کے ان مندرجات کے حوالے سے بات ہوئی ہے جو متنازعہ حیثیت رکھتے ہیں۔ نواز شریف آزاد آدمی ہیں۔ پارٹی کے رہبر ہیں انہیں اس بات کا حق حاصل ہے وہ جو مرضی بات کریں۔ نواز شریف کے انٹرویو کے 3 جملوں پر قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کے لئے وضاحت کر دی ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اور میاں شہباز شریف‘ نواز شریف کے انٹرویو سے اظہار لاتعلقی کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں انکے انٹرویو کے 3 جملوں کی وضاحت کرنے آیا جو غلط طور پر ان سے منسوب کئے گئے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ’’آفٹر شاک‘‘ محسوس کئے جا رہے ہیں تو انہوں نے برجستہ جواب دیا یہ زلزلے کے بعد محسوس کئے جاتے ہیں جب ان سے میاں نوازشریف کے انٹرویو کے حوالے سے مزید سوالات کئے گئے تو وہ طرح دے گئے اور کہا کہ ان کے سوالات کے حوالے سے نواز شریف سے مزید سوالات کر لوں گا۔ ایک سینئر صحافی نے وزیراعظم سے پوچھا کہ ’’آپ کے لیڈر حالت جنگ میں ہیں۔ شہباز شریف کچھ اور کہتے ہیں آپکا مؤقف کچھ اور ہے آپ مستعفی کیوں نہیں ہو جاتے‘‘ تو وزیراعظم نے برجستہ جواب دیا ہے میں ان حالات میں استعفیٰ کیوں دوں؟ 31 مئی کی شب کو حکومت ختم ہو گی۔ جب ایک صحافی نے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں شکر ہے آپ نے بھی نواز شریف کا مینڈیٹ تسلیم کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میں کسی کی صفائی پیش کرنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیب سے 4.9 بلین ڈالر کا حساب لینا ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ نگران وزیراعظم کا اعلان کب ہوگا تو انہوں نے کہا یہ میرا اور خورشید شاہ کا معاملہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...