قاہرہ (این این آئی) مصر کے دارالافتاء نے شدت پسند گروپ داعش کی طرف سے جاری کردہ پانچ فتووں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہیں اسلامی تعلیمات اور قرآن وسنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق مصری دارالافتاء کی جانب سے جاری کردہ بیان میں داعش کے رمضان المبارک کی مناسبت سے جارہ کردہ 5 فتاویٰ پر قرآن وسنت کی روشنی میں ڈالی، بیان میں کہا گیا کہ داعش کا پہلا فتویٰ روزہ توڑنے سے متعلق ہے۔ داعش کی طرف سے اپنے تنظیم کے کارکنوں کو جنگ کی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت دی گئی اور کہا گیا کہ جنگ کی حالت میں جسمانی طاقت کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور حالت جنگ میں داعش کے جنگجو روزہ توڑ سکتے ہیں۔ دوسرا فتویٰ بھی روزے کے متعلق ہے جس میں داعش کے ایک مفتی نے فتویٰ دیا کہ ہر وہ شخص جو داعش میں شامل نہیں وہ منافق ہے اور اس کے روزے کا کوئی اعتبار نہیں۔ اس کا روزہ باطل ہے۔ اس پر حد نافذ ہوگی۔ تیسرے عجیب وغریب فتوے میں خواتین کو ماہ صیام کے دوران گھروں سے باہر نکلنے سے منع کیا گیا اورکہا کہ خواتین کا روزوں میں گھروں سے باہرقدم رکھنا مسلمانوں میں فتنہ اور فساد پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔ البتہ خواتین کو مغرب کے بعد گھروں سے باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ چوتھے فتوے میں کہا گیا کہ داعش نے اپنے زیرانتظام علاقوں میں ماہ صیام کے تیسرے اور آخری عشرے میں عیدالفطر تک بازار بند کردیئے اور کہا گیا کہ یہ ایام صرف عبادت کے لیے مختص ہیں۔ پانچویں فتوے میں داعش کے مفتی نے کہاکہ جو شخص داعش کو پسند نہیں کرتا اس کا روزہ قبول نہیں ہوگا۔ اسے سوائے بھوک اور پیاس کے روزے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ حمص میں داعش کے مفتی کی طرف سے جاری کردہ فتوے میںکہا گیا ہے جو مسلمان یہ چاہتا ہے کہ اس کا روزہ قبول ہوتو وہ داعش سے محبت کرے۔ داعش کے ان عجیب وغریب فتاویٰ پر مسلمان اہل علم نے سخت تنقید کی ہے۔ جامعہ الازھر میں شعبہ اسلامیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد عبدالعاطی نے کہاکہ اسلام میں روزہ چھوڑنے کے لیے سفر اور مرض کی شرائط ہیں۔