اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے دفاع کو بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں کنٹونمنٹس کو فنڈز آبادی کی بنیاد پر فراہم کیے جاتے ہیں۔ گوادر میں تینوں مسلح افواج کے لیے مشترکہ زمین مختص کی جائے گی، اس حوالے سے آپریشنل معاملات زیر غور ہیں۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے دفاع کا اجلاس چیئرمین امجد علی خان کی زیر صدارت ہوا، بلوچستان میں کنٹونمنٹس پر حکام کی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بلوچستان میں 6 ریجن، 44 چھاؤنیاں اور 11 ملٹری اسٹیٹ سیکشن ہیں،کوئٹہ کنٹونمنٹ کا 491.951 ملین جی ایس ٹی کا حصہ صوبے کے ذمے واجب الادا ہے۔ لورالائی کنٹونمنٹ کے 6.5 ملین روپے صوبے کے ذمہ واجب الادا ہیں، لورالائی کنٹونمنٹ کو دیگر کنٹونمنٹس نے 22.53 ملین روپے ادا کرنا ہیں جبکہ اوڑمارہ کنٹونمنٹ دنیا میں سب سے بڑا کنٹونمنٹ ہے، جس میں 3 لاکھ 30 ہزار 400 ایکڑ رقبہ میں پاک بحریہ کے اہم ترین بیسز ہیں، وزارت خزانہ سے اوڑمارہ کنٹونمنٹ کو کوئی امداد نہیں ملتی اور وہاں آج تک کوئی الیکشن نہیں ہوا، گوادر کنٹونمنٹ کی حدود کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ صوبوں، صوبے کنٹونمنٹس کو دیں گے..حکام نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے ذمے 3.95 ارب روپے، بلوچستان کے 445 ملین روپے واجب الادا ہے، کنٹونمنٹ حکام نے بتایا کہ اوڑمارہ کا نیول بیس سٹریٹیجک اور سی پیک بارے انتہائی اہم ہے، حکام نے بتایا کہ گوادر میں جلد کیمپ یا کنٹونمنٹ مختص کر دیا جاے گا، ممبر کمیٹی میر عامر علی خان نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے بہت سے مسائل ہیں، اس کو ضرور دیکھیں، جس پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ سیکرٹری دفاع، خزانہ کو بلا لیتے ہیں، حکام نے بتایا کہ کراچی کنٹونمنٹ میں سی بی کیئر کے نام سے عوامی سہولت کیلئے تمام تر ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر دیا ہے جسکے بعد لوگوں کو بہت سہولت ہے۔
گوادر میں تینوں مسلح افواج کیلئے مشترکہ اراضی مختص کی جائے گی
May 15, 2019