سندھ اسمبلی میں کیا ہو رہا ہے، صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے: ہائیکورٹ

کراچی (صباح نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پولیس میں اصلاحات پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 21مئی تک مہلت دے دی ۔ منگل کو عدالت نے دو وزرا اور چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ انہیں و زیر اعلیٰ کی یقین دہانی پر یقین نہیں کیونکہ ان کی بد نیتی واضح ہوچکی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی آئی جی سندھ بھی نہیں کرسکتا۔ سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بھی تین بار پولیس رولز بناکر سندھ حکومت کو بھیج چکے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے مزید بتایا کہ 9 جنوری اور 22 مارچ کو عدالتی احکامات پر کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں اصلاحات پر مبنی قانون سازی کا جائز ہ لیا گیا۔کابینہ کمیٹی میں وزیر انرجی امتیاز شیخ، وزیر معدنیات شبیر بجارانی اور ہوم سیکرٹری عبدالکبیر قاضی شامل ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے محکمہ پولیس میں افسران کے تبادلے و تقریوں کی مدت سے متعلق رولز آف بزنس میں اصلاحات کا حکم دیا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس آرڈر 2002 کی بحالی کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکیس دیئے کہ اسمبلی میں کیا ہورہا ہے صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے ،تین ماہ ہوگئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہورہا،کون ہے جو رکاوٹ بن رہا ہے؟۔ایڈووکیٹ نے کہا کہ امید ہے جلد اسمبلی سے بل پاس ہوجائے گا، تھوڑا وقت دیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے اخبارات میں چھپ رہا ہے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہورہا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی کہ آپ موقع دیں جلد بل پاس ہوجائیگا۔عدالت نے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت دے دی ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...