اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) مودی سرکار کی جانب سے کرونا وائرس کیلئے خصوصی طور پر بنائی گئی ایپ ’’ آروگیہ‘‘ اپنے امتیازی آپشنز کی وجہ سے متنازعہ ہوتی جا رہی ہے ، یاد رہے کہ مذکورہ ایپلیکیشن میں مسلمانوں کیلئے کوئی خاص خانہ نہیں ہے، نہ ہی اس ایپ میں اردو زبان کا آپشن دیا گیا ہے جبکہ ہندی، گورومکھی اور انگریزی سمیت متعدد زبانوں کے آپشنز اس میں موجود ہیں۔ بھارت کی مسلم آبادی 23 کروڑ کے لگ بھگ ہیں اور ان میں سے بہت بھاری اکثریت صرف اردو زبان لکھتی پڑھتی ہے۔ بھارت کے کئی اعتدال پسند حلقوں کی جانب سے اس ایپ کے مخصوص آپشنز پر مودی سرکار کو ہدف ملامت بنایا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی اپوزیشن پارٹیاں بھی اس ایپ کے ذریعے ذاتی معلومات کے افشاء ہونے کا خطرہ ظاہر کر رہی ہیں، اب بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج بی این شری کرشن نے کہا ہے کہ آروگیہ نام کی یہ ایپ مودی سرکار کے ہندو نیشنل ازم کو تقویت دینے کا ایک اور طریقہ ہے، یہ ایک طرح کا پیج ورک ہے جو لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دے گا، انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی کسی ایک مخصوص برادری سے اس درجہ امتیازی سلوک افسوس ناک ہے اس لئے اس ایپ میں اردو زبان کو بھی شامل کیا جائے۔