لاہور(خصوصی نامہ نگار) عالم اسلام کی عظیم علمی شخصیت، جامعہ اشرفیہ لاہورکے شیخ الحدیث اور اسلامک سینٹر مانچسٹر انگلینڈ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علامہ خالد محمود جو گزشتہ دنوں مانچسٹر (برطانیہ) میں گرنے سے کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ 95سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ علامہ ڈاکٹر خالد محمود، پاکستان سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اور عقیدہ ختم نبوت سمیت سینکڑوں کتابوں کے مصنف تھے جبکہ انہوں نے صدر ضیاء الحق مرحوم کے دور میں ساؤتھ افریقہ میں پاکستان کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے قادیانیوں کو عدالتی طور پر وہاں غیر مسلم قرار دلوانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے قدیم فاضل اور شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر خالد محمود جامعہ اشرفیہ کے بانی حضرت مولانا مفتی محمد حسن کے محبوب شاگردوں میں سے تھے۔ مرحوم کی تمام زندگی تحقیق و تصنیف، درس و تدریس، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، دفاع ناموس صحابہ، دین کی خدمت اور اسلام کی اشاعت میں گزری۔ انہوں نے تین بیٹے دو بیٹیاں ہزاروں شاگرد اور لاکھوں عقیدت مند سوگوار چھوڑے ہیں۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی، نائب مہتمم و ناظم اعلیٰ مولانا قاری ارشد عبید، حافظ اسعد عبید، حافظ اجود عبید، مولانا محمد اکرم کاشمیری، پروفیسر مولانا محمد یوسف خان، مولانا فہیم الحسن تھانوی، مولانا مجیب الرحمن انقلابی عالمی اتحاد اہلسنت کے سربراہ مولانا محمد الیاس گھمن جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا سید فہیم الحسن تھانوی، مرکزی جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا میاں محمد اجمل قادری، مولانا سید چراغ الدین شاہ، مولانا احمد علی ثانی، مولانا زاید الراشدی اور مولانا پیر اسد اللہ فاروق نقشبندی انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ، نائب امیرمولانا عبدالرؤف مکی دیگر عہدیداروں ڈاکٹر احمد علی سراج، مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے، مولانا صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، مولانا قاری شبیر احمد عثمانی، مولانا قاری محمد رفیق وجھوی نے جسٹس ریٹائرڈ علامہ ڈاکٹر خالد محمود کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ خالد محمود کے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے خدمات قابل فخر اور ان کی زندگی علماء کیلئے مشعل راہ ہے۔ وہ انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے بانیوں میں سے تھے۔