ایک بار کسی بھکاری نے کفار سے سوال کیا، انہوں نے مذاقاً حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے پاس بھیج دیا جو کہ سامنے تشریف فرماتھے‘ اس نے حاضر ہوکر دست سوال درازکیا۔ آپ کرم اللہ وجہہ الکریم نے دس بار درود شریف پڑھ کر اس کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا، مٹھی بند کر لو اور جن لوگوں نے بھیجا ہے، ان کے سامنے جا کر کھول دو۔ (کفار ہنس رہے تھے کہ خالی پھونک مارنے سے کیا ہوتا ہے) مگر جب سائل نے ان کے سامنے جاکر مٹھی کھولی تو وہ سونے کے دیناروں سے بھری ہوئی تھی! یہ کرامت دیکھ کر کئی کفار مسلمان ہو گئے۔ ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی بارگاہ میں عرض کیا گیا کہ حضور سخاوت کسے کہتے ہیں؟ سخاوت کی تعریف کیا ہے؟ فرمایا کہ بغیر مانگے کسی کو دینا، یہ ہے سخاوت اور مانگے پردینا یہ ہے عطا۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم زبردست مبلغ تھے اور دیکھے کہ مبلغ ہر حال میں مبلغ ہوتا ہے، چاہے کچھ بھی ہو جائے، وہ اپنے کام سے نہیں چوکتا۔ عقبہ بن ابی شعبہ سے مروی ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم جب ابن منجم کی تلوار سے شدید زخمی ہو گئے تو آپ سے شہزادے امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ آپ کی بارگاہ میں روتے ہوئے حاضر ہوئے، اللہ اکبر! وہ کتنا غمناک منظر ہوگا۔ میرے آقا مولی مشکل کشاء علی المرتضیٰ شیرخدا عزوجل وکرم اللہ تعالیٰ فرمانے لگے، بیٹا میری چار باتوں کو ان چار باتوں سے ملا کر یاد رکھنا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، بابا جان، وہ کون سی چار باتیں ہیں؟ مولامشکل کشاء کرم اللہ وجہہ الکریم فرمانے لگے:
ا۔ عقل کی دولت سب سے بڑی تونگری ہے، جبکہ حماقت سب سے بڑی غربت ہے۔ غرور تکبر سب سے بڑی وحشت ہے جبکہ حسن اخلاق سب سے بڑا کرم ہے۔
۲۔احمق(بیوقوف ) کی محبت سے بچنا، وہ نفع پہنچانا چاہتا ہے مگر اس سے نقصان ہی پہنچتا ہے۔
۳۔ جھوٹے آدمی سے بچو کہ وہ قریب کو دُور اور دُورکو قریب کر دیتا ہے۔
۴۔بخیل سے دُور رہو کہ وہ اسی چیزیں تم سے ترک کروا دے گا جس کی تمہیں ضرورت ہے۔ (یعنی وہ خود کنجوس ہے اور تمہیں بھی کنجوس بنادے گا اور سخاوت جیسی نعمت تم سے چھین جائے گی) نیز فاجر (یعنی اللہ اور رسول کے نافرمان) سے بھی بچ کر رہو کہ وہ تمہیں کوڑیوں کے دام بیچ ڈالے گا۔
دیکھا کتنی اعلیٰ نیکی کی دعوت مولی مشکل کشاء نے ارشاد فرمائی، ایسے وقت میں جبکہ ذہن بھی صحیح کام نہ کرے اور ایسے زخم اور جان لیوا زخم اور بستر مرگ پرکتنی اعلیٰ نیکی کی دعوت یہ انہی کا حصہ تھا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی مولیٰ مشکل کشاء علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کی برکتوں سے مالامال کرے۔ مولی مشکل کشاء نے ایک بہت پیاری حکمت کی بات ارشاد فرمائی تھی وہ بھی ارشاد کردوں: ’’حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیںکہ جب انار کھائو تو اس کے گرد جو سفید جھلی ہوتی ہے (چھلکے کے بعد اندر جو باریک جھلی ہوتی ہے) اس کے سمیت کھایا کروکہ یہ معدے کوطاقت دیتا ہے‘‘۔
سبحان اللہ! ان بزرگوں سے تو دین کے فائدے بھی ملتے ہیں اور دنیا کے بھی فوائد تقسیم ہوتے ہیں‘ وہ دنیا بری نہیں ہے جس میں آخرت کو نقصان نہیں پہنچتا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت رمضان المبارک کی اکیسویں شب کو ہوئی‘ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مزار پرانور کے بارے میں مورخین کے مختلف اقوال ہیں۔ ایک قول کے مطابق خارجیوں کی طرف سے قبر مبارک کی بے حرمتی کے خدشے کے پیش نظر آپ کی قبر کو ظاہر نہیں کیا گیا، چھپ کر آپ کو دفن کیا گیا تھا۔ایک قول یہ بھی ہے کہ مدینہ منورہ لے جانے کیلئے آپ کے جسم اقدس کو اونٹ پر سوار کیاگیا اور اس کو لے جانے لگے تو رات کے وقت وہ اونٹ مبارک لاش لیکر فرار ہو گیا، پھر کچھ بھی معلوم نہ ہوا کہ وہ کہاں گیا۔ اہل عراق کا عقیدہ ہے کہ آپ بادلوں میں پوشیدہ ہیں۔ یہ بھی قول ملتا ہے کہ تلاش بسیار کے بعد اونٹ سرزمین بنو طے میں مل گیا، آپ کے جسم اطہر کو وہیں دفن کیا گیا، یعنی وہی مزار ہے، کوفے میں بھی عالیشان مزار ہے۔
علی المرتضیٰ شیرخدا کرم اللہ وجہہ
May 15, 2020