بھارتیوں کی کینیڈاو دیگر مغربی ملکوں میں مالیاتی لوٹ مار پر FATFکی خاموشی؟

May 15, 2020

جعلی ویزوںکا کاروبار ہو ، انسانی سمگلنگ، موبائل فون کے ذریعے کاروبار کرنے والوں سے فراڈ ہو یا دیگر مالیاتی دھوکے بازیاں، اس طرح کی لاقانونیت ہر ملک میں کسی نہ کسی حدتک جاری ہے۔ جس کے خلاف سیکورٹی کے ادارے کا روائیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں لیکن بھارتیوں نے دھوکا دہی اور فراڈ کے اس دھندے میں سب کو مات دے دی ہے ۔ طالب علموں کیلئے جعلی ویزوں سے لے کر مختلف ممالک کے مالیاتی نظام میں موجود کمزوریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کروڑوں روپے کے فراڈ میں ملوث بھارتیوں کو گرفت میں لانے کیلئے کینیڈا ، امریکہ ، برطانیہ ، اسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے باقاعدہ Five Eyes کے نام سے ایک Intelligence Sharing Network تشکیل دیا ہے تاکہ بھارتی دھوکا بازوں کو گرفت میں لایا جاسکے۔ سائبر کرائم کے اس پانچ ملکی نیٹ ورک کو Microsoft تکنیکی معاونت فراہم کریگا۔ جو ان بھارتیوں کے جعلی ’’کال سنٹر‘‘ کی تلاش و نشاندہی کرے گا جو کمپیوٹر سسٹم کے ذریعے بھارت کے اندرسے اور امریکہ و کینیڈا سمیت دیگر مغربی ممالک میں اپنے خفیہ ٹھکانوں سے دھوکا و فراڈ کے ذریعے لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ اس وقت کینیڈا بھارتی فراڈیوں کے زد میں جہاں بھارتیوں نے سرکاری ٹیکس کے نظام میں موجود Loop Holles کے ذریعے کروڑوں ڈالر کا چونا لگا یا ہے۔ کینیڈین شہریوں کے بینک کھاتوں سے موبائل فون کے ذریعے لوٹی گئی رقوم الگ ہیں۔ کینیڈا سے آنے والی خبروں کے مطابق 74 ہزار مقامی باشندوں نے Canada Revenue Agencey(CRA) کے سائبر کرائم ونگ کو شکایات درج کرائی ہیں۔ محتاط انداز ے کے مطابق لوٹی گئی رقم کا حجم 16ملین ڈالر سے زیادہ بنتا ہے ۔ CRA کی تحقیقات کے نتیجے میں متحرک کال سینٹرز بھارت سے آپریٹ کیے جارہے تھے۔ تاہم کینیڈا کے تفتیشی ادارے بھارت میں ان فراڈ یوںکی شناخت کرنے میں تاحال کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکے ۔ نہ ہی وہ معلوم کرپائے ہیں کہ لوٹ مارکے بعد پیسوں کو بینکاری کے نظام میں موجود کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے کہاں ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔
کینیڈا سے Global News کی نمائندہ Amanda Connolly کے مطابق کینیڈا سے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے نومبر2019 میں فراہم کی گئی معلومات کی روشنی میں بھارتی پولیس نے 32 ایسے بھارتیوں کو گرفتار کر نے کے بعد ان کے پاس سے 55کمپیوٹر اور 35موبائل فون قبضے میں لیے ۔ جن کے ذریعے کینیڈا کے شہریوں کو لوٹا جارہا تھا۔ یہ تمام بھارتی شہری کینیڈاسے چرائے گئے موبائل ٹیلی فون ڈیٹا کے ذریعے کینیڈین شہریوںکے بینک کھاتوں سے رقوم نکلوانے میں ملوث تھے، گرفتار کئے گئے بھارتی ITکے ماہر اور ان کی عمر 18سے 38 سال کے درمیان بتائی گئی۔ بھارتی فراڈیوں کا کمال اور ویدہ دلیری کا عا لم یہ ہے کہ وہ کبھی Canada Revenue Agencey(CRA) کے ملازم بن کر لوٹ مارکرتے ہیں تو کبھی خود کو کینیڈا کے مختلف فیڈرل اداروں کا آفسر ظاہر کرکے اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ۔ نومبر 2019 ہی میں کینیڈا میں CBC News کی نمائندہ Elizabeth Thompsono نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق کینیڈا کے سرکاری اداروں کے نمبروں کو اس خوبصورتی سے کمپیوٹر کے ذریعے استعمال کیا جاتا کہ کال وصول کرنے والے ان نمبروں سے آنے والی کال کے جھانسے میں آکر اپنی مالیاتی معلومات فراہم کرنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرتے کیونکہ وہ ان نمبروں کی شناخت رکھتے تھے۔ CBC NEWS کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے چالاک دھوکا بازوں نے نہ صرف پولیس ڈیپارٹمنٹ کے نمبر استعمال کیے بلکہ کنیڈا کے حکام کے لیے سب سے زیادہ شرمندگی کا باعث یہ خبر تھی کہ فراڈیے کینیڈا کے Anti- Fraud Center , Cybersecurity Center، Royal Canadian Mounted Police جیسے انتہائی حساس سمجھے جانے والے اداروں کے نمبروں سے بھی کال کرتے رہے ۔ حالانکہ یہ ادارے کینیڈا کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قائم کئے گئے تھے۔ بھارتی فراڈیے 2012 سے ان اداروں کے ٹیلی فون نمبروں کے ذریعے کینیڈین شہریوں کو اس انداز سے لوٹنے میں مصروف تھے کہ اداروں کے حکام شکایت موصول ہونے پر تحقیقات کے نتیجے میں اپنے ٹیلی فون نمبروں کے استعمال کا کوئی ثبوت نہ ملنے پر الٹا شکایت کرنے والوں کو قصور وار ٹھہرا کر انہیں کے خلاف تحقیقات شروع کردیتے کہ کہیں ٹیکس بچانے یا سرکاری واجبات کی ادائیگی سے بچنے کیلئے فراڈ کا ڈرامہ تو نہیں رچایا جارہا ۔
آئے روز کی لوٹ مار فراڈ اور سائبر کرائم سے تنگ کینیڈین شہریوں کی بھارتیوں کے بارے میں ایک ہی رائے ہے کہ ’’They are nothing but financial terrorist‘‘۔کینیڈا میں بھارتیوں کی طرف سے سائبر کرائم اور اسٹوڈنٹ ویزہ کے سلسلے میں خبریں سامنے آئیںتو نیوزی لینڈ میں پارلیمنٹ کے ممبر Shane Jonesنے بھی جعلی ویزوں کے ذریعے نیوزی لینڈ پہنچنے والے بھارتی طالب علموں کے بارے میں پنڈورا باکس کھول دیا۔ اس نے اپنے ملک کی Immigartion Policy کو تباہ کن قراردیا جس کی وجہ سے بھارتی طالب علموں کا ایک سیلاب ہے جو جعلی اسٹوڈنٹ ویزوں کے ذریعے نیوزی لینڈ میں امڈ آیا ہے۔ 29 فروری 2020 کو انٹر ویو دیتے ہوئے اس کا کہناتھاکہ وہ یہ مسئلہ وزیراعظم کو بھی گوش گزارکرے گا۔Shane Jonesجو کہ منسٹر بھی ہے کا کہنا تھا کہ ایک بھارتی جعلی اسٹوڈنٹ ویزے پر نیوزی لینڈ پہنچنے میںکامیاب ہوجائے تو اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کس طرح کہ بھارت میں اس کے گائوں کے سارے افراد انیوزی لینڈ منتقل ہوجائیں۔ یہ سب طالب علم بن کر نیوزی لینڈ پہنچ تو جاتے ہیں لیکن ان کا مقصد تعلیم حاصل کرنا نہیں بلکہ یہ نیوزی لینڈ کی مستقل سکونت و شہریت کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ ان بھارتیوں نے نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ یہ جسم فروشی کے علاوہ دیگر بہت سے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ بہت سے بھارتیوں نے نیوزی لینڈ میںقانونی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نجی تعلیمی ادارے قائم کر لیے ہیں جو درحقیقت نیوزی لینڈ کے تعلیمی نظام اور اس سے جڑیء ہوئے Immigation کے کمزور قانون کی مدد سے بھارتیوںکو نیوزی لینڈ سمگل کرنے میں مصروف ہیں۔ بھارتی طالب علموں نے یونیورسٹیوں میں باقاعدہ جرائم پیشہ گروہ تشکیل دے رکھے ہیں ۔ جو اغواء ، آبروریزی ، بلیک میلنگ کے علاوہ سائبر کرائم میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ ان کے خلاف کاروائی کی جائے تو یہ اسے نسل پرستی کا رنگ دے کر ملک میں بدمزگی و انتشار برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جس میں اکثر حکومت مخالف سیاستدان بھی اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر ان کی حمایت میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جسے نیوزی لینڈ میں آباد بھارتی کمیونٹی حکومت سے اپنے لے مزید رعایتیں لینے کیلئے استعمال کرتی ہے ۔ Shane Jones نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں موبائل فون ڈیٹا کے ذریعے لوگوں کے بینک اکائونٹس سے کی گئی تمام لوٹ مار میں بھارتی ملوث پائے گئے ہیں جو بھارت میں بیٹھ کر یہ ساری کاروائی کرتے ہیں تاہم اس میں انہیں نیوزی لینڈ میں آباد بھارتیوں کی معاونت حاصل ہوتی ہے لیکن ثبوت نہ ہونے کی بنا پر نیوزی لینڈ کا قانون ان کے خلاف کاروائی کی اجازت نہیں دیتا ۔ اس کا کہنا تھا بھارت کے ان جرائم پیشہ طالب علموں کی بھارت میں آمد روکنے اور نیوزی لینڈ میں بھارتیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کیلئے قوانین میں تبدیلیاں لانا ہونگی۔ خیر یہ تو تھانیوزی لینڈ اور کینیڈا والوں کا مسئلہ اب ذرہ غور کیجئے کہ ایک طرف بھارتیوں کے سائبر کرائم ومالیاتی فراڈ ہیںجس پر دنیا کے کئی بڑے ترقی یافتہ ملک سراپا احتجاج ہیں اور دوسری طرف FATFکی پاکستان پر لٹکتی ہوئی تلوار ہے جس میں بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوانے کیلئے سرگرم ہے۔
’’شرم تم کو نہیں آتی مگر‘‘

مزیدخبریں