سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ کی 12نرسیں گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے لگیں کاروائی کا فیصلہ

کوئٹہ(بیورورپورٹ) سرکاری خزانے سے تنخواہیں وصول کرنے والی درجن بھر نرسیں عرصہ دراز سے جائے تعیناتیوں سے غائب ہیں ۔ایم ایس سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد امین مندوخیل کی جانب سے چیف سیکرٹری،سیکرٹری صحت ، ،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ اور رجسٹراربلوچستان ہائیکورٹ کے نام  مراسلہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عرصہ دراز سے غیر حاضر ان نرسوں کو محکمہ صحت بلوچستان کے بعض بد عنوان عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ متعدد بار نشادہی کے باوجود ان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ، ان غیر حاضر نرسوں میں سے تین کا تربیتی کورس دو سال قبل مکمل ہوچکا ہے پانچ کی جائے تعیناتیوں سے متعلق ہسپتال انتظامیہ کو کوئی علم نہیں تین کی میعاد ڈیپوٹیشن پوری ہوچکی ہے ایک نرس قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ ہے اس طرح مجموعی طور پر بارہ نرسیں غیر حاضری کے باوجود سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ سے متواتر تنخواہیں وصول کررہی ہیں، سیکرٹری صحت کو بھجوانے گئے اس مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے والی بعض نرسوں کو غیر حاضری کی پاداش میں محکمانہ  کارروائی سے بچانے کے لیے ڈیپارٹمنٹ   میں موجود بعض اہلکاران نے  بی ایس این کا جعلی مراسلہ بھی جاری کیا ، حالانکہ ان کی بی ایس این تربیت مکمل ہوچکی تھی تاہم غیر قانونی طور پر تربیت کی توسیع کا مراسلہ دیا گیا یا پھر ڈیوٹی سے راہ فرار کے لئے خلاف وضح  پالیسی کے تحت ڈیپوٹیشن کے احکامات جاری کئے گئے،  میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ کی جانب سے تمام بارہ غیر حاضر نرسوں عائشہ رمضان، صباء نعیم ، فرزانہ مختیار، سدرہ بشارت، فریدہ خانم، مسرت ریحانہ ، مریم عرفان، شکیلہ عنایت ، سمیرا فریاد،  پروین اختر، صفیہ اقبال اور آسٹر نذیر کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی اجازت طلب کی گئی ہے ، اس مراسلہ کی کاپی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان کے علاوہ رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ کو بھی ارسال کی گئی ۔ 

ای پیپر دی نیشن