کراچی(کامرس رپورٹر)ملک کے معروف سرمایہ کار،چیئرمین عارف حبیب گروپ عارف حبیب، ماہرتعمیرات،چیئرمین آباد محسن شیخانی،چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک محمدبوستان،ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئرنائب صدور محمدحنیف گوہر،ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ،کرنسی کے تاجران ظفرپراچہ،عبدالمجید پردیسی،حنیف گلیکسی،حنیف میمن اوردیگر نے کہا ہے کہ روپیہ جس تیزی کے ساتھ گررہاہے سرمایہ کار اتنا ہی زیادہ خوفزدہ ہورہے ہیں،سیاسی جماعتیں سوسائٹی کو تقسیم نہ کریں ، ملک کو بدترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اورسیاسی عدم استحکام بیرونی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچارہا ہے جس پر قابو پانے کیلئے سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلاف بھلٓ کر ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہونگے اورملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے ۔ہفتے کو مقامی ہوٹل میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے "مضبوط روپیہ مضبوط پاکستان" کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان کو سب سے بڑا مسئلہ فاریکس ایکسچینج کی کمی کا ہے ،ہمارے ملک کی امپورٹ ، ایکسپورٹ سے کہیں ذیادہ ہے ، اور ملک کوسالانہ27 بلین ڈالر کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا ہے ،ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اس سال بہتری آئی ہے ،ملک میں ترسیلات زر تقریباً 30 بلین ڈالر آتی ہیں ،اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں انویسٹمنٹ کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔انہسوں نے کہا کہ پانچ سال میں اسٹاک ایکس چینج کا ریٹرن منفی رہا ہے ،پانچ سال میں رئیل اسٹیٹ کا ریٹرن بہتر رہا ہے ، سیاسی جماعتیں سوسائٹی کو تقسیم نہ کریں ، معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ،زرعی ملک ہونے کے باوجود بہتر مینجمنٹ کا فقدان ہے،آئی ایم ایف کا اعتماد آپ کیلئے اب ضروری ہوچکا ہے ،ہانچ سال میں روپیہ تیزی سے گرا ہے ، سرمایہ کار اس وقت خوف میں مبتلا ہیں،سیاسی عدم استحکام نے بیرونی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچایا ہے ،بزنس کمیونٹی کو میدان میں آکر سیاسی پارٹیوں پر دباو ڈالنا ہوگا ،ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے حکومت کو کام کرنا ہوگا۔عارف حبیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننا ضروری ہوگیا ہے ،سبسیڈیز کے ختم ہونے سے ملک میں مہنگائی ہوگی ،دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ،حکومت کو چاہئیے غیر ضروری امپورٹ کو بند کردے ،پانچ سال تک گاڑیوں کی امپورٹ کو بند کردینا چاہئیے ،پندرہ سے اٹھارہ بلین کی بچت غیر ضروری امپورٹ بند کرنے سے ہوگی ، روپے کی بے قدری سے ملک کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے ۔چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ ملک میں سیاسی ہلچل نے تباہی مچا دی ہے ،وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کی پالیسی کو فوری لاگو کریں ،آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت کو فوری پالیسی مرتب کرنا ہوگی ، دنیا بھر میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے ، سابق چیف جسٹس اس ملک میں انصاف کے بجائے ڈیم کا فنڈ جمع کررہا ہوتا ہے،اس ملک کے ہر ادارے میں مینجمنٹ کا شدید فقدان ہے ،آئی ایم ایف کی بات ماننا ضرورت اور مجبوری بن گیا ہے ،حکومت سیاسی دبائو سے ماورا ہوکر آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات کرے اورحکومت پاکستان کی گرتی معیشت کے مطابق فیصلے کرے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے کہا کہ ملک کو سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ،افواج پاکستان کو سوشل میڈیا کے ذریعے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،ہمارے ملک میں بد امنی کی فضاء پھیلائی جارہی ہے،افواج پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے دشمن پالیسیاں بنا رہا ہے ،پاکستانی روپیہ دن بہ دن گر رہا ہے ، ہم وزیر خزانہ مفتاح اسمعیٰل ، گورنر اسٹیٹ بینک سے مسلسل رابطے میں ہیں ،اوورسیز پاکستانی ملک کی معیشت کو بہت بڑا سہارا فراہم کررہی ہے،ایکسچینج کمپنیوں نے ایٹمی دھماکوں کے وقت بھی حکومت کو ایک ایک ڈالر جمع کرکے دیا تھا ،حکومت کو چاہئیے ایک ارب ڈالر کم از کم ماہانہ بچائے، ہم ڈالر کو 200 روپے پر نہیں جانیں دیں گے اورعنقریب ڈالر 180 ، 182 پر آجائیگا ۔ ملک بوستان نے کہا کہ سعودی عرب اور چین نے معاشی مدد کا وعدہ کیا ہے ،امپورٹر کو ڈالر کی بے قدری کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے ،ایف بی آر اور بزنس کمیونٹی کے درمیان فاصلہ پیدا ہوچکا ہے ،حکومت انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کنڑول کرے کہیں معاشی ایمرجینسی نہ لگ جائے،چین بارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے ،عمران خان کے دھرنوں سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے ،عمران خان کی20 مئی کی کال سے ڈالر اور اسٹاک پر منفی اثر آیا ،پی ٹی آئی ایک طرف ہے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف ہے ،پاکستان میں فاریکس ایکس چینجکی کمی نہیں بلکہ مینجمنٹ کی کمی ہے ،بزنس مین کو امپورٹ ڈیوٹی اور ایل سی میں سہولت فراہم کرنا ہوگی ،ملک میں اسمگلنگ بڑھ رہی ہے ، حکومت بزنس فرینڈلی پالیسی بنائے۔حنیف گوہر نے کہا کہ کرنسی ڈیلرز نے ہمیشہ بحرانی کیفیت میں فارن ایکس چینج جمع کرکے اسٹیٹ بینک کو دیئے ہیں،جب حکومت مضبوط ہوجاتی ہے تو وہی حکومت ایکس چینج کمپنیوں کے پیچھے ایجنسیوں کو لگا دیتی ہے،اگر مافیاز کو نہ روکا گیا تو ملک میں کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔انکاکہنا تھا کہ سیاست خدمت نہیں بلکہ کاروبار بن چکی ہے،ماضی میں سیاستدانوں کا ایجنڈا پاکستان اورعوام کی خدمت ہوتی تھی آج ذاتی مفاد کا ایجنڈا بن چکی ہے۔مرزا اختیار بیگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی حالات بد سے بد تر ہوچکے ہیں ،ملک کی معیشت بہت کمزور ہوچکی ہے ،ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہوگئی ہے ،ملک میں صرف ڈیڑھ ماہ کا امپورٹ بل رہ گیا ہے ،آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ کم از کم چار ماہ کا امپورٹ بل ملک میں ہونا چاہئیے ،آئی ایم ایف گزشتہ حکومت کی پالیسیوں سے سخت ناراضہے ،صنعتوں کو ایمنسٹی دی گئی جو ایف اے ٹی ایف میں منی لانڈرنگ کے مترادف ہے ،ایکسپورٹ مسلسل ڈالر بڑھنے سے رک گئی ہے ،ہمارے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سعودی عرب ، چین اور یو اے ای کی مرہون منت ہیں ،کھانے پینے کی اشیاء ایکسپورٹ کے بجائے امپورٹ ہورہی ہیں ،سیاسی جماعتوں کو کشیدگی ختم کرنا ہوگی ، ملک میں مالیاتی اداروں کا وقار مجروح ہورہا ہے ،فوج کو متنازعہ مت بنائیے ، ملک اسکا متحمل نہیں ہوسکتا بلکہ ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور بھارت اپنی سازش میں کامیاب ہورہا ہے۔جنرل سیکریٹری ایکس چینج کمپنیزایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے کہا کہ لگڑری آئٹم کی امپورٹ کو فوری بند کرنا ہوگا ،ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانی ہوگی ، اسٹاک مارکیٹ کاسرمایہ گھبرایا ہوا ہے ،اوورسیز پاکستانی ملک میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں ،بیرونی قرضے ملک میں لگنے کے بجائے کرپشن کی نذر ہوگئے ، سیاسی جماعتوں کو ایک نقطے پر متفق ہونا ہوگا ،آئی ایم ایف سے حکومت کو ایک ملین ڈالر ملے گا،معاشی زبوں حالی میں سری لنکا سے ہم صرف تیس دن دور ہیں ،کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پھر سے پیدا کیا جارہا ہے،حکومت کو معیشت کی بہتری کیلئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ظفر پراچہ نے کہا کہ ایف آئی اے کی پالیسی سے بزنس کمیونٹی کو تحفظات ہیں، ملک کو معاشی و دفاعی چیلنجز کا سامنا ہے ۔