اسلام آباد+لاہور+سرگودھا (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پی ڈی ایم کے زیراہتمام سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے معاملے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل بھی ملک میں حالات خراب ہوئے، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ پی ڈی ایم ڈی چوک پر احتجاج کرے۔ مولانا فضل الرحمان نے اسحاق ڈار اور رانا ثنا اللہ کی درخواست مسترد کر دی۔ مو لا نا نے کہا کہ ہم اعلان کر چکے ہے فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہوگا، ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوچکے ہیں۔ کارکنان پر امن ہیں اور پرامن احتجاج ہوگا، ہمارے کارکنان ایک گملہ یا پودہ بھی نہیں توڑیں گے، ہم پر امن لوگ ہیں، کل عوام نکلے گی اور فیصلہ بھی عوام کی عدالت میں اب ہوگا۔ سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت کے لئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی گئی ہے۔ احتجاج کے لیے درخواست ڈاکٹر طارق فضل چوہدری صدر مسلم لیگ ن اسلام آباد اور ملک ابرار کی جانب سے دی گئی، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پورے اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کے کارکن احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے۔ درخواست میں احتجاج کا لفظ شامل ہے، دھرنے کا تذکرہ شامل نہیں ہے۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے ابھی اجازت کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کے رہنما¶ں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کے اعلان کردہ دھرنے میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔ رہنما پیپلز پارٹی نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آج احتجاجی دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی۔ ملک کے موجودہ بحران کا ذمہ دار عمران خان ہے۔ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہئے۔ پنجاب اور خیبر پی کے کے حوالے سے فل کورٹ نہیں بنایا گیا۔ عوام کے حقوق سلب کرنے والوں کا ساتھ دیا گیا۔ ملک میں جو بدامنی نظر آ رہی ہے اس میں عدلیہ بھی شامل ہے۔ عدلیہ کے چند ججز کا فل کورٹ پر اپنا م¶قف رہا ہے۔ ہمارے نزدیک سپریم کورٹ کا فیصلہ 3-4 کا تھا۔ چیف جسٹس 2-3 کا فیصلہ نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے فیصلوں سے عدلیہ کے احترام میں اضافہ نہیں ہوتا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ملک کو میثاق استحکام کی ضرورت ہے۔ صدر اے این پی خیبر پی کے ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی کے قائدین سپریم کورٹ کے باہر احتجاج میں شرکت کریں گے۔ احتجاج سے متعلق پارٹی صوبائی ترجمان کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ہمارا م¶قف تھا کہ پارٹی کو باضابطہ طور پر دعوت دی جائے گی تو فیصلہ کیا جائے گا۔ پارٹی نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اے این پی قائدین شرکت کریں گے۔ اس احتجاج کے بعد اے این پی بھی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ جمعیت علماءاسلام(جے یو آئی)کے رہنما مولانا راشد سومرو وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد سے دفعہ144 ہٹا لیں۔ ہم پرامن ہے، املاک اور سپریم کورٹ کی دیواریں بھی محفوظ ہوں گی۔ پیر سے اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے زیراہتمام دھرنے کےلئے روانگی سے قبل کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا راشد سومرو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے حکم پر ہم اسلام آباد جارہے ہیں۔ دھرنے میں سندھ سے ایک لاکھ زائد کارکنان سندھ سے شرکت کریں گے۔ وہ شخص جس نے معیشت کا بیڑا غرق کیا وہ آزاد ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے پرامن احتجاج کرینگے۔پاکستان مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر نے اسلام آباد دھرنے کے لئے آج روانگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے اس شخص کو ریلیف دیا جا رہا ہے جب نے کور کمانڈر ہاو¿س اور جی ایچ کیو پر حملہ کر کے پاکستان کو سالمیت کو نقصان پہنچایا، چیف جسٹس سے اپیل کروں گا کہ قومی خزانے پر شب خون مارنے والے القادر ٹرسٹ کے مرکزی کرداروں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ وہ گذشتہ روز کھوکھر پیلس لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے، انہوں نے اس موقع پر اسلام آباد دھرنے میں شرکت کے لئے آج بروز پیر صبح 6بجے روانگی کا اعلان بھی کیا، ریلی ملک سیف الملوک کھوکھر کی قیادت میں لاہور سے روانہ ہوگی۔ سرگودھا سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پی ڈی ایم آج اسلام آباد احتجاج میں ملک بھر سے کارکنان شرکت کریں گے۔ سرگودھا سے جمعیت علماءاسلام سرگودھا کے رہنماو¿ں کی قیادت میں بڑا قافلہ اسلام آباد پہنچے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فیصل الرحمن کی قیادت میں آج اسلام آباد احتجاج کو کامیاب بنانے کے لئے سرگودھا میں جمعیت علماءاسلام کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سربراہ جماعت مولانا فضل الرحمن کی کال پر مشاورت کرتے ہوئے علماءنے فیصلہ کیا کہ سرگودھا سے بڑا قافلہ احتجاج میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچے گا جس کی قیادت مقامی راہنما کریں گے۔پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے زیر اہتمام سپریم کورٹ کے سامنے پر امن احتجاجی دھرنا ہوگا۔ ٹویٹ میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک بھر سے قافلے روانہ ہوگئے ہیں، عوام اب عوامی عدالت میں فیصلہ کرے گی۔ کارکنان پر امن طریقے سے اسلام آباد پہنچیں، یہ ملک ہمارا ہے اس ملک کی حفاظت بھی ہم کریں گے۔ علاوہ ازیں جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں کہ دھرنے کی جگہ کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ دھرنا سپریم کورٹ کے سامنے ہی ہوگا، کارکن غلط افواہوں پر توجہ نہ دیں، کارکن اطمینان کے ساتھ آئے شاہراہ دستور سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا ہوگا۔ دوسری طرف حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے تمام پارلیمنٹرینز کو دھرنے میں شرکت کی ہدایت کر دی۔ سندھ سے جے یو آئی کے قافلے بھی (آج) پیر تک اسلام آباد پہنچیں گے۔ پی پی کے رہنما نیئر حسین بخاری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی یم کے دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ بحرانوں کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے سیاسی جماعتوں کی استدعا کے باوجود پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالہ سے کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں فل کورٹ بنچ نہیں بنایا گیا۔ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔ نیئر حسین بخاری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی کی قیادت اور ورکرز دھرنے میں بھرپور شرکت کریں گے۔ قومی وطن پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری و ترجمان قومی وطن پارٹی احمد نواز خان جدون کے مطابق قومی وطن پارٹی کا مرکزی قافلہ آج (پیر) کے روز صبح 9 بجے پشاور سے روانہ ہو گا۔ قومی وطن پارٹی پشاور کے قافلہ کی قیادت صوبائی چیئرمین سابق سینئر وزیر سکندر شیرپا کرینگے جبکہ ہزارہ سے پارٹی کا قافلہ کل10 بجے روانہ ہو گا۔
اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے دوران درخواست کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے خلاف دھرنا ریڈ زون سے باہر کر لیں۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف سے ہدایت لیکر مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بتایا کہ اس احتجاج کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگا۔ اس احتجاج سے متعلق دفاعی اداروں کی اطلاعات بہت الارمنگ ہے۔ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے فتنے کو مائنس کریں۔ علاوہ ازیں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ حالیہ افسوسناک واقعات میں ملوث شرپسند عناصر کی شناخت کی جا رہی ہے اور جنہوں نے آگ لگائی ہے‘ ثبوتوں کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ جو کچھ فتنہ پرور پارٹی نے کیا اس پر یہ ہونا چاہئے کہ ان کی جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے‘ لیکن یہ ایک قانونی مرحلہ ہے جس میں آ گے جا کر چیزیں سامنے آ ئیں گی۔ وفاقی وزراءرانا ثناءاللہ اور مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ عمران خان کہہ رہے تھے کہ ان کی گرفتاری کے ردعمل کا ان کو علم نہیں تھا۔ عمران خان جعلی پلستر لگا کر 8 ماہ تک بیٹھے رہے۔ لوگوںکو باقاعدہ ٹارگٹ سونپے گئے تھے۔ کارکنوں کو پٹرول بم بنانے کی تربیت دی گئی۔ ملک بھر میں منصوبہ بندی کر کے جلاﺅ گھیراﺅ کیا گیا۔ ساری دہشت گردی اور جتھہ بندی اس فتنے نے منصوبہ بندی کر کے کرائی۔ دہشت گردوں نے شہداءکی یادگار کو آگ لگائی اس کی شناخت اور ادراک نہ کیا گیا اور اسے موقع ملا تو فتنہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔ یہ شخص فتنہ ہے۔ ایم ایم عالم کا جنازہ ہمارے لئے باعث فخر تھا۔ اسے آگ لگانے کی کیا تک تھی۔ اس شخص نے نفرت کی سیاست شروع کر رکھی ہے۔ یہ سب اس کا ٹریلر ہے۔ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے اس فتنے کو مائنس کریں۔ ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کر کے گرفتار کیا جائے گا۔ مسلح جتھوں نے ملک میں دہشت گردی کی۔ اس شخص نے آج تک ان واقعات کی مذمت نہیں کی۔ شرپسندوں نے شہداءکی یادگار کو بھی نذرآتش کر دیا۔ آپ کو بھی ایک کالعدم جماعت بنا لینا چاہئے۔ آپ نے جو کچھ کر دیا ہے‘ آپ کا حل تو یہی ہے کہ آپ کو کالعدم جماعت قرار دیا جائے۔ سارے واقعات کے بعد وہ شخص قوم کو کیسے بے وقوف بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ احمق انسان کی نشانی یہی ہے کہ وہ دوسروں کو احمق سمجھتا ہے۔ ساٹھ ارب روپے سپریم کورٹ کے اکاﺅنٹ میں نہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون کے اکاﺅنٹ میں آ ئے۔ آپ نے پراپرٹی ٹائیکون کی لائیبلٹی میں ایڈجسٹ کرا دیئے۔ ساٹھ ارب روپے حکومت پاکستان کے اکاﺅنٹ میں آنے تھے۔ وراثتی جائیداد میں بھی کسی کو وہ اختیارات نہیں جو آپ نے اس ٹرسٹ کو دیئے۔ آپ نے بارگین کیا۔ ملک و قوم کو 60 ارب کا نقصان پہنچایا اور پراپرٹی کے ٹرسٹی بنے۔ نیب نے گرفتار کیا تو وہ احتجاج کراتا ہے۔ لوگوں کے گھروں کو آگ لگواتا ہے۔ چیف جسٹس کے رویئے سے لوگوں میں غم و غصہ بھی ہے۔ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کی مورل اتھارٹی کافی کمزور ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں اسلام آباد آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اندیشہ ہے احتجاج ریڈ زون‘ شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو کنٹرول کرنا کافی مشکل کام ہوگا۔ وزیراعظم سے سارا معاملہ ڈسکس کیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر اسحاق ڈار کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا اپنے ساتھیوں اور دیگر جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کرکے آگاہ کریں گے۔ ہم نے درخواست کی کہ اپنا احتجاج ریڈ زون سے باہر کریں۔ سربراہ پی ڈی ایم نے جو فیصلہ کیا‘ باقی جماعتیں ان کے ساتھ ہونگی۔ جو پکڑے جا رہے ہیں‘ وہ بیانات بھی دے رہے ہیں۔ انہیں کہاں‘ کس نے ٹریننگ دی۔ اس فتنے نے پورے ایک سال تک لوگوں پر سرمایہ کاری کی۔ دو اڑھائی سو لوگ منصوبہ بندی کے تحت آگ لگاتے رہے۔ یہ ایک ادارے پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ آور ہوئے۔ گھروں کو جلایا گیا، لوٹا گیا۔ تحقیقاتی ایجنسیاں بیانات اکٹھے کر رہی ہیں۔ تیسرے روز ا حتجاج میں شرپسندوں‘ دہشت گردوں کی ہمت نہیں تھی۔ ہنگامہ آرائی کرتے۔ ان کے ساتھ کوئی میثاق نہیں ہونا چاہئے۔ عمران خان کے ٹیسٹ ہونا تھے۔ اس وجہ سے آناً فاناً انہیں بلایا گیا۔ عمران خان دوبارہ پکڑے جائیں گے تو طبی ٹیسٹ ہونگے۔ دفعہ 144 سے متعلق فیصلہ حکومت کرے گی۔ لاہور واقعے کی تفصیل میں جائیں تو نیک نیتی سے سمجھا گیا لوگ سیاسی ورکرز ہیں۔ انہیں آنے دیں۔ یہ بات بعد میں پتہ چلی کہ یہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں۔بعدازاں وفاقی وزراءاسحاق ڈار اور رانا ثناءاﷲ نے مولانا فضل الرحمنٰ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ دھرنا پرامن ہو گا۔ ایک گملا بھی نہیں ٹوٹے گا۔ وزیر داخلہ مطمئن ہو گئے ہیں آج کا دھرنا پرامن ہو گا۔ بالکل واضح ہے مظاہرہ پرامن ہو گا۔ مذاکرات میں کامیابی ہوئی ہے آج کے مظاہرے میں کوئی شرانگیزی نہیں ہو گی۔ حال ہی میں دیکھا گیا کہ چند سو کے مجمع نے بڑے بڑے نقصانات کئے۔ تاریخی تنصیبات کی توڑ پھوڑ شرمناک ہے۔ رانا ثناءاﷲ نے کہا کہ پی ڈی ایم کا دھرنا پرامن ہو گا۔ دھرنے کی جگہ کا تعین تمام پارٹی سربراہوں کی مشاورت سے ہوا تھا۔ دھرنے کے مقام کا تعین آج صبح ہو گا۔ مولانا فضل الرحمنٰ سے ساری اطلاعات پر بات کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کافی انتظامات کئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کریں گے۔ دھرنے کے مقام پر کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔ مولانا فضل الرحمنٰ اس سے متعلق پورے بااختیار ہیں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا رویہ جانبدار ہے، اس رویئے پر لوگوں کو غم و غصہ تھا۔ احتجاج کو پی ڈی ایم سربراہ لیڈ کریں گے۔ مولانا فضل الرحمنٰ صبح تک مشاورت کے بعد دھرنے کے مقام کا فیصلہ کریں گے۔ پولیس‘ انتظامیہ اور ورکرز کو ذمے داری سونپی گئی ہے۔