بھارتی ریاست کرناٹک کے انتخابات میں کانگریس نے مودی کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو عبرتناک شکست دیدی۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، اب تک کی گئی ووٹوں کی گنتی کے مطابق کانگریس پارٹی کرناٹک میں 136 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت کو 65 سیٹیں ملیں۔ کرناٹک کی ریاستی اسمبلی 224 ارکان پر مشتمل ہے اور وزیراعلیٰ کے لیے کسی بھی جماعت کا 113 نشستیں جیتنا ضروری ہے، یعنی کانگریس بغیر کسی اتحادی جماعت کے ریاستی حکومت بنا لے گی۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کرناٹک میں انتخابی فتح کے بعد بیان میں کہا کہ نفرت کا بازار بند ہوگیا اور محبت کی دکان کھل گئی ہے۔ یہ کرناٹک کے عوام کی فتح ہے۔ مودی سرکار کے دور حکومت میں جس طرح نفرت کی سیاست کو عروج ملا، بالخصوص اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف جو نفرت پھیلائی گئی، اس سے بھارت کا مکروہ سیکولر چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے۔ راہل گاندھی نے جو کہاوہ محض ایک سیاسی بیان ہی نظر آتا ہے کیونکہ دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی برسراقتدار ہو یا کانگریس، دونوں نے ہی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جینا دوبھر کیے رکھا جبکہ پاکستان کے خلاف دونوں کا ایک ہی ایجنڈا رہاہے۔ بھارت میں جب بھی انتخابات ہوتے ہیں وہاں کی سیاسی پارٹیاں پاکستان مخالف کارڈ ہی استعمال کرتی ہیں۔ اس لیے پاکستان کو بہرصورت بھارتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے ہمہ وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ 75 سال کی تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھارت میں ہر جماعت جو اقتدار میں آئی، وہ توسیع پسندانہ عزائم پر ہی کاربند رہی اور اس نے پاکستان کے ساتھ خاص مخاصمت کا ہی اظہار کیا۔