9 مئی ...پاکستان کا سیاہ ترین اور بھیانک دن 

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کیا عمل میں آئی کہ پاکستان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے بیس سالوں میں اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا عمران خان کے یوتھیوں نے بیس گھنٹے میں پہنچادیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ عدلیہ نے ہمیشہ کی طرح اب بھی عمران خان کے ناز نخرے اٹھائے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے انہیں قید کی کوٹھڑی سے نکلواکر عدالت میں بلوایا ، انہیں مخاطب ہوکر کہا ’’آپکو دیکھ کر خوشی ہوئی ۔‘‘نواز شریف نے اس فقرے پر یہ گرہ لگائی کہ چیف جسٹس کو کہنا تو یہ چاہئے تھا کہ آپ نے اربوں روپے ہضم کرلئے ، آپکودیکھ کربہت خوشی ہوئی ۔‘‘  چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ وہ اب رہا ہیں ، لیکن اپنے کارکنوں کے ہاتھوں ملک میں تباہی و بربادی کے کھیل کی مذمت کریں۔ عمران خان نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے کہا کہ میں تو قید میں تھا، میرا رابطہ اپنی جماعت سے کٹ چکا تھا، میں انہیں کوئی حکم دینے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ عمران خان کی اس معصومیت پر ہنسی آتی ہے ۔ 
عمران کی گرفتاری کی خبر سنتے ہی ہمیشہ کی طرح لاہور کے کارکن لبرٹی چوک میں جمع ہوئے ۔تحریک انصاف کی ایک خاتون رہنما یاسمین راشد نے کہاکہ یہاں کیا کررہے ہو، کور کمانڈر ہائوس چلو۔چنانچہ یہ جلوس گلبرگ کی مین بلیوارڈ سے ہوتا ہوا شیرپائو پل کے راستے گرجا چوک پہنچا اور وہاں سے بائیں طرف مڑ کر طفیل روڈ کی نکڑ پر واقع کور کمانڈر ہائوس پہنچا اور گھیرائو جلائو کیا گیا۔ چشم زدن میں ہر چیز خاک سیاہ کردی گئی۔ کورکمانڈر ہائوس کی اہمیت یہ ہے کہ یہ گھر اس شخص کی قیام گاہ ہے جو لاہور واہگہ بارڈرسے لیکرقصور بارڈر تک دو ڈویژن فوج کیساتھ پاکستان  کے دفاع کا ذمہ دار ہے ۔ 1965ء کی جنگ میں بھارتی کمانڈرنے اعلان کیا تھاکہ وہ شام تک لاہور جمخانہ پہنچ کر فتح کا جام نوش کرے گا۔ بھارتی فوج کا یہ کمانڈر 17روز تک سرتوڑ کوشش کرتا رہا کہ بی آر بی کے پل کو پار کرکے لاہور کی حدود میں داخل ہوسکے  لیکن پاکستان کے سرفروش مجاہدوں نے اس کمانڈر کی جیپ پر اچانک یلغار کردی ۔یہ بھارتی جیپ ،جی ایچ کیو کے عجائب گھر میں آج بھی محفوظ ہے۔ 
میجر شفقت بلوچ نے کہا تھا کہ بھارتی کمانڈر جامِ فتح نوش کرنا چاہتا تھا، لیکن اسے ہڈیارہ نالے کے گندے پانی کا گھونٹ تک بھی پینے نہیں دیا گیا۔ مگر نصف صدی بعد پاکستان کے اندرونی دشمنوں نے شہر ِلاہور کے کور کمانڈر کا گھر تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ اس گھر کی اہمیت کا یہ صرف ایک پہلو ہے ۔یہ پاک فوج کی عزت ، وقار اور غیرت کی نشانی ہے ۔ اس گھر کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ اس کے گیٹ پر جناح ہائوس کی تختی کندہ ہے ۔ یہ گھر بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ کی ملکیتی جائداد کا ایک حصہ ہے ۔ اسے ان کی نشانی کے طورپر محفوظ کیا گیا۔ اس گھر میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ذاتی استعمال کی اشیائ، برتن ، کپڑے،کتابیںاور نایاب دستاویزات، بیڈ پچھلے 75سال سے محفوظ رکھے گئے ۔ مگر شرپسندوں نے انہیں آگ لگاکر بھسم کردیا۔ میرے کالموں کے قارئین 2014ء کے اس سانحے کو نہیں بھول سکتے ،جب زیارت ریذیڈینسی کو دہشت گردوں نے نذرآتش کردیا تھا۔ اس عمارت کو صرف اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ یہاں قائداعظم ؒ نے اپنی زندگی کے آخری چند لمحات بسر کئے تھے۔ کیا ستم ظریفی ہے کہ پاکستان بنانے والے قائد کی یادگاریں ایک ایک کرکے خاکستر کی جارہی ہیں۔ 
عمران کے جیالوں نے راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر دھاوا بولااور اپنی بساط کے مطابق یہاں بھی توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی۔ اس جی ایچ کیوپر جنرل کیانی کے دور میں دہشت گردوں نے اندر داخل ہوکر تباہی مچائی تھی۔ وطن دشمن دہشت گردوں کی طرف سے جی ایچ کیوپر قبضہ کرنے کی کوشش پھر بھی سمجھ میں آتی ہے ، لیکن تحریک انصاف اس جی ایچ کیو کی بیساکھیوں کے سہارے تین برس سے زائدعرصے تک پاکستان پر حکومت کرچکی ہے ۔ جس کی طرف سے جی ایچ کیو کو نشانہ بنانا سمجھ سے باہر ہے ۔ 
شاہینوں کے شہرسرگودھا میں پاکستان ائرفورس کا ہیڈکوارٹر موجود ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے جیالوں کے ایک گروہ نے اسے بھی ٹارگٹ کیا اوراس کے پرشکوہ گیٹ کے سامنے نصب ایک ڈمی لڑاکا طیارے کو آگ لگادی گئی ۔ دیواروں پر شہیدوں اورغازیوں کی تصویروں کے پوسٹر پھاڑ کر پائوں تلے کچل دیئے گئے ۔ پاکستان ائرفورس کے محافظوں نے اس شیطانی گروہ کو اندر داخل نہیں ہونے دیا۔ میانوالی ائرفورس کا ایک چھوٹا سا ہوائی اڈا موجود ہے ،وہاں بھی تحریک انصاف کے شرپسندوں نے ادھم مچایا اور جو چیز سامنے آئی، اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دیا۔ پشاور میں ریڈیو پاکستان کے مقامی اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی گئی اور اسے نذر آتش کردیا گیا۔ پشاور کا آسمان سیاہ دھویں کے مرغولوں سے اٹ گیا۔ لاہورمیں تحریک انصاف کے بپھرے ہوئے نوجوانوں کی نظر عسکری ٹاور پر پڑی ،اس کو بھی تباہی و بربادی کی ایک تصویر بنادیا گیا۔ اس ٹاور سے ملحقہ عسکری بینک میں لوٹ مار کی گئی ۔ 
افواج پاکستان کے ایک ترجمان نے کہا کہ 9مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے ۔ وزیراعظم پاکستان لندن سے واپس آئے تو انہوں نے 9مئی کو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک باب قرار دیا۔ وزیراعظم نے یہاں تک کہا کہ 9مئی کا دن 16دسمبر کے مقابلے میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب کچھ اچانک ہوا؟کیا یہ غیرمتوقع طور پر ہوا۔میرا سوچا سمجھا جواب ہے کہ ہرگز نہیں ، اس کے لئے تحریک انصاف نے ڈیڑھ سال تک فوج کے خلاف بغض و عناد پھیلاکر فضا کو زہرآلود کیا تھا۔ جب سے عمران نے اپنی ٹانگ کے زخم کے بعد زمان پارک کو اپنا ہیڈکوارٹر بنایا تو یہیں پر ہی اس سارے گھنائونے کھیل کی منصوبہ بندی کی گئی۔ پولیس نے یہاں سے عمران کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو اس پر پٹرول بم پھینک کر اسے پسپا ہونے پر مجبور کیا گیا۔ پورے آٹھ ،نو ماہ تک زمان پارک کے ہیڈکوارٹر میں کارکنوں کو دہشت گردی کی تربیت دی گئی ۔ یہیںپر عمران خان کو ان لوگوں کی معاونت بھی حاصل ہوئی جنہوں نے پاکستان بھر میں عسکری ٹھکانوں کے گرد سرخ دائرے لگائے اور شرپسندوں کو ملک بھر کی حساس تنصیبات کے خلاف ایکشن کرنے کی مکمل ٹریننگ بھی دی گئی ۔ 9مئی کے سانحے کی جب بھی تحقیقات ہوں گی ، تو سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔ 
تحریک انصاف کی وہ قیادت جیلوں میں بند کی جاچکی ہے ، جس نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد لوگوں کو پرتشددکارروائیوںپر اکسایا تھا۔ عمران خان کے بارے میں تو عدلیہ کہہ چکی ہے کہ اسے آئندہ کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ایسا ہی فیصلہ تحریک انصاف کی قیادت اور نظر بند کارکنوں کے بارے میں عدلیہ نے دے دیا اور یہ کہہ دیا کہ انہیں رہا کردیا جائے تو پھر اس امر میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا کہ پاکستان کی بعض اندرونی قوتیں ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتی ہیں۔ فوج نے تو 9مئی کو اپنا دفاع کیوں نہ کیا، اس کی تحقیقات تو ہوتی رہیں گی۔ لیکن پاکستان کے پرامن عوام کواپنی سلامتی و آزادی کے تحفظ کے لئے شرپسندوں کا خود مقابلہ کرنا ہوگا۔ میں جانتا ہوں کہ فوج آئین کی رو سے داخلی سلامتی کے تحفظ کے لئے ذمہ دار ٹھہرائی گئی ، لیکن جب تحریک انصاف کا ہجوم ڈنڈوں، غلیلوں ، پٹرول بموں اور بربادی کے کھیل کیلئے ضروری سازوسامان اور تربیت سے لیس ہو تو پھر فوج کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی گلی کوچوں میں سربکف ہوکر ڈیوٹی دینا ہوگی۔ پاکستان بچانے کا یہ آخری موقع ہے ۔ اس کے لئے آخری آدمی اور آخری قطرہ ِ خون تک جان کی بازی لگانا پڑے گی تاکہ 9مئی جیسے یوم سیاہ کا بار بار اعادہ نہ ہوسکے ۔
٭٭٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن