زرعی رقبے کا ہاؤسنگ سکیموں کیلئے بے دریغ استعمال

چوہدری فرحان شوکت ہنجرا
پاکستان کو ہر طرف سے مصائب نے گھیر رکھا ہے کہیں سے امید کی جھلک دیکھنے کو مل جاتی ہے تو ساتھ قانون شکن با اثر افراد کا غلبہ  بھی دکھائی دیتا ہے۔ حکمرانوںاوراداروں کیلئے یہ کشمکش مسلسل چیلنج بنی ہوئی ہے ۔ معیشت کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ زرعی ملک کہلوانے والا ملک آج گندم ،کپاس،دالیں،امپورٹ کر رہا ہے دوسری جانب چاول کی بر آمدات کم ہونے سے پاکستان کے زرمبادلہ میں کمی واقع ہوئی ہے۔سندھ میں دھان کے کھیتوں کو سیلاب سے نقصان سے مقامی چاول کی پیداوار میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی اس لیے چاول کی بر آمد بحال کرنے میں 3 سال لگ سکتے ہیں ۔کیونکہ ہمارے بیج میں مزاحمت کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔رائس سیڈ سب کمیٹی کے ماہرین کا کہناہے کہ ہمیں چاول کی پیداوار اور  بر آمدات بڑھانے کے لیے ریسرچ  اورنئی منڈیوں پر توجہ دینا ہو گی اور چاول کی بر آمدات کو بڑھانے کے لیے بیج کی کوالٹی کو مزید بہتر بنانا ہو گا ۔
پاکستان میں چاول کی پیداوار کے اضلاع شیخوپورہ،نارووال،سیالکوٹ ،گوجرانوالا ،ننکانہ،گجرات،منڈی بہاوالدین ،چینیوٹ ہیں لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ صوبہ پنجاب کی لاہور ڈویژن کے ضلع شیخوپورہ اور گوجرانوالا ڈویژن کے اضلاع گوجرانوالا ،گجرات  کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ضلع شیخوپورہ کی تحصیل فیروز والا میں ،،روڈا ،،اتھارٹی قائم کر دی گئی ہے۔شرقپور تحصیل کو ہاوسنگ سو سائٹیز نے گھیر لیا ہے بڑی تیزی سے باغات،سبزیوں،پھلوں کی پیداوار کا ایریا شرقپور میں ہاؤسنگ سو سائیٹیز پروان چڑھ رہی ہیں۔بہت جلد یہ تحصیل چاول،پھلوں،سبزیوں،کی پیداوار کے خاتمے کا موجب بن جائے گی، شیخوپورہ کی تحصیل فیروز والا بھی اس ’’روڈا،، اتھارٹی کے تحت کمرشل ،رہائشی یونٹ بننے سے یہاں سے چاول،سبزیوں کی پیداوار کے خاتمے کاآغاز ہوجائے گا۔روڈا اتھارٹی نے بڑا دلفریب   نعرہ لگایا ہے کہ اس منصوبے سے لوگوں کی قسمت جاگ اٹھے گی دریائے راوی آباد ہوجائے گا۔ صنعتی ترقی ہو گی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہو گی وغیرہ وغیرہ۔مگر  اس اتھارٹی کے دیکھا دیکھی  جس طرح پرائیویٹ ہاؤسنگ سو سائٹیز کا جنم ہو گا تصو ر نہیں کیا جا سکتا ۔
کالا خطائی روڑ پر بھی ہاؤسنگ سو سائیٹز کا ظہور ہونا شروع ہو گیا ہے ۔اسی طرح لاہور رنگ روڑ،لاہور سیالکوٹ موٹروے پر کالا شاہ کاکو کے مقام پر ایک نجی ہاوسنگ سو سائٹی نے اپنی رہائشی سکیم کے اپارٹمنٹس تقریبا مکمل کر لیے ہیں اور اب اس کا دائرہ آہدیاں روڑ پر کئی دیہاتوں کے زرعی رقبے پر پھیلے گا ۔جس کے لیے زرعی زمینیں خریدی جا چکی ہیں لاہور اسلام آباد موٹروے پر کوٹ عبد المالک انٹر چینج سے کالا شاہ کاکو انٹر چینج تک ہاؤسنگ سو سائٹیز بن چکی ہیں تحصیل مرید کے میں جی ٹی روڑ پر اسی طرح ضلع گوجرانوالا میں ضلع گجرات تک سو سائٹیز بن چکی ہیں  لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ۔حکومتوں ،اداروں اور انصاف کے ایوانوں نے آنکھیں بند کر کھی ہیں ۔ہاؤسنگ سو سائٹیز زراعت ،لائیو سٹاک کے شعبے کے لیے کینسر کی طرح پھیل چکا ہے۔مافیاز کے اس ٹرائیکا نے پورے  نظام کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔اسی لینڈ مافیا نے شیخوپورہ،ننکانہ،قصور ضلع کو LDA کی حدود میں شامل کروایا ہے تاکہ کسی بھی ضلعے میں سو سائٹی بنانی ہو تو سیکشن 4 لگا کر زرعی رقبہ ایکوائر کرا لیا جائے۔ اگر  یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہاتو ہماری نسلین سڑکوں پر دھکے کھائیں گی،کیونکہ اجناس کی پیداوار کا خاتمہ پاکستان کی معیشت کا خاتمہ ہے۔ حکومتوں اور اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے اب جاگ جائیں۔چیف جسٹس آف پاکستان بھی اس اہم مسئلے پر کیوںسوموٹو ایکشن نہیں لیتے ۔

ای پیپر دی نیشن