لاہور( کامرس رپورٹر )صوبائی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر پرچون سطح پر دکانداروںنے سرکاری نرخنامہ صرف دکھاوے کیلئے آویزاں کیا ، سبزیاں اور پھل مقررہ نرخوں سے زائد قیمتوں پر فروخت ہوتے رہے جس کی وجہ سے خریداروں اور دکانداروں میں توں تکرار بھی ہوتی رہی ، پرائس کنٹرول کمیٹی کے سابق چیئرمین میاں عثمان نے کہا ہے کہ موجودہ نظام گراں فروشی کو روکنے میں ناکام ہو گیا ہے اس لئے نیا ڈھانچہ بنانا ہوگا۔ سرکاری نرخنامے میں آلو کے نرخ جاری نہیں کئے گئے تاہم مختلف مقامات پر پرچون سطح پر آلو 80سے90روپے فی کلو فروخت ہوتا رہا ،پیاز درجہ اول48کی بجائے60،پیاز درجہ دوم40کی بجائے50،پیاز درجہ سوم33کی بجائے40،ٹماٹر درجہ اول45کی بجائے60،ٹماٹر درجہ دوم38کی بجائے45،ٹماٹر درجہ سوم33کی بجائے40،لہسن دیسی195کی بجائے250سے260،لہسن چائنہ345کی بجائے450سے460،ادرک تھائی لینڈ745کی بجائے850سے860،کھیرا دیسی74کی بجائے80،کھیرا فارمی85کی بجائے90،میتھی155کی بجائے180،بینگن74کی بجائے85سے90،بند گوبھی 42 کی بجائے50،پھول گوبھی74کی بجائے 90 سے 100 ،شملہ مرچ53کی بجائے 70 سے 80، بھنڈی165کی بجائے180سے190،شلجم120کی بجائے140،اروی230کی بجائے 270 سے 280 ،مٹر200کی بجائے250سے260،کریلا140کی بجائے160سے170،سبز مرچ اول105کی بجائے120 تک فروخت ہوئی۔پرائس کنٹرول کمیٹی کے سابق چیئرمین میاں عثمان نے کہا ہے کہ گراں فروشی روکنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر چھاپے مارنے ہوتے ہیں۔ جس طرح گراں فروشی کی شرح بلند ہوئی ہے اس سے یہ کہنا غلط نہیں کہ پرائس کنٹرول کا موجودہ نظام ناکام ہو گیا ہے اور نیا ڈھانچہ بنانا ہوگا جس میں جرمانوں کی بجائے سزاﺅں پر زور دیا جانا چاہیے۔