تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ 

پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان میں 4 سال کے تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ تعلیم کے سلسلے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے- آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی مسئلہ ہے- وزیراعظم پاکستان کا جزبہ قابل ستائش ہے مگر وہ پاکستان کے تمام صوبوں کو تعلیمی ایمرجنسی پر کیسے آمادہ کر پائیں گے- انہوں نے تعلیمی ایمرجنسی کے سلسلے میں ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا ہے - پاکستان میں ٹاسک فورسز کا تجربہ کامیاب نہیں ہو سکا - اٹھارویں ترمیم کے آرٹیکل 25 اے میں عوام کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پاکستان کے پانج سے سولہ سال کے ہر بچے کو مفت لازمی تعلیم دی جائے گی- اس ترمیم کے 14 سال بعد صورتحال یہ ہے دو کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں-جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی تمام حکومتیں تعلیم کے سلسلے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں-عالمی مالیاتی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا چار فیصد بجٹ مختص کیا جائے - افسوس کہ اج تک ہم تعلیم کے بجٹ کو دو فیصد سے اوپر نہیں کر سکے-جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان پر سامراجی اور جاگیر دارانہ نظام کا تسلط ہے- سامراج اور فیوڈل نہیں چاہتے کہ پاکستان کے عوام پڑھ لکھ کر بیدار اور باشعور ہو جائیں اور اپنے مقدر کے فیصلے خود کرنے لگیں-1947 میں قومی تعلیمی کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا جس میں قائد اعظم علالت کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے تھے مگر انہوں نے ایک جامع پیغام جاری کیا تھا جس میں یہ کہا تھا کہ پاکستان میں ہر بچے کو مفت اور جبری تعلیم دی جائے گی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کو ترجیح دی جائے گی-اج تک اس تعلیمی کانفرنس کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جا سکا- جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان پر حکمرانی کرنے والے مقتدر طبقے تعلیم کو اہمیت دینے کے لیے ہی تیار نہیں ہیں-عمران خان کے دور میں یکساں نصاب تعلیم کے بارے میں سنجیدہ اور پرعزم کوششیں کی گئی تھیں مگر ان کوششوں کے باوجود سندھ نے یکساں نصاب کو تسلیم نہیں کیا تھا اور نہ ہی اپنے صوبے میں اس سلیبس کو نافذ کیا تھا-جس ملک میں گھوسٹ سکول اور گھوسٹ ٹیچر کے سکینڈل سامنے اتے ہوں اور احتساب کا کوئی موثر نظام موجود نہ ہو اس ملک میں تعلیمی پسماندگی کو آ سانی کے ساتھ ختم کرنے کے وعدوں پر کیسے یقین کیا جا سکتا ہے-اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم پاکستان کا ایک بنیادی مسئلہ بن چکا ہے اور تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنا پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے-
پاکستان جاگو تحریک نے پاکستان کے معاشی بحران اور اس کے حل کہ موضوع پر ایک شاندار فکری نشست کا اہتمام کیا-اس فکری نشست میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال نے فرمایا تھا 
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ پاکستان میں چونکہ جوانوں کی آبادی بہت زیادہ ہے لہذا لازم ہے کہ ہم جوانوں پر زیادہ سرمایہ کاری کریں تاکہ وہ تعلیم اور ہنر سیکھ کر پاکستان کی معاشی گروتھ میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل ہو سکیں- انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو معیاری تعلیم کے مواقع حاصل نہیں ہیں- ہمیں ہائر ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایسے ہنر مند افراد تیار کر سکیں جو مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق پوری طرح اہل اور تعلیم یافتہ ہوں اور پاکستان کی معاشی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل ہوں-انہوں نے کہا کہ ہم گریجویٹ ارمی تو تیار کر رہے ہیں مگر ہم ماہرین تیار نہیں کر رہے- انہوں نے کہا کہ اچھا اور قابل ٹیچر اور معیاری نصاب تعلیمی نظام میں بہت اہمیت رکھتے ہیں- انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کرنے کے مساوی مواقع ملنے چاہیے- انہوں نے کہا کہ ہمارے بانی پاکستان قائد اعظم نے تعلیم اور سیاسی شعور دونوں پر بہت زور دیا تھا مگر افسوس کہ ہم ان کے فرمودات کو نظر انداز کر چکے ہیں- اس فکری نشست سے قانون اور معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہمیں ائی ایم ایف پر بھروسہ کرنے کی بجائے مقامی وسائل کی بنیاد پرحل تلاش کرنے چاہیں-ادارہ جاتی اصلاحات کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ ہمارے تمام ادارے فعال اور متحرک ہو سکیں اور پاکستان کی معاشی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں-انہوں نے کہا کہ ہمیں نیشنل سیکیورٹی سٹیٹ کی بجائے ویلفیئر سٹیٹ کی طرف آ جانا چاہیے-انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایلیٹ اکانومی چلائی جا رہی ہے جس میں عام ادمی کا کوئی حصہ نہیں ہے- ہم چین کے کامیاب ماڈل سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں-انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں ہمیں انقلابی اور جوہری نوعیت کی تبدیلیاں لانے اور جامع قوانین کی ضرورت ہے-پاکستان جاگو تحریک کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد علی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انسانی تاریخ کے تناظر میں جدید تقاضوں کے مطابق اگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے- عوام جب تک بیدار باشعور اور منظم نہ ہوں اور انہیں اپنے حقوق کا ادراک نہ ہو تو وہ ملک کی اجتماعی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں - انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف معاشی بحران نہیں ہے بلکہ سیاسی سماجی انتظامی عدالتی اور تعلیمی بحران بھی ہے- ان بحرانوں کی بنیادی وجہ اخلاقی بحران ہے- ہم اخلاقی اقدار کو چھوڑ چکے ہیں جس کی وجہ سے مختلف مسائل کا شکار ہیں - انہوں نے کہا عوام کو سماجی انصاف اور مساوی مواقع فراہم کیے بغیر معاشی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا- پاکستان جاگو تاریخ لاہور کے صدر طیب احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیےاور پاکستان جاگو تحریک کے اغراض و مقاصد بیان کیے- اس نشست میں طلبہ اور اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی- پاکستان کے نوجوانوں کا فرض ہے کہ وہ آندھی شخصیت پرستی کی بجائے تاریخ کے تناظر میں قومی ایجنڈا تشکیل دیں- پاکستان میں آج بھی انگریزوں کا کلونیل نظام چلایا جا رہا ہے - سیاسی معاشی نظام آرمی ایکٹ سول سروس ایکٹ پولیس ایکٹ عدالتی نظام سول اور فوجداری قوانین سب انگریزوں کے بنائے ہوئے ہیں- پاکستان کے نوجوان متحد اور منظم ہوکر جب تک ظالمانہ غیر منصفانہ استحصالی نظام کو تبدیل نہیں کریں گے پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام ایک خواب ہی رہے گا-

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...