نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے دورہ بیجنگ کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سکیورٹی اور ترقیاتی تعاون کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اجتماعی ذمہ داری کے تحت آپس میں موثر تعاون کریں اور خطے کی پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی اجتماعی صلاحیت کو بروئے کار لائیں۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ نے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے پر حکومت پاکستان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ایس سی او سیکرٹریٹ کی جانب سے تنظیم کے سربراہان حکومت کی حیثیت سے پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس لگانے کی دعوت دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اس کے رکن ممالک اپنے موثر تعاون سے خطے کی پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے پرعزم بھی ہیں مگر قسمتی سے بھارت اس تنظیم کا رکن ہونے کے ناتے اسے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ 2023ءمیں اس تنظیم کی صدارت بھارت کے پاس تھی اور اس کا اجلاس نئی دہلی میں ہونا تھا۔ بھارت نے رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھی بھیج دیے تھے پھر اچانک اس نے اپنا فیصلہ بدل کر اس کے اجلاس کا انعقاد پاکستان اور بھارت کے مابین متنازعہ علاقے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرانے کا فیصلہ کرلیا تاکہ دنیا کو باور کرا سکے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان اس پر کوئی جھگڑا نہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت اس تنظیم کے چارٹر کے بجائے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اس لیے اس کی سازشوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ چین تو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خلوص نیت کے ساتھ ہر محاذ پر اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ گزشتہ دنوں آئی کیوب قمر مشن کی تکمیل میں اس نے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرکے شہد سے میٹھی اور سمندروں سے گہری دوستی کو آسمانوں کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت توانائی سمیت پاکستان کی ترقی کے ضامن کئی اہم شعبوں میں بھی وہ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ اسحاق ڈار کے اس دورے کے موقع پر دونوں ملکوں نے جس عزم کا اعادہ کیا ہے اسے عملی جامہ پہنا کر بالعموم پورے خطے اور بالخصوص پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مزید راہیں کھولی جائیں گی۔