بھارت ے 10 سال کے لیے ایرا کی چابہارکی شہید بہشتی ب در گاہ کا ا تظام س بھال لیا۔ بھارت اور ایرا کے درمیا چابہار ب در گاہ کی تعمیر اور ا تظامی امور کے معاہدے پر دستخط ہو ے کے بعد چارج س بھالا گیا ہے۔ دو وں ممالک کے درمیا معاہدے پر تہرا میں دستخط ہوئے۔ ایرا کے شہری ترقی کے وزیر مہرداد بازارپاش اور ا ڈیا کے جہاز را ی کے وزیر سربا دا سو ووال ے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ ایرا ی حکام کا کہ ا ہے کہ بھارت چابہار م صوبے کے لیے 30 ارب 88 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گا۔ بھارت چابہار ب درگاہ کے ذریعے وسط ایشیائی خطے تک کراچی اور گوادر ب درگاہوں سے گزرے بغیر جاسکتا ہے۔
د یا کے اکثر ممالک کی طرح بھارت اور ایرا بھی آزاد اور خود مختار ممالک ہیں، لہٰذا وہ اپ ے فیصلے اور دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کر ے میں آزاد ہیں مگر پاکستا کے ساتھ بھارت کی دشم ی کو دیکھا جائے اور اس کے ٹریک ریکارڈ کو سام ے رکھا جائے تو یہ ب درگاہ بھارت کے حوالے ہو ے کے بعد ایک بار پھر بالعموم پورے پاکستا اور بالخصوص صوبہ بلوچستا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھ ے میں آئے گا۔ چا بہار ب درگاہ کی تعمیر میں بھی بھارت کا کردار رہا ہے اور ا ھی د وں بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر کلبھوش سدھیر یادیو یہیں بیٹھ کے حسی مبارک پٹیل کے ام سے پاکستا میں دہشت گردی کرارہاتھا۔ اس کی دیدہ دلیری ملاحظہ ہو کہ دہشت گردی کے اہداف حاصل کر ے کے لیے خود پاکستا چلا آیا اور دھر لیا گیا۔اسے پاکستا میں سزائے موت س ائی جا چکی ہے۔
ب درگاہ کے حوالے سے ایرا اور بھارت کے مابی ب یادی معاہدہ 10 سال کے لیے ہوا ہے اور اس میں مزید توسیع بھی ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کم از کم 10 سال تک بھارت ایرا ی سرزمی کو ایک بار پھر پاکستا میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرے گا۔ چا بہار ب درگاہ کو بھارت جس طرح پاکستا کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے، آءدہ بھی کرسکتا ہے۔ اس پر کہا جا سکتا ہے کہ ایرا کی طرف سے بھارت کو پاکستا کے خلاف کاروائیوں کے لیے اڈا مہیا کردیا گیا ہے۔ پاکستا اس سلسلے میں ایرا سے اپ ے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ ایرا کے علاوہ، بھارت افغا ستا کی سرزمی بھی پاکستا کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت افغا ستا میں ترقیاتی م صوبوں میں معاو ت کے ام پر اپ ی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اب ایرا میں ب درگاہ پر کم از کم 10 سال بیٹھا رہے گا۔ اس ب درگاہ کے ذریعے بھارت کئی وسط ایشیائی ریاستوں میں تجارت کرے گا۔ ازبکستا ، بھارت، ایرا کے علاوہ ایرا ، بھارت، افغا ستا تعاو کے معاہدے بھی ہوچکے ہیں۔ بھارت کی جس ملک میں بھی کسی بھی حوالے سے موجودگی ہوگی اس ملک کو پاکستا میں دہشت گردی کے لیے بھارت استعمال ہ کرے، سوال ہی پیدا ہیں ہوتا۔
بھارت کی تخریب کارا ہ سرگرمیوں کا ا دازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کی یڈا میں سفارت کاروں کے روپ میں قاتل کو بھیج کرسکھ رہ ما ہردیپ س گھ جرکو مروا دیا گیا۔ امریکا میں بھی بھارت کی طرف سے ایک اور سکھ لیڈر گرو پتو ت پ وں کو قتل کروا ے کی کوشش کی گئی۔ بھارت اگر امریکا اور کی یڈا سے ہزاروں میل دور بیٹھ کر دہشت گردی اور تخریب کاری سے باز ہیں آ رہا تو اپ ے قرب وجوار میں وہ کیا کچھ ہیں کروا سکتا۔ اس بات سے امریکا سمیت تمام اہم اور طاقتور ملک بھی بخوبی واقف ہیں۔
پاکستا اور ایرا کے مابی ہمیشہ خوشگوار اور دوستا ہ تعلقات رہے ہیں اور ایرا کبھی بھی پاکستا کو عدم استحکام سے ہوتا ہوا ہیں دیکھ سکتا۔ اسے ادراک ہو ا چاہیے کہ بھارت پاکستا کا کت ا بڑا دشم ہے، اور اسے پاکستا کا وجود ایک آ کھ ہیں بھاتا۔ ماضی کے واقعات سے ا دازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایرا چاہتے ہوئے بھی بھارت کو پاکستا میں دہشت گردی سے ہیں روک سکتا۔ چابہار ب درگاہ کو بھارت کے حوالے کر ا پاکستا کے لیے کت ے خطرات کو ج م دے سکتا ہے اس کا ا دازہ ایک واقعے سے لگایا جا سکتا ہے۔ ستمبر 2021ءمیں ا ڈیا کے ڈائریکٹوریٹ آف ریو یو ا ٹیلی ج س ے گجرات کے م درا پورٹ سے تی ہزار کلو گرام ہیروء ضبط کی تھی۔ دو اعشاریہ 65 ارب ڈالر مالیت کی یہ ہیروء ایرا کی ب در عباس ب درگاہ کے ذریعے افغا ستا کے ق دھار سے م درا پورٹ پہ چی تھی۔ ایرا اور بھارت دو وں میں م شیات کے حوالے سے سخت قوا ی ہیں اور ادارے کڑی گرا ی کرتے ہیں لیک دو وں ممالک کے اداروں کی سخت گرا ی کے باوجود ات ی بڑی مقدار اور مالیت کی ہیروء سمگل ہو گئی۔ن
اس سلسلے میں یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستا اور ایرا کے مابی گیس پائپ لاء معاہدہ ایرا پر لگائی گئی امریکی پاب دیوں کی وجہ سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔ ایرا کی طرف سے یہ پائپ لاء آٹھ ارب ڈالر سے تیار کر لی گئی ہے جبکہ پاکستا امریکی پاب دیوں کے باعث اپ ی طرف اس لاء کی تعمیر کا آغاز بھی ہیں کر سکا۔ گزشتہ ماہ ایرا ی صدر ابراہیم رئیسی پاکستا آئے اور اس دورا کچھ معاہدوں اوریادداشتوں پر دستخط کیے گئے تو اس پر بھی امریکا کی طرف سے پاکستا کو سخت وعید س ائی اور پاب دیوں کی دھمکی دی گئی۔ ایک طرف یہ صورتحال ہے جبکہ دوسری جا ب بھارت ایرا سے پٹرول بھی درآمد کرتا ہے اور وہ ب درگاہ کو ترقی دی ے کے علاوہ چابہار ب درگاہ سے افغا ستا تک پہ چ ے کے لیے ریل راستے کی تیاری پر بھی زور دے رہا ہے۔ چابہار، زاہدا ریلوے م صوبے کو تیار کر ے کے لیے بھارت اور ایرا کے درمیا 2016ءمیں ایک مفاہمت امے پر دستخط کیے گئے تھے۔ ایرا سے افغا ستا تک ریلوے لاء بچھا ے کا ٹھیکا بھی بھارت کے پاس ہے۔ امریکی پاب دیوں کے باوجود بھارت کے ایرا کے ساتھ ایسے معاہدے کئی سوالات کو ج م دیتے ہیں۔ امریکا کی ایرا پر لگائی گئی پاب دیوں سے ایرا کے علاوہ اگر کوئی ملک سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستا ہے۔ امریکا پاکستا کو تو ا پاب دیوں کی وجہ سے ایرا کے ساتھ معاملات آگے بڑھا ے سے روکتا ہے تو پھر بھارت کو ا پاب دیوں سے استث یٰ دی ا چہ مع ی دارد؟
ایک بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ پاکستا چی کے سی پیک معاہدے میں فریق ہے جس کی بھارت کی طرح امریکا کی طرف سے بھی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ بھارت کو چا بہار ب درگاہ میں لا بٹھا ے کے پیچھے امریکا کی م صوبہ ب دی بھی ہوسکتی ہے۔ چی پاکستا میں گوادر پورٹ کی تیاری میں معاو ت کر رہا ہے جو خالصتاً تجارتی مقاصد کے لیے ہے۔ پاکستا بجا طور اسے اپ ے دفاع کے لیے بھی استعمال کرے گا۔ یہ ب درگاہ چابہار ب درگاہ سے سڑک کے ذریعے 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ یہ فاصلہ سم در کے ذریعے صرف 100 کلومیٹر ہے۔ کیا چابہار ب درگاہ کو بھارت اپ ے ک ٹرول میں لی ے کے بعد چی کو چیل ج کرے گا؟ بعید ہیں کہ بھارت چابہار ب درگاہ کو پاکستا اور چی کے خلاف تزویراتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کرے۔ ج ظاہری مقاصد کے لیے چابہار ب درگاہ بھارت کے حوالے کی گئی ہے پاکستا بھی کما حقہ ایرا کے لیے وہ سارا کچھ کر ے کی پوزیش میں ہے۔ چی کے ساتھ بھی ایرا کے دوستا ہ تعلقات ہیں اور چی بھی اس معاملے میں معاو ت کر سکتا ہے تو پھر بھارت جیسے پاکستا کے ازلی و ابدی دشم اور دہشت گرد ملک کو چابہار میں لا بٹھا ے کی کیا ضرورت ہے جس کے اس امریکا کے ساتھ بہت قریبی تعلقات ہیں جسے سی پیک م ظور ہے ہ ایرا کی ترقی و خوشحالی؟
ایرانی بندرگاہ دس سال کے لیے بھارت کے حوالے
May 15, 2024